بھوک

انسان پیدائشی بھوکا ہے دنیا میں آتے ہی رو رو کر لوگوں کو متوجہ کرتا ہے۔۔ میں بھوکا ہوں، میں بھوکا ہوں، بچے کا رونا سن کر
مامتا کو جوش آتا ہے تو بچے کو رب کی عطا کردہ نعمت سے سیراب کرنے کے لیئے فوراً سینے سے لگا لیتی ہے۔ پاکستان ایک لحاظ سے دیکھیں تو دنیا کا ایک خوش قسمت خطہ ہے، جو20 کروڑ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک اور عالمِ اسلام کی واحد ایٹمی طاقت ہے مگر اپنی تمام تر خوبیوں کے باوجود اس ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں غربت کا تناسب خوفناک حد تک پہنچ چکا ہے ، ہر حکومت کی طرح موجودہ حکومت بھی غربت کے خاتمے یا کمی کا نعرہ لگاتی آئی ہے مگر ہر حکمران نے غربت کے ازالے کو ایک خیراتی کام کی حیثیت دی ہے جس میں جتنا چندہ آسانی سے ہوسکے، دے دیا جاتا ہے۔
عوام کو خیرات کی نہیں، صحیح پروگرام کی ضرورت ہے۔ ہماری آ مدن کا خطیر حصہ دفاع اور قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوجاتا ہے۔ یہاں اس وقت5کروڑ 87 لاکھ افراد خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ عالمی معیار کے مطابق جس شخص کی یومیہ آمدن 2 ڈالر(تقریباً 2 سو روپے، 6 ہزار روپے ماہانہ) سے زیادہ نہ ہو وہ غریب شمار کیا جاتا ہے۔ حکمرانوں کے تمام تر خوش کن وعدوں اور دعوؤں کے باوجود پاکستان کی ایک تہائی آبادی اس معیار سے نیچے حد درجے افلاس اور بے کسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ یہ غربت صرف دیہاتوں تک محدود نہیں بلکہ بڑے بڑے شہروں میں بھی اکثریت ان غریبوں کی ہے جو دو تین عشرے پہلے متوسط درجے کی زندگی گزار رہے تھے اور پھر رفتہ رفتہ غربت کی سطح پر آگئے، فاقہ کشی بھی کسی شمشیر کے وار سے کم نہیں، بھوک میں نے قریب سے نہیں دیکھی لیکن سچ یہ ہے کہ بڑی بھیانک ہوتی ہے اللہ پاک ہمیں اس آزمائش سے محفوظ رکھیں ،اگر کبھی دو تین گھنٹے سے زیادہ بھوکا رہنا پڑے تو جان پر بن آتی ہے۔۔اب ان کی حالت کا اندازہ کیسے ہو جو ایک ایک نوالے کو ترس رہے ہوتے ہیں ۔۔کبھی فٹ پارک پہ بیٹھی ماں کے روپ میں، کبھی ہاتھوں میں جوس کے ڈبے لئے بس اسٹاپ پہ کسی آدمی کے روپ میں، تو کبھی گولیاں ٹافیاں بیچتے کسی بچے کے روپ میں۔۔آپ کسی کی بھوک کا اندازہ شاید اس طریقے سے لگا سکتے ہیں کہ اس کے سامنےکھانا رکھ دیں۔۔ فرشتوں کو تو کسی نے نہیں دیکھا لیکن میرا ماننا ہے کہ اس پل اپنی بھوک مٹاتا وہ شخص آپ کو اپنے دل میں فرشتے کی جگہ بٹھا دے گا۔۔یہ اس کا خلوص ہے! تحریر کے اختتام پہ اک سوال ہے کہ کیا کبھی آپ میں سے کسی نے یہ سوچا کہ فاقہ کش شخص کس کروٹ سوتا ہوگا ؟

Facebook Comments

حمزہ حنیف مساعد
مکالمے پر یقین رکهنے والا ایک عام سا انسان

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply