ضرورت! (مختصر کہانی)

رضیہ کا شوہر کار تلے آکر مارا گیا تھا۔۔۔عدت بھی پوری نہ ہوئی تھی کہ دہلیز پار کرنا پڑی!
اینٹوں کے بھٹے پر نوکری ملی۔۔۔۔۔۔۔
پچیس سالہ بیوہ کو دیکھ کر مالک کی رال ٹپکی۔۔لیکن پاپی پیٹ کی خاطر نظر انداز کرتی ہی۔۔
بچے روز کپڑوں کی ضد کرتے۔۔عید میں بس تین ہی دن باقی رہ گئے تھے
کچھ سمجھ نہ آیا تو مجبوراً کیچڑ میں پاؤں رکھ دیا۔۔
گھنٹے بعد مالک کے کمرے سے نکلی تو تو چادر کے پلو سے کافی سارے لال اور ہرے نوٹ بندھے تھے۔۔۔!!!!

Facebook Comments

اسما مغل
خیالوں کے سمندر سے چُن کر نکالے گئے یہ کچھ الفاظ ہی میرا تعارف ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply