پاکستان زندہ باد

ذرا ٹی و ی آن کیجئے ، کوئی بھی پاکستانی نیوز چینل لگائیں . ہر نیوز چینل میں پاکستان اور پاکستانی قوم کے مسائل ، ان کی برائیاں ، غلطیاں اور کوتاہیاں بتائی جارہی ہوں گی . بتایا جا رہا ہوگا کہ کہاں کتنی کرپشن ہو رہی ہے ، کتنے بچے ایسے ہیں جو تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں ، کتنے گھر ہیں جہاں ایک وقت کا کھانا مشکل سے کھایا جاتا ہے اور روزانہ کتنے بچے کسی بھی قسم کی زیادتی کا شکار ہوتے ہیں .پاکستان میں دہشت گردی کس قدر بڑھ چکی ہے . آپ جب ڈپریشن کا شکارہو کر ٹی وی بند کریں گے اور سوشل میڈیا پر وارد ہوں گے تو وہاں حالات نیوز چینل سے بد تر ہوتے ہیں ۔کچھ لوگ سرے سے پاکستان کے وجود میں آنے سے ہی خائف نظر آتے ہیں . اور تاریخ کو مسخ کرنے کی اپنی سی کوشش میں مصروف نظر آتے ہیں .
انھیں پاکستان بننے سے اب تک صرف خواتین کا ریپ ہوتا نظر آتا ہے . بچوں کے ساتھ تشدد ہوتا نظر آتا ہے . اور خود کو چھوڑ کر سب جاہل نظر آتے ہیں . تمام مسائل کی وجہ پاکستان نظر آتا ہے . ہر لب پر ایک سوال ہے . پاکستان نے ہمیں کیا دیا ؟ اور اس پر ظلم یہ ہے کہ جب 14 اگست یا 23 مارچ جیسے دن جو پاکستان کے لئے اہم ترین دن ہیں ، آتے ہیں تو باقاعدہ پاکستان کے احتساب کا عمل شروع ہو جاتا ہے . کتنے سال سے معرض وجُود میں آگیا ، اس ملک نے ہمیں دیا کیا ؟ ہماری خواتین محفوظ نہیں ، بچے بہتر تعلیم نہیں حاصل کر پارہے ، ملازمتیں نہیں مل رہیں اور دنیا کہاں کی کہاں پہنچ گئی اور یہ پاکستان وہیں کا وہیں ہے۔
ذرا سوچئے ، آپ کی سالگرہ ہو اور آپ کو مبارک دینے والا ہر انسان آپکو گلے سے لگائے اور تحفہ دینے کے بجاۓ آپ سے پوچھے کہ آپ نے اس کے لئے آج تک کیا کیا ؟ آپ میں فلاں فلاں برائی پائی جاتی ہے ، آپ فلاں فلاں جگہ ہار گئے تھے آپ کو یاد ہے نا ؟ آپ کے ہونے سے ہم کہاں کہاں ، کیا کیا مسائل کا شکار ہوۓ . کاش کہ آپ کا وجود ہوتا ہی نا …سوچئے آپ کیسا محسوس کریں گے ؟ بالکل ویسا ہی یہ دھرتی محسوس کرتی ہو گی جسے کبھی آپ علم دشمن اور کبھی غیر محفوظ کہہ کر بے عزت کرتے ہیں .چلیں مان لیتے ہیں اس پاکستان نے آپکو کچھ نہ دیا لیکن آپ ، آپ نے اس پاکستان کو وجود میں آنے سے اب تک کیا دیا ؟
منفی سوچ ، الزامات اور نفرت ….
آپکو ریپ ہوتی خواتین نظر اتی ہیں وہ مرد نظر آتے ہیں جو عورت کو دیکھتے ہی آپے سے باہر ہو جائیں ، وہ مرد کیوں نظر نہیں آتے جو کسی عورت کے بھائی کہہ دینے پر ساری زندگی اس منہ بولے رشتے کا پاس رکھتے ہیں ؟ وہ لڑکے کیوں نہیں نظر آتے جو گلی میں آپکو کسی کے کچھ کہہ دینے پر آپ کے لئے لڑ پڑتے ہیں ؟ آپ کو گرتا ہوا تعلیمی معیار نظر آتا ہے ، نقل کرتے بچے نظر آتے ہیں ، گرتا ہوا لٹریسی ریٹ نظر آتا لیکن وہ لڑکے لڑکیاں ، وہ اساتذہ نظر نہیں آتے جو بھیک مانگتے بچوں کو اکھٹا کر کے انھیں مفت تعلیم دیتے ہیں ، وہ لوگ نظر نہیں آتے جو پڑھنے کے شوقین بچے کا پورا خرچ خاموشی سے چپ چاپ برداشت کرتے ہیں .
بچوں کے ساتھ زیادتی کرتے لوگ نظر آجاتے ہیں ایدھی اور صارم برنی نظر نہیں آتے .
کتنی بار ، کتنی بار لکھا آپ سب نے پاکستان کے لئے ؟ اور کتنے حرف مثبت لکھے پاکستان کے بارے میں ؟ مسائل مسائل کا شور مچانے والے ان مسائل کا حل کب نکالے گے ؟ پاکستان کے مسائل گن گن کر لکھنے والے کبھی ان مسائل کا حل بھی لکھیں . کبھی اس ملک کی محبت میں بھی لکھیں . کبھی ان لوگوں کے بارے میں بھی لکھیں جو چپ چاپ اس ملک کی عزت ، بقا اور ترقی کے لئے کام کر رہے ہیں .
جب پاکستان میں کہیں بم دھماکہ ہوتا ہے تو دہشت گرد پر بات ہوتی ہے ، مر جانے والوں پر بات ہوتی ہے ، زخمیوں پر بات ہوتی ہے ، حکومت اور اسکی کوتاہیوں پر بات ہوتی ہے ، نہیں ہوتی تو اس پیاروں کی بات نہیں ہوتی جو ایسے کسی بھی موقعے پر جاۓ وقوعہ پر پہنچ کر زخمیوں کو ہسپتال پہنچاتے ہیں ، پانی پلاتے ہیں ، خون donate کرتے ہیں . کبھی لکھا کسی ایسے شخص کے لئے ؟
دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں اور کیوں دینا چاہتے ہیں ؟ ذرا سوچئے ….
خود کو دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش کیوں کرتے رہتے ہیں ؟ اپنا نام بچانے والوں میں کیوں آنا پسند نہیں کرتے ؟
کیوں ؟ آخر کیوں سوشل میڈیا کو لسانی تعصب کا مرکز بناۓ بیٹھے ہیں ؟ آخر کیوں صرف لسانی بنیادوں پر تقسیم پر لڑنے والوں کی بار کرتے ہیں ؟ پنجابی ، پختون ، بلوچ ، مہاجر مل کر ہنستے کھیلتے ہیں یہ کیوں نہیں بتاتے ؟
ذرا سوچئے …
آج 23 مارچ ہے ،آج ایک کام کیجئے ، پاکستان کا احتساب اس سال رہنے دیجئے ، آج اپنا احتساب کیجئے ، اور ایک سطر اس ملک کی محبت میں ، تعریف میں لکھئے ، کہئے .
یقین جانئے ، سکون محسوس ہوگا اور تحفظ بھی .
اس ملک سے ، اس کی مٹی سے محبت کیجئے .کبھی صدق دل سے اس کے لئے دعا ہی کرکے دیکھ لیجئے کبھی تو احمد ندیم قاسمی کی طرح کہہ دیجئے کہ
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو

گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو

خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو

ہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو

Advertisements
julia rana solicitors london

خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو
اس ملک ، اس کے ہر شہر کو اپنا لیجئے . اس ملک کا کوئی شہر اور تمام شہروں کا کوئی شہری آپ کا دشمن نہیں صاحب ….
آزما کر تو دیکھئے ….
آخر میں وہ نعرا جو آپکی پیچان تھا کبھی, لیکن سوشل میڈیا میں اب اسکا وجود محض ایک مذاق بن گیا ہے دل سے لگا کر دیکھیں اس نعرے کو ، محسوس تو کیجئے ….
پاکستان زندہ باد .

Facebook Comments

آمنہ احسن
کتابیں اور چہرے پڑھنے کا شوق ہے ... معاملات کو بات کر کے حل کرنے پر یقین رکھتی ہوں ....

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply