چمکتا بھارت اور یوگی ادتیا ناتھ

میں بھارت کو نظریات اور سوچ کے لحاظ سے تین حصوں میں تقسیم کروں گا۔ تقسیم کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ پذیرائی بھارت کو حاصل تھی۔ اسکی کئی وجوہات تھیں، ان میں سے سب سے بڑی وجہ گاندھی کی شخصیت اور عدم تشدد کا قائل ہونا شامل تھی۔ بھارت کی سیاست اور معاشرت کو نظریات کے اعتبار سے پرکھا جاۓ تو یہ درج ذیل ادوار میں تقسیم ہوتا ہے۔
۱۔ گاندھی کے نظریات
۲ نہرو کے نظریات
۳۔ مودی کے انتہا پسند نظریات
گاندھی کے نظریات میں تمام مذاہب برابر اور یکساں حقوق کے حامل تھے لیکن جب انکے نظریات پر عمل کا وقت آیا، جب انہوں نے مسلم حقوق کے متعلق بات کی تو انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ اس طرح نظریہ گاندھی دفن ہوگیا۔ نہرو کی سوچ اور اسکے نظریات میں زمین آسمان کا فرق تھا۔ ایک طرف نہرو سیکولرازم کی بات کرتے تھے تو دوسری طرف اپنی ہی حکومت میں ایک کٹر ہندو راج گوپال اچاریہ کو گورنر جنرل بھی بناتے ہیں۔ تاریخ کے اوراق کا اگر تنقیدی جائزہ لیں تو نہرو ایک شاطر اور منافق لیڈر کے طور پر سامنے آتا ہے۔ جس نے ڈاکٹر امبیدکر جیسے شودر سے آئین تو بنوا لیا لیکن بعد میں وہی آئین برہمن کے حقوق کا محافظ بن گیا۔ اسی استحصال کی وجہ سے امبیدکر صاحب پارسی ہوکر مرے اور ہر سال انہی کی یاد میں کئی شودر پارسی ہورہے ہیں لیکن نہرو کی چالاکی اور فیروز باٹلی والا سے اندرا کی شادی نے بھارت کو مزید لبرل ظاہر کیا اور بھارت کو شائننگ انڈیا کہنا شروع کردیا۔ گجرات کے مسلمانوں کا مودی کی سربراہی میں قتل عام نے جہاں شائننگ انڈیا کا تصور مسخ کیا وہیں بھارتی عوام مودی کو قصائی کہہ کر پکارنے لگے۔ آج بھارت مکمل انتہا پسندوں کے نرغے میں جاچکا ہے اور ہر قدم ہندو راشٹریہ کے قیام کی جانب بڑھایا جارہا ہے۔ حالیہ ریاستی انتخاب میں جہاں بی جے پی نے اکثریت حاصل کی ہے۔ اترپردیش کی آبادی لگ بھگ پاکستان جتنی ہے اور وہاں پر ایک انتہا پسند کو وزارت اعلیٰ کی مسند پر براجمان کردیا گیا ہے۔ یوگی ادتیا ناتھ ایک کٹر ہندو انتہا پسند ہےجو کئی تخریبی کارروا ئیوں میں ملوث رہ چکا ہے.
یوگی ادتیا ناتھ پر خواتین کو ہراساں کرنے اور ان سے زبردستی کرنے کے کئی مقدمات بھی ہیں۔ جس کی وجہ سے2010میں اسے گرفتار بھی کیا گیا۔ موجودہ نئے بننے والے وزیراعلیٰ یوگی ادتیا ناتھ اس قدر انتہا پسند ہیں کہ انہوں نے اپنی الیکشن مہم میں مسلم عورتوں کے خلاف اتنی بیہودہ زبان استعمال کی کہ بیان سے باہر ہے۔ موصوف نے کہا کہ اگر میرے بس میں ہو تو میں مری ہوئی مسلم عورتوں کو قبروں سے نکال کر جنسی تشدد کروں ۔ آج بھارت کے چہرے سے سیکولرازم کا نقاب اتر رہا ہے۔ بھارت کی سیاست مذہبیت اور جنونیت میں گھسی جارہی ہے۔ بھارت کی سیاست پاکستان دشمنی اور مسلم مخالفت پر انحصار کرچکی ہے۔ یہ تیسرا نظریاتی ٹکراؤ کا دور میرے نزدیک بھارت کا آئندہ سالوں میں جغرافیائی نقشہ بدلنے لئے کافی ہے۔
آج بھارت اور پاکستان کی سیاست کا تقابل کیا جاۓ تو ہماری سیاست آہستہ آہستہ رجعت پسندی، مذہبی منافرت اور تشدد سے باہر ہو رہی ہے جبکہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت دن بدن تشدد اور مذہبی انتہا پسندی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ آج یہ کہنا بالکل غلط نہ ہوگا کہ بھارت کی سیاست ہندو طالبان کے ہاتھوں میں جاچکی ہے اور دہلی پر آر۔ایس۔ایس کے بلوائی ہندو طالبان قابض ہیں۔ پاکستان آج پروگریسو سیاست کی طرف جارہا ہے۔ حالیہ وزیراعظم کی تقریر ہماری نئی ترجیحات کی طرف اشارہ کرتی ہے جبکہ بھارت اشتعال انگیزی اور فکری بانجھ پن کی جانب بڑھ رہا ہے جس کی سب سے بڑی مثال مودی کا آنا اور پھر اتر پردیش کی گدی یوگی ادتیا ناتھ کے حوالے کرنا شامل ہے۔
آج بھارت دنیا کے جاہل اور کرپٹ ترین ملکوں میں سے ایک ہے۔ یہ ہم نہیں یورپ کہہ رہا ہے۔ آئندہ دس بارہ سالوں میں بھارت مکمل ضیائی سوچ میں ڈوب چکا ہوگا اور ہم شدت سے نکل کر جدت کی جانب رواں دواں ہوں گے۔

Facebook Comments

محمود شفیع بھٹی
ایک معمولی دکاندار کا بیٹا ہوں۔ زندگی کے صرف دو مقاصد ہیں فوجداری کا اچھا وکیل بننا اور بطور کالم نگار لفظوں پر گرفت مضبوط کرنا۔غریب ہوں، حقیر ہوں، مزدور ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 0 تبصرے برائے تحریر ”چمکتا بھارت اور یوگی ادتیا ناتھ

  1. ڈاکٹر بھیم راؤ امبیدکر پارسی ہو کر نہیں مرے تھے، بلکہ انہوں نے بدھ مذہب قبول کیا تھا۔ پارسی مذہب نسل در نسل چلتا ہے اور کوئی غیر پارسی یہ مذہب قبول نہیں کر سکتا

Leave a Reply