مردوں کے اس معاشرے میں خواتین ہمیشہ سے ہی اپنے حقوق کے لئے لڑ رہی ہیں، اور خواتین نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ وہ ذہنی اور جسمانی طور پر کسی بھی مرد سے کم نہیں ہیں. آج کے دور میں خاندان میں کم از کم دو کمانے والے افراد ہونا ضروری ہیں، خاص طور پر ایسے حالات میں جب خاندان میں بچے بھی ہوں.
سندھیا مارواری نے ڈھیروں مشکلات کے باوجود خاندان کے لئے کچھ پیسہ کمانے کے لئے اپنا الگ راستہ بنایا، سندھیا مارواری، مدھیا پردیش کے شہر جبل پور کی رہائشی تیس سالہ عورت ہے جس کے تین بچے ہیں اور یہ بھارت کی پہلی خاتون قُلی ہے. شوہر کی وفات کے بعد، تین چھوٹے چھوٹے بچوں کی پرورش کرنے اور ان کی تعلیم و تربیت کا بندوبست کرنے کے خدشات نے اسے گھیرے رکھا، پھر اس نے ہمت پکڑی اور کام شروع کر دیا.
وہ روزانہ اپنے گاؤں کندھم سے جبل پور تک 45 کلومیٹر سفر کرتی ہے، کٹنی سٹیشن پر چالیس مردوں میں وہ واحد عورت ہے. پچھلے ایک سال سے وہ لوگوں کا بھاری سامان اپنے کندھوں پر ڈھو رہی ہے مگر اس کے پاؤں کبھی نہیں ڈگمگائے، اور وہ لڑکھڑا بھی کیسے سکتی ہے. سر پر تین بچوں کا بوجھ بھی تو ہے. پاکستانی مردوں عورتوں کو سندھیا کی ہمت و طاقت سے سیکھنا چاہیے.
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں