گاؤں میں ایک گھر کے باہر مزدور گڑھا کھودنے میں مصروف تھے۔
’’ کیا ہورہاہے ۔۔۔؟‘‘
میں نے پوچھا۔
باؤ خالد! ’’غرقی ‘‘بنا رہے ہیں ۔
ایک بزرگ نے بتایا۔
پتر! اس سے غلاظت نہیں پھیلتی ،
کھیتوں کی رفع حاجت سے یہ بہتر ہے ،
سارے گاؤں نے بنا رکھی ہے ۔
چاچا ! زمین کی ساری حفاظتی تہیں کاٹ کر ،
یہی غلیظ پانی آپ کچھ فاصلے پر نلکے سے،
صاف پانی کے نام پر کھینچ رہے ہیں،
چاچا یہ’’ غرقی‘‘ کہیں غرق نہ کر دے‘‘۔
بہت سے لوگوں نے میری طرف دیکھتے ہوئے چاچاکو اپنے کان کے گرد انگلی سے گول دائرہ کا اشارہ دیا تھا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں