کراچی:وزیر اعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کااجلاس جاری ہے ، جس میں جہیز بل 2018 پر بحث کی گئی۔
جہیز کے خاتمے کے حوالے سے مجوزہ ایکٹ کیلئے تجاویز پیش کی گئیں، جن کے مطابق جہیز 50 ہزار سے زائد کا نہیں ہونا چاہیے۔بل کے مطابق مہندی کے تحائف کے اخراجات بھی 50 ہزار سے زائد نہیں ہونا چاہئیں، اس حساب سے جہیز کی کل مالیت ایک لاکھ روپے ہونی چاہیے۔بل میں کہا گیا کہ جہیز کسی بلیک میلنگ یا ہراسمنٹ کے ذریعہ بھی حاصل نہیں کیا جاسکتا، جبکہ دولہا یا اس کے اہلخانہ کسی بھی طرح جہیز کا تقاضا نہیں کریں گے ۔دلہن کی رخصتی کے وقت اور دولہا کے اہلخانہ تمام جہیز بارات کو دکھانے کے پابند ہونگے۔ان تمام پابندیوں کی خلاف ورزی کی صورت میں 6 ماہ قید اور بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا ۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز ایسی ہیں کہ جن پر عمل کرنا مشکل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسے قانون بنانا چاہئیں جن پر عمل کیا جاسکے۔مراد علی شاہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہیز کا خاتمہ یا غیر ضروری مطالبہ معاشرے کو تعلیم یافتہ کرنے سے ہی ہوسکتا ہے۔ایسے قانون بنائیں جن میں جہیز لینا برا سمجھا جائے۔
صوبائی وزیر منظور وسان نے کہا کہ جہیز لینے والوں کو اس طرح سزا دینے کا قانون ٹھیک نہیں۔جبکہ میر ہزار خان بجارانی کا کہنا تھا یہ قانون کسی بھی صورت قابل عمل نہیں ہوگا۔کابینہ نے جہیز ایکٹ کا بل مسترد کردیا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں