ایک خودکشی کی کہانی۔۔عمران حیدر

اس کا جرم یہ تھا کہ وہ ایک مجرم کا کزن تھا۔۔۔اس کے سامنے اس کا کزن زخموں سے چور برہنہ حالت میں کراہ رہا تھا،اس کی اپنی حالت بھی قابل رحم تھی ہونٹوں اور ماتھے سے خون ٹپک رہا تھا۔وہ مسلسل معافیاں مانگ رہا تھا مگر مارنے والوں پہ تو خون سوار تھا۔۔۔
اچانک ایک شخص کے ذہن میں شیطانی خیال آیا۔۔ٹھیک ہے تم اپنے کزن کے ساتھ ہمارے سامنے زیادتی کرو، ہم تمہیں چھوڑ دیں گے۔۔
یہ سن کر وہ چیخیں مارتے ہوئے انکار میں سر ہلانے  لگا ،مگر ایک شخص نے اس کو بالوں سے پکڑ کر دو چار تھپڑ رسید کردیے
ٹھیک ہے اگر تم ایسا نہی کرو گے تو یہ تمہارے ساتھ کرے گا۔۔۔
ایک اہلکار نے زمین پر برہنہ لیٹے اس کے کزن کو ٹُھڈا مارتے ہوئے کہا
تم دونوں میں ایک ہی بچ سکتا ہے ، جو زیادتی کرے گا۔۔
اس نے اپنے کزن کو دیکھا جو آنسوؤں سے بھری زخمی آنکھوں سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے انکار میں سر ہلا رہا تھا!
وہ جانتا تھا دوسرا کوئی راستہ نہیں  ہے
اچانک وہ اٹھا۔۔۔۔۔۔
اہلکار نے اس کے بال چھوڑ دیے اور دوسرے اہلکاروں کی طرف دیکھ کر شیطانی ہنسی ہنسنے لگا۔۔
وہ اپنے کزن کے پاس گیا اس کے برہنہ جسم سے بہتے لہو کو صاف کیا
اس کی آنکھوں سے آنسو صاف کیے، پیار سے اس کے گال تھپتھپائے اور دوڑتے ہوئے عمارت کی تیسری منزل کی کھڑکی سے چھلانگ لگا دی!!!

Advertisements
julia rana solicitors

Save

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply