’’یار، نہ بہت بڑے اور نہ ہی چھوٹے کریلے ڈالنا،
آج بھرے ہوئے قیمہ کریلے پکانے کا موڈ ہے‘‘۔
میں نے سبزی والے کو ہدایت کرکے،
اس کے ہاتھ پر نظر رکھی ۔
مگر وہ میرے کہنے کے باوجود ،
چھوٹے کریلے ڈالنے میں مصروف تھا۔
’’ یار ،میں نے کیا کہا ہے؟
اور تم کیا ڈال رہے ہو ؟‘‘
’’باؤ !یہ کریلے تم کو چھوٹے ضرور لگ رہے ہیں‘‘ ۔
وہ بدستور چھوٹے کریلے ڈالتے ہوئے بولتا رہا۔
’’مگر اندر سے یہ پورے سیاستدان ہیں ،
اتنے بڑے بڑے پیٹ ہیں ان کے‘‘۔
ا س نے پورے ہاتھ پھیلائے
’’ تمہارا قیمہ کم پڑ جائے گا ‘‘۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں