اس کہانی کا ہیرو ہر وہ شخص ہے جو اسے پڑھتا ہے۔۔ اس کا آغاز وہاں سے ہو گا جہاں آپ سمجھیں اس کا اختتام ہے۔
ایک دن اس نے اپنے کمرے میں ماچس کی ایک ڈبیہ دیکھی، جس کے اندر صرف ایک تیلی تھی۔۔ اس نے اسے باہر پھینکنے کا سوچا۔ ایسا کرنے سے ایک لمحہ قبل اسے سستی کے احساس نے آ لیا۔ صبح باہر نکلتے وقت وہ اس بات کو بھول چکا تھا یا ایسے بھی ہو سکتا ہے کہ اپنی کم مائیگی کے باعث ماچس کو نظر انداز کر دیا گیا تھا۔۔
اگلے دن اسے پھر وہی ماچس نظر آئی، وہ اسے پھینکنے والا تھا کہ رکا اور سوچنے لگا کہ یہ یہاں آئی کیسے۔۔ یہ ایک نئی چیز تھی اور اسے لگا کہ وہ ایک جاسوس بھی بن سکتا ہے۔۔صبح وہ پھر جلدی میں کمرہ سے نکل گیا، اگلے دن اس کی جیب میں ایک سگریٹ تھی!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں