سوشل میڈیا کا جن اور اس کا درست استعمال ۔۔احمدعباس

سوشل میڈیا نے ہماری زندگی میں انقلاب برپا کر دیا ہے، دورجدیدمیں ٹیکنالوجی نے روابط کوبے حد آسان کردیاہے ماضی قریب میں  ایساممکن نہ تھا بلکہ چند سال پہلے تک رابطے کا قدیم ترین ذریعہ خط ہی تھا اور ہمارے معاشرے میں ڈاکیا ایک عنصرکے طور پر موجود تھا اورفون کرنے کے لیے گھنٹوں انتظار کرناپڑتاتھا اس کے ساتھ ساتھ یہ سہولت بھی ہرجگہ موجود   نہ تھی بلکہ شہروں اور بڑے قصبوں تک محدود تھی۔آج موبائل،انٹرنیٹ کے آنے کے بعد آپ گھر بیٹھے آسانی سے دنیاکے کسی بھی کونے میں    بات کرسکتے ہیں نہ صرف بات کر سکتے ہیں بلکہ جس سے بات کی جا رہی ہے اسے دیکھ بھی سکتے ہیں ۔ٹیلی فون اس وقت بھی اور آج بھی رابطے کا ایک مہنگا ذریعہ ہے اس کے مقابل انٹرنٹ کے ذریعے رابطہ ایک انتہائی سستااور با سہولت ذریعہ ہے ابھی تو کمپنیز نے ایسے پیکجز نکالے ہیں جس میں تقریباً  مفت ہی دنیا میں جہاں چاہیں بات کریں ۔

سوشل میڈیا ور انٹرنیٹ کے مثبت اثرات کے ساتھ بہت سے منفی اثرات بھی معاشرے میں آئے ہیں ضرورت اس امر کی ہے ان تمام عوامل کی نشاندہی کی جائے اور طلبہ اور نوجوانوں کو اس حوالے سے آگاہی دی جائے تاکہ وہ اس کے منفی اثرات سے بچ سکیں۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اس وقت جاگتے ہیں جب پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گذر چکا ہوتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ بروقت مسائل کی نشاندہی کریں اور ان منفی استعمالات کو روکنے کی کوشش کریں جس سے معاشرے میں اضطراب جنم لے رہا ہے اور نوجوان نسل بہت سے غلط کاموں میں ملوث ہو رہی ہے۔فیس بک اور واٹس اپ کے حوالے سے کچھ تجربات شیئر کرناچاہوں گا.فیس بک روابط اور معلومات کاایک ذریعہ ہے،وہ دوست جن سے آپ سالوں نہ ملے ہوں  فیس بک پر آپ  وال دیکھ کہ اندازہ لگالیں گئے کہ کہاں ہیں اور کیا کر رہے ہیں اس طرح اس مصروف ترین دور میں جب باہمی آنا جانا بہت مشکل ہو گیا ہے آپ کا اپنے دوست سے رابطہ ہوجائے گا۔دوسرا آپ ایمرجنسی کی صورت میں کوئی سٹیٹس لگاتے ہیں تو سب دوستوں تک اطلاع پہنچ جاتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ آپ اپنے ذاتی تجربات،آراء اور تصاویر کو شیئرکررہے ہوتے ہیں جس سے بہت سے لوگ سیکھ رہے ہوتے ہیں اسی طرح لوگوں کی طرف سے شئیر کی گئی چیزوں سے ہم سیکھتے ہیں بہت سے ایسے لوگ جن کے پاس وقت لینا اور جانا شاید  بہت مشکل یا ناممکن ہو سوشل میڈیا کے ذریعے ہم ان سے براہ راست مخاطب ہو سکتے ہیں۔ یہ فارغ وقت میں تفریح کاذریعہ بھی ہے۔

فیس بک کے مثبت کے ساتھ منفی اثرات بھی ہیں،جس کے معاشرے ،خاندان اور ذاتی زندگی میں بھی بہت سے نقصانات ہیں.گھر بیٹھے آپ فیس بک پر سٹیٹس تو لگالیتے ہیں مگرگھر والوں کو کچھ نہیں بتاتے ،ہزاروں میل دور بیٹھے لوگوں سے چیٹنگ کر رہے ہوتے ہیں مگر پاس بیٹھےخاندان والوں سے بات چیت نہیں کرتے بالخصوص بزرگ اس بات کو بہت محسوس کرتے ہیں کہ نوجوان نسل ان کے قریب بیٹھے ہونے کے باوجود بھی ان سے دور ہوتی ہے۔خاندان کے لوگ باہم مل کر ہنسی مذاق اور گھنٹوں باتیں کیا کرتے تھےوہ اب قصہ پارینہ بنتا جا رہا ہے بچے دادی اماں سے کہانیاں سنا کرتے تھے اب خود یہ بات کہانی بن گئی کہ کسی دور میں دادی اماں کہانی سنایا کرتی تھیں ۔

ایک  بہت غلط  حرکت جو سوشل میڈیا پر کی جارتی ہے وہ یہ کہ  بہت سے لوگ ایسی تصاویر اور وڈیوز شئیئرکررہے ہوتے ہیں جوغیراخلاقی ہوتی ہیں اس نے معاشرے میں اخلاقی تباہی کا دروازہ کھول دیا ہے آج معاشرے میں جس قدر اخلاقی جرائم ہو رہے ہیں اس میں سوشل میڈیا کا بڑا کردار ہے اس کے ذریعے ذہن کو خراب کیا جاتا ہے اور پھر انسان دشمن لوگ معصوم ذہنوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔اسی طرح دیگر مذاہب و مسالک کے بارے میں نفرت انگیزتقاریر والی ویڈیوز بھی بکثرت شیئر  کی جاتی ہیں کوئی بھی انتہا پسند کمرے میں بیٹھ کر تقریر کرتا ہے یا سٹیٹس لکھتا ہے تھوڑی ہی دیر میں اس کی یہ گمراہی پورے ملک بلکہ پوری دنیا میں پھیل جاتی ہے اور لوگ تربیت نہ ہونے کی وجہ سے اسے دھڑا دھڑ شیئر کرتے ہیں اور معاشرے میں انتشار  پھیلا  کر فخرمحسوس کرتے ہیں۔بہت سےگروپس میں آپ کوبغیر پوچھے ایڈ کردیاجاتاہے،جن میں شعروشاعری اور ذاتی تصاویر کے علاوہ آپ کوکچھ دیکھنے سیکھنے  کونہیں ملتااس سے مثبت کاموں کی بجائے سارے کا سارا وقت فضول چیزوں کو دیکھنے میں گذر جاتا ہے۔

فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا سائٹس کے استعمال کے حوالے سے مندرجہ ذیل نکات کا خیال رکھنا اس کے استعمال کو مفید بنا سکتا ہے ۔

1۔ایک سے زیادہ اکاونٹ بنانے سے پرہیزکریں کیونکہ جتنے زیادہ اکاؤنٹ ہوں گے اتنا وقت ضائع ہو گا اور غیر معروف ناموں سے پہچان نہ ہونےکی وجہ سے جو کام کر دیے جاتے ہیں ان سے بھی بچ سکیں گے۔

2-اپنے اکاونٹ کی پرائیویسی لگائیں تاکہ کوئی نازیباتصویریاویڈیوآپ کی وال پہ نہ آئے اس سے کم از کم آپ اپنی وال کو مثبت رکھ سکتے ہیں۔

3-بے ہودہ تصاویر اور نفرت انگیز چیزوں  کوشیئر مت کریں کیونکہ بے ہودہ چیز جتنے لوگ دیکھیں گے اس کا گناہ آپ کو ہو گا اور نفرت انگیزی کے نتیجے میں ہونے والے کسی بھی واقعہ میں آپ کا منفی کردار قابل مذمت ہی ہو گا۔

4۔گروپس بنانے اور ٹیگ کرنے سے پرہیزکریں اس کی وجہ یہ ہے کہ ضرورت سے زیادہ گروپس جہاں وقت کا ضیاع ہیں وہی آپ کی بات کہیں بھی مکمل نہ ہو سکے گی  اور ٹیگ کرنے سے آپ کے دوست تنگ ہوں گے اور وہ آپ کی کوئی مثبت چیز بھی نہیں دیکھیں گے۔

5-خاندان،دوستوں اور جاننے والوں کواپنی فرینڈ لسٹ میں شامل کریں اس کے کئی فوائد ہوں گے جیسے آپ ان سب کے بارے میں آگاہی رکھ سکیں گے،ان کی سرگرمیوں میں اپنی جگہ بنا سکیں گے ،ان کی موجودگی میں کوئی غیر اخلاقی چیز آپ شیئر  نہیں کریں گے اور باہمی محبت میں اضافہ ہو گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آخر میں یہی کہناچاہوں گاانجانی دنیا کی بجائے حقیقی دوستوں اور خاندان والوں کوترجیح دیں جن کوآپ جانتے ہیں،ان کی خوشی غمی میں شریک ہوں سوشل میڈیا کا المیہ یہ ہے کہ اس نے قریب والوں کو دور اور دور والوں کو قریب کر دیا ہے ہم اس میں جتنا توازن رکھیں گے اتنا ہمارے لیے بہتر ہو گا۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply