ادویات کی قیمتوں میں اضافے پراز خودنوٹس کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کمپنیزکوقیمتوں میں اضافے کیلئےکس فورم سےرجوع کرنےکاحق تھا؟ ڈریپ میں ابھی تک درخواستیں زیرِ سماعت ہیں۔
نمائندہ ڈریپ نے بتایا کہ 90روز میں درخواست پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے، ن کچھ کمپنیوں نےمکمل تفصیلات فراہم نہیں کیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اسٹاف نےایک ماہ میں ساڑھے 3لاکھ ہائیکورٹ فائلوں کاجائزہ لیا، ادویات کی قیمتوں کا تعین سپریم کورٹ نے نہیں کرنا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ قیمتوں میں توازن ہونا چاہئے، کوئی شخص نقصان کیلئےکاروبار نہیں کرتا، خدمت خلق کاجذبہ ڈاکٹر میں ہونا چاہئے، آپس میں بیٹھ کر قیمتوں کا تعین کریں، عدالتوں کو بیچ میں نہ لائیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈریپ کو کہہ دیتے ہیں درخواستوں کوسن کر فیصلہ کرے، ہیپاٹائٹس کی دوا6ہزارکےبجائے25 ہزارمیں بیچی جارہی ہے، سب سے بڑا قصور ڈریپ کا ہے، راتوں کو بھی بیٹھ کر دوا ساز کمپنیزکی درخواستوں کا جائزہ لیں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ادویات سازکمپنیوں کو معقول معاوضہ ملنا چاہئے، نہیں چاہتے ادویہ سازکمپنیزکودیوارسے لگا کر مفت دوائیاں بیچی جائیں،
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں