دعوے اور وعدے ! مگر عمل کہیں نہیں

دنیا کا کوئی بھی حکمران ہو, بڑے بڑے جلسہ جلوس , تقریبات میں سب ہی عوام کی بھلائی کی بات کرتے ہیں, چھوٹے شہروں کو بڑے شہروں کے طرز کی ترقی اور ساتھ لاکھڑا کرنے کی بات کرتے ہیں مگر افسوس کہ صرف بات ہی کرتے ہیں۔۔۔ جب ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں کو اپنی نا اہلی کی وجہ سے مشکلات در پیش آ رہی ہوں, عوامی حمایت کو ظاہر کرنا ہو یا پھر انتخابات کا موقع ہو تو سب کی جانب سے اعلان اور دعوے کیے جاتے ہیں , شہروں قصبوں کو ترقی دینے اور غریبوں کی غربت اور بے روزگار کی بے روزگاری ختم کرنے کا وعدہ کیا جاتا ہے مگر محض وعدہ ہی کیا جاتا ہے اور جب ان سب دعوؤں اور وعدوں کو پورا کرنے کا وقت آتا ہے تو عوام سے منہ پھیرلیتے ہیں۔ زیرِ سطور کہانی پڑوسی ملک میں اسمبلی سیشن کے دوران ایک رکن کی جانب سے درباری اور اعلانی سیاست کو بیان کرتے ہوئے سنائی گئی تھی۔۔
ایک بادشاہ کے دربار میں گانا گانے والا آیا , اُس نے گانا شروع کیا , بادشاہ نے کہا کتنا اچھا گا رہا ہے واہ , اُس گانا گانے والے نے اور اچھا گانا گانا شروع کردیا , بادشاہ اور خوش ہوا بادشاہ نے کہا کتنی پیاری آواز ہے , گانا سن کر بادشاہ نے اعلان کیا اِسے اشرفی دے دو, سونا دے دو , چاندی دے دو , گانا گانے والے نے اور اچھا گانا شروع کردیا بادشاہ نے کہا اِسے زمین جاگیر دو ,ہیرے جوہرات دو , انعام دو ……گانا ختم ہوا گانا گانے والا خوشی خوشی گھر گیا اِس نے ساری صورتحال اپنے بیوی بچوں کو بتائی کہ آج بادشاہ مجھ سے بہت خوش ہوئے اور انہوں نے مجھے اچھا گانا گانے پر ہیرے , جوہرات , سونا چاندی , اشرفیاں , جاگیریں اور انعام دینے کا اعلان کیا ہے …………ایک دن گزرا , دو دن گزرے , تین دن گزرے ،ہفتے گزر گئے کچھ نہ ملا ,گانا گانے والا پھر دربار میں بادشاہ کے پاس حاضر ہوا، گانا گانے والے نے بادشاہ سے عرض کی کہ آپ نے فلاں روز میرے اچھا گانے پر ہیرے جواہرات , جاگیریں , اشرفیاں , سونا ,چاندی اور انعام دینے کا اعلان کیا تھا مگر ہفتے گزر گئے، ابھی تک کچھ نہیں ملا , بادشاہ نے جواب دیا کہ بھئی اس میں لینے دینے کی بات کہاں سے آگئی, تو نے میرے کانوں کو اچھا گانا گا کر خوش کیا اور میں نے اچھے اعلانات سے تیرے کانوں کو خوش کیا!
پاکستان کے وزیراعظم صاحب27مارچ2017 کو سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدر آباد تشریف لائے , مسلم لیگ نواز کے ورکرز کنونشن میں شرکت کی اور شرکاء سے خطاب کیا۔ وزیراعظم نے شہر حیدر آباد کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے غریب عوام کی مشکلات اور حیدر آباد کی خستہ حالی کا تذکرہ کیا, مسلم لیگ نواز اور وزیراعظم کے حق میں نعرے بازی جاری تھی عوام کا جوش جذبہ دیکھ کر وزیراعظم اور دیگر مقررین نے سندھ کی حکمران جماعت کو آڑے ہاتھوں لیا کہ عوام سندھ کے حکمرانوں سے سوال کرے کہ انہوں نے شہر کو ترقی کیوں نہیں دی ,سڑکیں موٹروے , یونیورسٹی کیوں نہیں بنوائی , وزیراعظم نے حیدر آباد کی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے ایک بار پھر یونیورسٹی کے قیام کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے طور پر استعمال کیا گیا, حیدرآباد میں انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی بحالی , ہیلتھ کارڈ , ضلعی حکومت کے لیے50کروڑ اور حیدرآباد میں یونیورسٹی کے قیام کے لیے100کروڑ رو پے دینے کا اعلان کیا اور تقریب ختم ہوئی , نعرے لگاتے عوام اپنے اپنے گھر لوٹ گئے ,
مگر سوال یہاں یہ ہے کہ وزیراعظم صاحب سندھ حکومت بدعنوان ہے , نااہل ہے , ہزاروں برائیاں ہیں مگر جناب آپ بھی صرف پنجاب کے ہی نہیں بلکہ حیدر آباد سمیت پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں اور آپ تیسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے اور اب اپنی5سالہ مدت پوری کررہے ہیں , آپ نے پچھلے4سالوں میں ان بنیادی سہولتوں پر توجہ کیوں نہیں دی ، اگر آج حیدر آباد موہن جو دڑو کی شکل اختیار کررہا ہے تو اس میں آپ بھی برابر کے شریک ہیں , آپ نے آئندہ الیکشن2018کے لیے دعوے اور وعدے بطور انتخابی مہم کے طور پر پیش کیے ہیں, جب تک کوئی عمل نظر نہیں آتا۔ ابھی محض یہ صرف اعلانات ہی ہیں جب تک کوئی عمل نظر نہیں آتا۔ یہ دعوے اور وعدے حقیقت بنیں گے یا نہیں کوئی نہیں جانتا, کیونکہ اب تو یہ بچہ بچہ جانتا ہے کہ حیدر آباد میں یونیورسٹی کے قیام کا اعلان ہو یا دیگر بنیادی سہولیات کی بات ہو، ہر دور میں شہر کو ترقی دینے کا عزم ظاہر کیا جاتا رہا ہے مگر ہر بار اِسے سیاست کی نظر کرکے نوجوانوں کو اعلی تعلیم کے حصول کے حق سے محروم رکھا جاتا ہے اور عوام کو بنیادی سہولیا ت فراہم کرنے کی بجائے مشکلات میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ اب یہ کھوکھلے دعوؤں اور وعدوں سے عوام کے جذبات سے کھیلنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

Facebook Comments

سید احسن وارثی
سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد سے تعلق ہے ایک طالب علم ہیں۔ سیاست , معاشرتی مسائل , کرکٹ اوردیگر موضوعات پر بلاگز اور کالم لکھتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply