کوئی تو اپنے کیے پر شرمسار ہو

معروف مزاح نگار ڈاکٹر يونس بٹ نے اپني ايک کتاب ميں ماضی کی ايک معروف اداکارہ کے بارے ميں تحرير کيا ہے کہ اس کا قد تو چار فٹ آٹھ انچ ہے مگر انا آٹھ فٹ چار انچ ہے۔ يہ مثال پاکستان کے اکثر سياسي رہنماوں پر بھی صادق آتي ہے۔ جو انا پسندی کي وجہ سے اپنی کیسی بھی غلطی کو ماننے کو تيار نہيں۔
1971 ميں پاکستان دو لخت ہوگيا ۔ مگر 45 سال گذرنے کے بعد بھی سانحے کے ذمہ دار سياستدانوں اور اداروں کو قوم سے معافی مانگنے کی توفيق نہيں۔ ان کرداروں ميں سے بہت سے لوگ تو اگلے جہان جا چکے ہيں اور ان کی اولاد بھی سياست کي سرخيل بن چکی ہے۔ کارگل کے واقعے ميں پاکستان کی کتنی جگ ہنسائی ہوئی۔ سابق فوجی ڈکٹيٹر جنرل پرويز مشرف اس غلطی کو ماننے کو تيار نہيں۔ تين سال تک تحريک انصاف نے قوم کو دھاندلی کي بتی کے پيچھے لگائے رکھا۔ مگر جوڈيشل کميشن نے ان الزامات کو رد کيا تو دھرنا سياست کے تمام کارفرما قوم کا وقت ضائع کرنے پر پشيمان دکھائی نہيں ديتے۔ اب پانامہ ليکس ميں وزيراعظم نواز شريف کے اہل خانہ کے ملوث ہونے کی خبروں کے بعد اب تک حکمرانوں کی طرف سے کسی قسم کے افسوس کا اظہار نہيں ہوا۔ الٹا عدالتوں ميں ان کيسز کو لٹکانے کي کوشش ہورہی ہے۔
سپريم کورٹ نے معاملے کي روزانہ کی بنياد پر سماعت کی يقين دہانی تو کرائی ہے۔ مگر انصاف کے حصول کے لئے ضروری ہے کہ کوئی تو اپنی غلطی مانے۔ اگر عدليہ حق ميں فيصلہ دے تو زندہ باد کے نعرے لگتے ہيں ورنہ تنقيد کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ اس کے برعکس مغربی دنيا خصوصاً امريکہ ميں سياسی قيادت عموماً اخلاقيات کی بلندی پر نظر آتی ہے۔ ويت نام کی جنگ ہو يا مونيکا ليونسکی سکينڈل، امريکی رہنماوں نے قوم سے معافی مانگ لی۔ اب ڈونلڈ ٹرمپ کی صورت ميں ہميں اپنے جيسا سياستدان نظر آيا ہے۔ مگر عموماً مغربی اقدار ميں اپنی غلطی تسليم کرنے ميں کبھی عار نہيں رہي تھی۔ آخر پاکستان ميں ايسا کيوں نہيں۔ وزير اعظم نواز شريف يا عمران خان ايسا کرنے کو کيوں تيار نہيں۔ يہ سياستدان اپنی غلطيوں پر قوم سے معافی مانگ کر اچھی مثال تو قائم کرسکتے ہيں۔

Facebook Comments

محمد لقمان
محمد لقمان کا تعلق لاہور۔ پاکستان سے ہے۔ وہ پچھلے 25سال سے صحافت سے منسلک ہیں۔ پرنٹ جرنلزم کے علاوہ الیکٹرونک میڈیا کا بھی تجربہ ہے۔ بلاگر کے طور پر معیشت ، سیاست ، زراعت ، توانائی اور موسمی تغیر پر طبع آزمائی کرتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply