کیا آج کازلزلہ ’چاندگرہن‘ کے سبب آیا ہے ؟

آج پاکستان کے بیشتر شہروں میں زلزلے آئے، جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.2ریکارڈ کی گئی اسی نوعیت کے جھٹکے افغانستان اور بھارت میں بھی محسوس کیے گئے۔ سائنسی طور پرثابت ہوچکا ہے کہ چاند گرہن بھی زمین پر قدرتی آفات کا سبب بنتا ہے اور آج رات 152 سال بعد ہونے والا منفرد چاند گرہن ہے۔

آج رات سپر بلڈ بلیو مون ہے جو کہ ماہرین کے مطابق 152 سال بعد رونما ہورہا ہے اور آئندہ بھی لگ بھگ اتنے ہی عرصے بعد دیکھا جاسکے گا۔ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 31 جنوری کوچودھویں کے چاندمیں 3خوبیاں ہوں گی، چاند زمین سے قریب اور چودھویں کا چاند ہو تو سپرمون کہلاتا ہے، سپرمون عام چودھویں کے چاند سے14فیصدبڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن ہوتا ہے جبکہ چاند کوپورا گرہن لگے تو ایسا چاند سپر بلڈ مون کہلاتا ہے اور سپربلڈ مون میں چاندسرخ مائل نارنجی نظر آتا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق چاند گرہن دوپہر 3 بجکر51 منٹ پرشروع ہوگا، جب پاکستان میں طلوع قمرکا وقت  ہوگا تو گرہن لگا  ہوا چاند نمودارہوگا، کراچی میں سپر بلڈ مون6بج کر12منٹ پر گرہن لگا نظر آئے گا، اسلام آباد میں شام5بجکر32 منٹ پر گرہن لگا سپربلڈمون نظر آئے گا، جو ایک گھنٹےسےزائد جاری رہے گا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ آج رات پاکستان اور ایشیاء کے کئی علاقوں میں بالخصوص اور دنیا کے بہت سے مملاک میں بالعموم عوام و خواص میں اس حوالے سے تاثر پایا جاتا ہے کہ گرہن سے پہلے یا بعد میں ضرور قدرتی آفات نازل ہوتی ہیں‘ جنہیں چاند کی نحوست سمجھا جاتا ہے تاہم نحوست جیسی کوئی شے نہیں ہے۔

زلزلے اور سپرمون کی سائنسی توجیہہ


بہت ہی کم لوگ اس ان واقعات کی حقیقی سائنسی توجیہہ سے واقف ہیں جو کہ در حقیقت یوں ہے کہ ان واقعات کا اصل محرک دراصل گریویٹی کا اثر ہوتا ہے جو زمین کی ٹیکٹونک پلیٹوں پر براہ راست اثر انداز ہو کر ان کو متحرک کر دیتا ہے۔

اس کو آسان الفاظ میں اس طرح بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ چاند گرہن سے پہلے سورج اور چاند دونوں زمین کو مخالف سمت میں کھینچتے ہیں جس سے اس کی زیز زمین ٹیکٹونک پلیٹس متحرک ہوکر کبھی زیادہ تو کبھی کم درجے کے زلزلے کا باعث بنتی ہیں ۔

سورج اور چاند کے زمین پر اس غیر معمولی دباؤ یا کھنچاؤ کو علمِ فلکیات کی اصطلاح میں ’’ٹگ آف وار‘‘ کہا جاتا ہے اور یہ مکمل طور پر سائنسی قوانین کے مطابق رونما ہوتا ہے‘ اس کا چاندگرہن کی نحوست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

بے شک سپر بلڈ مون کے زمین اور انسانوں پر اثرات مرتب ہو ں گے جس کی ایک مثال آج ہمارے خطے میں آنے والے زلزلے ہیں اور ا ن کی شدت کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ آج رات تین فلکیاتی عوامل ایک ساتھ اکھٹے دکھائی دیں گے جو ایک سو پچاس سال بعد دیکھے جاتے ہیں ۔

چونکہ گرہن کے دوران چاند کی روشنی تقریبا تین گھنٹے تک مدھم رہتی ہے اس لیے جن علاقوں میں گرہن واضح دیکھا جائے گا‘ وہاں اس کے بعد بھی کوئی غیر معمولی واقعی ہو سکتا ہے مگر یہ عین قدرتی اور سائنسی قوانین کے مطابق ہے اور اس کو کسی طرح کی نحوست سمجھنا بے وقوفی‘ کم علمی اور جہالت ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

علمائے کرام کی رائے

آج پاکستان کے بیشتر شہروں میں زلزلےکے جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.2ریکارڈ کی گئی۔ اسی نوعیت کے جھٹکے افغانستان اور بھارت میں بھی محسوس کیے گئے۔ سائنسی طور پرثابت ہوچکا ہے کہ چاند گرہن بھی زمین پر قدرتی آفات کا سبب بنتا ہے اور آج رات 152 سال بعد ہونے والا منفرد چاند گرہن ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply