الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں

غلطی ہونے پرمعافی مانگنا۔۔یہ کوئی جرم نہیں۔مصیبت یہاں سےشروع ہوتی ہے کہ غلطی یاجرم کے بعد انسان اُس پرڈٹ جائے ۔۔خان صاحب کی زبان مبارک سے اگر مہمانوں کے بارے میں پھٹیچر جیسا ایکسپائر کلمہ نکل گیا ہے تو کوئی گل نئیں۔۔زبان گوشت کا ٹکڑا ہے کسی وقت بھی پھسل جاتا ہے۔۔
خان صاحب ہمیشہ توپ خانے سے اپنے سیاسی مخالفین پر بمباری کرتے نظر آتے ہیں ۔۔یہی وجہ ہے کہ اب پیاری عوام نے بھی خان صاحب کو سنجیدہ لینا چھوڑ دیا ہے کہ آخر کس کس چیز کا دفاع کیا جائے۔خان صاحب روزانہ کوئی نہ کوئی نیا کٹا کھول دیتے ہیں۔اب خان صاحب کی حمایت کرنے والے صحافی لوگ کہتے ہیں کہ پھٹیچر کا لفظ آپ نے جو زبان سےادا فرمایا تھا یہ بند کمرہ گفتگو تھی اورایساہوتا رہتا ہے۔مخالف صحافی طبقہ کہتا ہے کہ وہاں سب گفتگو ریکارڈ ہو رہی تھی خان صاحب نے اپنے فرمودات عالیہ کو ریکارڈ کرنے سے کسی کو بھی نہیں روکاتھا۔۔۔اب کیا کہا جائے ؟؟
لائے ہیں بزمِ یار سے خبر الگ الگ۔۔
بیچاری عوام کہاں جائے!!
کسی کے دماغ پر اگر گرہ نہیں لگی ہوئی تو وہ ضرور پوچھے گا کہ ہمارے لیڈروں کا ظاہر وباطن یکساں ہے یا جدا جدا ؟خان صاحب آپ بند کمرہء گفتگو میں شرافت،اخلاقیات وشائستگی کا دامن چھوڑ دینگے اورباہر کالی عینک لگا کر شرافت و سادگی کے پیکر بن جائیں گے؟ہر روز آپ الزامات عائد کرتے چلے جائیں گے اور ثبوت پیش کرنا ہو تو اخبارات کا بنڈل پیش کر دیں گے؟ کیا یہ قول و فعل کا کُھلا تضاد نہیں؟
اس میں عوام کا کیا قصور ہے؟
کیا عوام نے آپ کو ووٹ اس لئے دیاتھا کہ آپ قومی مفادات کو اپنی ذاتی انا کی بھینٹ چڑھا دیں گے؟ دوسروں کی آمریت پر تنقید کر کے اپنی آمریت کو چھپا دیں گے؟دوسرے صوبوں کی پولیس کا مزاق بنائیں گے۔۔اپنے صوبے کی پولیس کو غیر سیاسی دودھ سے دھلی ہوئی باور کرائیں گے جب کہ خیبر پختونخوا پولیس کا نقشہ بھائی عامر ہزاروی اور وقاص خان نے کھینچ دیا ہے آپ ذرا ان کی دیوار کا چکر لگا آئیں سب روز روشن کی طرح واضح ہو جائے گا۔۔کیا سب کے احتساب کی بات کرنے والے خان صاحب خود بری الذمہ ہیں ہر معاملے میں؟ کیا منصفانہ مزاج پایا ہےصاحب!واقعی سچ کہا تھا امام الہند نے۔۔سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا! اب لگتا ہے شرم و حیا بھی آہستہ آہستہ رخصت ہو چکی ہے۔

Facebook Comments

محمد انس
سچائی کی تلاش میں سرگرداں ایک طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply