ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2018۔۔علی خان

بدلتے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا ہی ترقی کی ضمانت ہے لیکن آج کی معاشی ترقی کے دور میں آپ مذہب کو بھی آلہ کار کے طور پر استعمال ہونے کا مشاہدہ کرتے ہیں ۔ اس کی قریب ترین مثال  مشرق وسطی میں ہندوؤں کا  وہ پہلا مندر  ہے جس کا افتتاح 11 فروری 2011 کو   متحدہ عرب امارات کے دارالخلافہ “ابوظبی” میں ہوا  ہے ۔ یہ مندر سن 2020 تک مکمل ہو جائے گا اور اس کا کل رقبہ تقریباً  55،000 سکوائر میٹر ہے ۔

Artist impression of the Hindu temple in Abu Dhabi (BAPS)

سرزمین عرب جسے انبیاء کی سرزمین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے میں آج سے تقریبا 1400 سال بعد تاریخ دہرائی جائے گی اور وہ بت جو بنی آخری زمان محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے توڑ کر اللہ کی واحدانیت کا اعلان کیا تھا آج پھر تاریخ وہیں سے شروع ہو گی ۔

دبئی میں “ورلڈ گورنمنٹ سمٹ” کا  کل باقائدہ آغاز ہوا اور خصوصی شرکاء  کے لئے ہندوستان کے وزیر اعظم ” نریندر مودی” موجود ہوں تھے، ویسے تو اس کانفرنس میں 4000 افراد شریک ہوئے، لیکن سب سے  زیادہ اہمیت ہندوستان کو  دی گئی۔ اسی موقع پر ابوظہبی نے بھارت کو شور آئل کے 10فیصد شئیر بھی بیچ دئیے ہیں جن کی کل مالیت 599 ملین ڈالر ہے ۔

حال ہی میں ابوظہبی میں انڈین کلچرل سینٹر میں “مہاتما گاندھی” کا مجسمہ بھی لگایا گیا ہے اور اس کو ہندوستان کی بہت بڑی فتح مانی جارہی ہے۔ آئے روز ہندوستان کے تہواروں پر “برج خلیفہ” پر ہندوستانی پرچم لہرایا جاتا ہے۔

اس ساری تصویر کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں پاکستانی ہونے کے ناطے   اپنی ساری پالیسیوں کو ایک بار پھر دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ ایک ایسا ملک جو ایٹم بم تو بنا سکتا ہےلیکن موٹرسائیکل کے پرزے دوسرے ملک سے درآمد کرے تو کہیں تو ایسی   کمی ضرور ہے جس کے بارے میں ہنگامی بنیادوں پر تنظیم سازی کی ضرورت ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

Save

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply