رائٹر کا دیا ہوا انڈہ۔۔عمران حیدر

کچھ لوگ تو اتنے جلال میں آجاتے ہیں کہ ایڈمن کو منشن کررہے ہوتے ہیں کہ یہ معیار ہے آپ کا؟ اور ایڈمن بیچارہ بھی سوچ رہا ہوتا ہے(اچھا کاکا جِنی میری ہوگئی اے ، گانہہ  توں تیری کوئی پوسٹ  اپروو نہ ہوئی ہُن)

پچھلے دنوں ایک تحریر لکھی مسلسل 6 گھنٹے لیپ ٹاپ پر لکھتا رہا تو اس کی بیٹری گرم ہوکر “پٹاکا ” مار گئی، اب مارکیٹ سے پتا کیا تو اتنے کا لیپ ٹاپ نہیں  جتنے کی بیٹری مل رہی ہے ،خیر اناللہ پڑھ کر وہی تحریر موبائل پر لکھی اور پوسٹ کردی مگر دوسری طرف ایک مشہور بلاگر اور رائٹر نے اپنی وال پر مسلمانوں کے خلاف کچھ عالمی سازشیں بے نقاب کرتے ہوئے مضمون لکھا تو سب وہاں ایسے جمع ہوئے جیسے آج اُن سازشوں کا سدباب کرکے سپرپاور بن کے ہی اٹھیں گے۔
میں بھی پچھتانے لگا کہ غلط موقع پر اپنی پوسٹ ریلیز کردی ،مجھے کیا پتا تھا آج ہی رجنی کانت کی فلم ریلیز ہورہی ہے ،میں چند دن ٹھہر جاتا ۔۔۔

یہ بھی پڑھیں :  ایک غیر مسلم کو ‘اسلام’ کی دعوت۔۔افراز اختر

حد تو یہ ہے ایک دانشور نے میری ہی تحریر کاپی پیسٹ کرکے لگا دی اب جب بھی فیس بک کھولتا ہوں تو سیدھا اس کی وال پر اُس لڑکی کی طرح چھپ کے کھڑا ہوجاتا ہوں جس کے ماں باپ اس کی شادی کی باتیں کررہے ہوں اور وہ چھپ کے شرماتی ہوئی ان کی باتیں سنتی، مسکراتی، اور اتراتی رہتی ہے۔۔۔
وہاں اتنے لوگ کمنٹس کررہے ہیں جتنے میری ٹوٹل فرینڈز لسٹ میں بھی نہیں  ہیں ” صاحبِ پوسٹ” ایسے داد وصول کررہے ہیں جیسے حکمران عالمی منڈی میں تیل سستا ہونے کا کریڈٹ لیتے ہیں۔
سو میں نے بھی ہمت کرکے “ویری نائیس ” لکھ دیا جس کے رپلائی میں ان صاحب نے ہنستا ہوا کارٹون لگا دیا ۔ میرے پاس اس کارٹون کا سٹیکر نہیں  تھا، سو اس کو ڈاؤن  لوڈ کرلیا کہ چلو یہی سہی۔۔۔ کچھ تو فائدہ ہوا!

کچھ لوگ چھیڑتے ہیں کہ آج آپ کی پوسٹ نہیں  آئی، ان کو کیا پتا میں تو دن میں ناجانے کتنی “پوسٹیں” کرتا ہوں زیادہ تر ٹوٹ جاتی ہیں یا ایڈمن چھانٹ کر الگ کردیتا ہے۔ درجن بھر میں ایک آدھ سے ہی چوزہ نکل پاتا ہے۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

اور ویسے بھی حقیقت تو یہ ہےمیں کوئی مرغی تو نہیں  جو روز انڈا دے۔ اس لیے دو ماہ قبل گروپ میں لکھی گئی پرانی پوسٹ ہی گرم کرکے لگا دی ہے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply