مسلم معاشرہ میں عورت کاکردار

(حضرت سے درخواست ہے کہ مغرب کی ثقافت کو “نیلی فلموں” کے علاوہ بھی سمجھیے، تو اتنی بری ثقافت نہیں ہے۔ ایڈیٹر)

Advertisements
julia rana solicitors

نہیں ہے ناامیداقبال اپنی کشت ویراں سے ذرانم ہوتویہ مٹی بہت زرخیزہے ساقی
آج مملکت خدادادِپاکستان کے مختلف علاقوں میں حواکی معصوم بیٹیوں کے ساتھ اجتماعی زیادتیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پراتنی خاموشی کیوں نظرآرہی ہے ؟حکومت ،سیاسی اورمذہبی جماعتیں اتنی خاموش کیوں ہیں؟ کیاان عزت کے لٹیروں سے بھی مذاکرات ہوں گے جس طرح انسانیت کے قاتلوں کے ساتھ مذاکرات کی باتیں ہورہی ہیں؟ آج مسلم معاشرہ میں بھی پائی جانیوالی زمانہ جاہلیت کی ایسی فرسودہ رسومات کودیکھ کردل خون کے آنسوروتاہے۔کیونکہ آقاؐکی بعثت مبارکہ سے قبل عرب کے لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے ۔بیٹیوں کوزندہ درگورکردیاجاتاتھا۔ جس گھر میں لڑکی پیداہوتی تھی گویاوہ معاشرے میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتاتھا۔اس شرم سے بچنے کے لئے لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے ۔عرب کے معاشرہ میں عورت کوکوئی عزت ووقارحاصل نہ تھا۔بلکہ یہاں تک کہ جس گھرمیں لڑکاپیداہوتاتوخوشی منائی جاتی اگراسی گھرمیں لڑکی پیداہوتی تووہ گھرماتم کدہ بن جاتا۔آقاؐکی بعثت مبارکہ کے ساتھ ایک انقلاب آناشروع ہوگیا۔آقاؐنے عورت کومعاشرہ میں وہ مقام دلایاجس کی نظیرکہیں بھی نہیں ملتی۔
آج عالمی سطح پرطاغوتی قوتیں اسلام اورعالم ِ اسلام کے خلاف صف آراء ہیں مغرب اپنی گندی ثقافت کوفروغ دے کرمسلمانوں کوانکی اعلیٰ اخلاقی اقدارسے دورکرنا چاہتاہے ایسے میں نسل نوکی تعلیم وتربیت قرآن وسنت کی روشنی میں کرکے انہیں مغربی سازشوں سے بچایاجاسکتاہے اور اس ضمن میںخواتین کواپنابنیادی کرداراداکرناہوگا۔کیونکہ ہردورمیں معاشرے کی اصلاح میں خواتین نے اپنانمایاں کرداراداکیاہے ۔اگرہم قرآن وحدیث کابغورمطالعہ کریں تویہ بات روزِ روشن کی طرح ہم پرعیاں ہوجاتی ہے کہ خالق کائنات ،مالکِ عرض وسماوات اللہ رب العالمین نے خواتین کے لئے بھی خصوصی احکامات دیے ہیں ۔سوائے دین اسلام کے دنیاکے کسی مذہب میں عورتوں کے لئے الگ سے کوئی قانون یااس کاخاکہ موجود نہیں ہے ۔قرآن مجیدفرقان حمیدکی سورۃ النسائ،سورۃ النور،سورۃ الاحزاب اوردیگرکئی آیات مقدسہ کے علاوہ احادیث مبارکہ میں خواتین کے لئے جوخاص تعلیمات دی گئی ہیں وہ انہیں اسلامی معاشرے کی تعمیراورگھریلوزندگی کے معاملات میں اہم کرداراداکرنے پراُکساتی ہیں۔
آج مسلم معاشرہ ایک ایسے دوراہے پرکھڑاہے جہاں سے نکلنے کے لئے ہمیں کافی محنت کی ضرورت ہے ۔کیونکہ معاشرہ کی اصلاح آج کے دورمیں سب سے اہم ترین ضرورت ہے ۔اوراس کی اصلاح میں سب سے اہم اورمرکزی کردارعورت کاہوتاہے ۔کیونکہ اگرایک عورت دین اسلام اورعصری تعلیم سے مزین ہوتووہ پورے گھرکواسلام کے سانچے میں ڈھال سکتی ہے ۔جس کی مثالیں ہمیں امہات المومنین ،صحابیات اوردیگر مسلم خواتین کی زندگی سے ملتی ہیں۔جن کی سیرت طیبہ مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہیں ۔امہات المومنین حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ ؓ سب سے پہلے آقاؐپرایمان لائیں اورآپؓ کوآقاؐکی پہلی بیوی ہونے کی بھی سعادت حاصل ہے ۔ آپؓ قریش خاندان کی بہت باوقاراورممتازخاتون تھیں ۔آپؓ کی سیرت مبارکہ کااگرہم مطالعہ کریں توپتاچلتاہے کہ آپؓ نے ہرطریقے سے اللہ کے پیارے محبوبؐکاساتھ دیا۔چونکہ آپؓ کاتعلق بھی ایک مالدار گھرانے سے تھا۔آپؓ حسنِ سیرت ،اعلیٰ اخلاق،بلندکردار،عزت وعصمت کی مالک اورشرافت ومرتبہ کی وجہ سے مکۃ المکرمہ اوراردگردکے علاقوں میں ’’طاہرہ‘‘کے خوبصورت اورپاکیزہ لقب سے مشہورہوئیں ۔آپؓایسی تمام برائیوں سے پاک تھیں جوعرب میں پھیلی ہوئی تھیں ۔آپؓ کالقب "سیدہ نساء قریش "تھا ۔آپؓ نے آقاؐکی راہنمائی میں اپنی بیٹیوں کی تعلیم وتربیت اس طرح فرمائی کہ آپؓ کی سب سے چھوٹی بیٹی سیدہ ،طیبہ ،طاہرہ حضرت فاطمۃ الزہراؓکوخاتونِ جنت ،بتول اورسیدۃ النساء العالمین جیسے عظیم القاب ملے ۔ام المومنین سیدتناحضرت عائشۃ الصدیقہ ؓ کی سیرت مبارکہ کاہم مطالعہ کریں توآپؓ کی سیرت مبارکہ سے پتاچلتاہے کہ آپؓعہدبچپن سے انتہائی ذہین اورسادگی پسندتھیں ۔آپؓ نے اپنی عمرمیں حضورؐکوکبھی شکایت کاموقع نہ دیااورایک وفاشعاربیوی کی حیثیت سے رہیں گھرکاساراکام خودکرتیں اگرکبھی مال کی فراوانی ہوتی بھی توراہِ خدامیں تقسیم فرمادیتیں۔آپؓ میں جذبہ سخاوت اسقدروسیع تھاکہ کوئی سائل خالی ہاتھ نہ لوٹتا۔آپؓ کاحافظہ بہت تیزتھااورآپؓ کوحصول علم کابہت شوق تھا۔ آقاؐسے ہرطرح کے مسائل بے جھجک معلوم کرتیں اورخواتین کی رہنمائی کرتی تھیں ۔آپؓ نے معلم کائنات سے تعلیم حاصل کی اسی وجہ سے اتنی بلند پایہ عالمہ ہوگئیں کہ آقاؐکے ظاہری وصال کے بعدبڑے بڑے صحابہ کرام علہیم الرضوان آپؓ سے مسائل دریافت فرماتے تھے۔ آقاؐپرجب وحی اترتی آپؓ اسے یادفرمالیتیں۔آپؓ بے حدزاہدہ اورعابدہ تھیں ہرسال حج اداکرتیں غزوات میں زخمیوں کی مرہم پٹی اورزخمیوں کوپانی پلانے کی ذمہ داری اٹھاکرجہادمیں حصہ لیتی تھیں۔غزوہ بدرمیں آقاؐنے آپؓ کادوپٹہ میدان جنگ میں بطورعَلم لہرایااسی بناء پراللہ پاک نے فتح عطافرمائی جوکہ آپؓ کی عظمت کی دلیل ہے۔آپؓ نے علمی بصیرت سے اپنے گھرکودعوت دین کامرکزبنایا۔الغرض تاریخ اسلام کااگرہم جس پہلوسے بھی مطالعہ کریں توامہات المومنین ،صحابیات کے علاوہ کئی مسلم خواتین کے نام بھی ملتے ہیں جنہوں نے اسلام قبول کرکے اپنی زندگی کواسلام کے سانچے میں ڈھال کراپناسب کچھ اسلام کے لئے قربان کردیا۔
اس پُرفتن دورمیں ہماری مائوں ،بہنوں،بیٹیوں نے غیرملکی میڈیاکی عریانی ،فحاشی اورگندی ثقافت کواپنالیاہے ۔ہمارے گھروں کاماحول بدل چکاہے ۔ناچ گانا،ڈائجسٹ ،ناول وغیرہ کامطالعہ کرنا،نمازاورقرآن پاک کی تلاوت سے دوررہنا،اپنے سروں پردوپٹہ نہ کرناجیسے فعل ہماراشعاربن چکے ہیں۔جوحقیقت میں عذاب الٰہی کاباعث ہیں۔آج ضرورت اس امرکی ہے کہ ہماری مائیں،بہنیں اپنے گھروں کاماحول سیرت نبوی ﷺکی روشنی میں واضح کریں جدیدعلوم کے ساتھ دینی علوم پر بھی خصوصی توجہ دیں ۔دین اسلام کے احکامات کی خودبھی پابندی کریں اوراپنی اولادوں کوبھی دین اسلامِ کی تعلیمات کے سانچے میں ڈھالیں۔ مسلم معاشرہ میں اصلاح وترقی کے لئے جوکردارعورت اداکرسکتی ہے وہ کوئی اور انجام نہیں دے سکتا۔کیونکہ کسی بھی فردکے لئے معاشرے کی اکائی اس کاگھرہوتاہے ۔اگراس کوگھرمیں اسلامی ماحول مل جائے تووہ خودبھی سنورکر دوسروں کوسنوارنے کی کوشش کرتاہے۔گھرکی خاتون میں وہ صلاحیتیں اورخوبیاں شامل ہوتی ہیں جواپنے گھرکی فضاء کومثبت طریقے سے موڑسکتی ہیں۔کیونکہ جب ماں خودنمازپڑھے گی تلاوت قرآن کرے گی تووہ اپنے بچوں کوبھی نمازکی تلاوت قرآ ن کی ضرورتلقین کرے گی۔ماں خودسنت کے مطابق کھاناپینا،رہناسہنااورلباس وغیرہ پہنے گی تووہ اپنی اولادکوبھی ضرورایساکرنے کاکہے گی۔اس سے مسلم معاشرہ میں تبدیلی آئیگی۔اگرہمارے گھروں کے یہی حالات رہے اور ہم نے مغربی تہذیب کوعملی جامہ پہنائی رکھاتومسلمان دن بدن اورذلیل ورسواہوتے جائیں گے۔قرآن کریم جیسی مقدس کتاب پڑھنے کے لئے تھی ہم نے اس کوالماریوں میں رکھ دیا۔نمازاورصبرسے مددمانگنے کی بجائے دربدرچل پڑے ۔ رزق حلال کے حصول کی بجائے ہم نے حلال وحرام میں تمیزچھوڑدی۔اس سے ہم دن بدن پستی کی طرف جارہے ہیں۔
معززقارئین کرام!آج کے پُرفتن دورمیں ہمارے معاشرے میں عورتوں سے متعلق عام برائیوں کوبھی دورکرنے کی اشدضرورت ہے۔ کیونکہ جب تک یہ بیماریاں ہمارے معاشرے میں ختم نہ ہوں گی سکون کہیں بھی نظرنہیں آئے گا۔اس لئے غیبت،چغلی،لعن طعن،بے صبری،جھوٹ وغیرہ اوردنیاکی عیش وعشرت کی خاطردنیاوی آرائش میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانا،توہمات وغیرہ کوجڑسے اکھاڑپھینکناہوگا ۔ دین اسلام نے خواتین کوعزت ووقاردیااورجنت کوبھی ماں کے قدموں تلے رکھااس لئے ہماری مائیں ،بہنیں،بیٹیاں،امہات المومنین ،صحابیات اورخاتون جنت ؑکاکرداراپنے سامنے رکھیں ااوران کواپنا آئیڈیل بنائیں ۔دین اسلام کی تعلیمات پرخودبھی عمل پیراہوں اوردوسروں کوبھی تلقین کریں۔مسلم معاشرہ میں عورت کے پاس عزت،عفت وعصمت ،پاکدامنی اورشرم وحیاء جیسے زیورات کاہونااشد ضروری ہے ۔تاکہ معاشرہ میں مسلم اورغیرمسلم میں تمیزہوسکے۔جس طرح ازواج مطہرات ،صحابیات ودیگرمسلم خواتین نے اپناکرداراداکیااسی کردارکوسامنے رکھ کرہماری مائیں ،بہنیں ،بیٹیاں اپناحقیقی فرض اداکریں۔کیونکہ جوعورت مومنہ کرداراداکرتی ہے میرے آقاؐنے اسے خوشخبریں سنادی ہے کہ ’’عورت جوپانچ وقت کی نمازپڑھے، اپنی عصمت کی حفاظت کرے،اپنے شوہرکی اطاعت کرے تووہ جنت کے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوسکتی ہے‘‘۔
دین ِ اسلام کی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے مسلم معاشرہ میں عورت کے ساتھ ایساظلم ہورہاہے جسے دیکھ کردل خون کے آنسوروتاہے۔ سب سے پہلی وجہ تویہ ہے کہ اسلام نے عورت کوجومقام دیاہے وہ خودگنوابیٹھی ہے اورہم بھی اس کوبھول گئے ہیں۔ہم مسلمان زمانہ جاہلیت کی فرسودہ رسم کوزندہ کرکے حواکی معصوم بیٹیاں کی ساتھ اجتماعی زیادتیوں کے علاوہ عورت کو’’ونی کی بھینٹ‘‘چڑھادیتے ہیں۔یہ کتنابڑاظلم عظیم جس کی اسلام ہمیں اجازت بھی نہیں دیتا۔شیطان کی مکروفریب میں آکرعیاشیاں باپ،بیٹا،چچاوغیرہ کرتے ہیں اورا سکی سزاعورت کودی جاتی ہے۔ایسے کئی واقعات ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔ظلم عظیم کاایساواقعہ کچھ دن قبل سننے اورپڑھنے کوملاکہ سترہ سالہ لڑکی نے ’’ونی کی بھینٹ‘‘چڑھنے سے انکارکردیا۔مخالفین نے ان کے گھرپردھاوابول دیا۔آخرکاروہ لڑکی اوراس کے والدین مخالفین سے تنگ آکرگھربارچھوڑکرکہیں رخصت ہوگئے۔یہ ہماری بزرگ شخصیات ہیں جن کاہم احترام کرتے ہیں پنجایت میں بیٹھ کرایسے فیصلے کرتے ہیں جومعاشرہ میں عذاب الٰہی کاباعث بنتے ہیں۔حالانکہ اسلام نے زندگی کے ہرشعبے میں ہماری مکمل راہنمائی فرمائی ہے۔ شریعت نے توواضح فیصلہ کردیاہے کہ ناحق خون کے بدلے خون ہاں اگراس کے رفقاء قصاص لیں تویہ ان کی مرضی پرمنحصرہے۔اسلام نے توہمیں عورت کے حقوق اداکرنے کاحکم دیاہے نہ کہ عورت کے ساتھ ایساظلم کرنے کاحکم دیاہے۔اگرہماری حالت یہی رہی توقرآن مجیدفرقان حمیدکے اوراق گواہ ہیںکہ اللہ تعالیٰ نے اس قوم کی حالت نہیں بدلی جواپنی حالت خودنہ بدل ڈالے۔
خدانے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہوجس کوخیال آپ اپنی حالت بدلنے کا
وطن عزیزپاکستان کے قوانین بھی ایسے ظالمانہ فعل کے لئے متحرک نہیں ۔اورمتحرک ہوںکیسے جب تک اس ملک میں نظام مصطفیؐلاگونہیں ہوتاہماری حالت یہی رہے گی۔اس لئے ہرشخص کوملک میں نظام مصطفیؐ لاگوکرنے کے لئے اپناکرداراداکرناضروری ہے۔سربراہان مملکت دیگرایسے ظالمانہ فعل کوجڑسے اکھاڑپھینکنے کے لئے قانون کوحرکت میں لائیں۔’’ونی کی بھینٹ چڑھنا،شراب ،جوا،زنا،اورپھانسی کی سزاکوبرقراررکھ کرمسلم معاشرہ میں ایسی برائیوں اورخرافات کاقلع قمع کریں۔ملک پاکستان میں روزبروزبڑھتے ہوئے ہزاروں ایسے ہونیوالے واقعات پرمسلم حکمران دل کی آنکھیں کھولیں۔ہم بھی اپنے آپ کوسنواریں کیونکہ آج مغرب میں اسلام بڑی تیزی سے پھیل رہاہے اوراسلام کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خائف ہوکرمغرب اسلام اورعالم اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی پراترآیاہے موجودہ صدی عالمگیرغلبہ اسلام کی ہے اسلام دنیامیں غالب ہونے کے لئے آیاہے جوغالب ہوکررہے گا۔ان شاء اللہ

Facebook Comments

حافظ کریم اللہ چشتی پائ خیل
مصنف، کالم نگار، اسلامی سیاست کا طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply