ظہران ممدانی کا نیو یارک مئیر منتخب ہونا نئے زاویوں سے سوچنے کی دعوت دے رہا ہے ۔۔
دنیا بدل رہی ہے غزہ کے سانحے کے بعد دنیا بھر میں سیاسی اور سماجی شعور میں مثبت تبدیلی آرہی ہے نائن الیون کے بعد جس طرف بش اور اس کے حامیوں نے دنیا کو دھکیلا تھا اس کا ردعمل سامنے آرہا ہے ۔کیا کوئی سوچ سکتا ہے کہ مسلمانوں پر دہشت گردی کا لیبل لگا کر جس شہر میں سب سے زیادہ رسوا کیا گیا اسی شہر کا مئیر ایک ایسا مسلمان نوجوان ہے جو اسلام کے حوالے سے نظریات کے حوالے سے بالکل بھی معذرت خواہانہ رویہ نہیں رکھتا ۔وہ ڈنکے کی چوٹ پر یاہو ،مودی اور ٹرمپ جیسے انتہا پسندوں کو للکارتا ہے خاص طور پر یاہو اور مودی کو نسل کشی کا مجرم گردانتا ہے اور اپنے ان نظریات کی وجہ سے ہی اسے اس قدر ووٹ ملتے ہیں کہ نیو یارک کی تاریخ میں دوسرا مئیر منتخب ہوا ہے جس نے ایک ملین کا ہندسہ پار کیا ہے
اس وقت مغربی تہذیب کے دو نمائندہ شہر لندن اور نیو یارک پر مسلمان مئیر ہیں اور دونوں کو کس قسم کی اپنے مسلمان ہونے پر شرمساری نہیں ہے دنیا بدل رہی ہے ؟؟ میرے کچھ سوال ہیں جن پر تبصرہ درکار ہے
کیا مغرب میں ڈیمو گرافک تبدیلی مسلمانوں کو نمایاں کر رہی ہے یا سوچ تبدیل ہو رہی ہے ؟
کیا ہمارے ہاں ظہران ممدانی یا صادق خان کبھی کسی مسلم شہر کے مئیر بن سکتے ہیں ؟
آخری سوال ہمارے وزیر اعظم شہباز شریف کو اگر دوبارہ اچانگ ٹرمپ ڈائس پر جگہ دیتے ہوئے کہیں کہ زرا مئیر نیویارک اور میری شخصیت کا موازنہ کرو تو وہ کس طرح بیان فرمائیں گے ۔۔۔ بلکہ یہی نہیں عرب ملک کا کوئی بھی بادشاہ شیخ آمر کیسے تفصیل بیان فرمائیں گے ؟
آپ کے تبصرے کا انتظار رہے گا۔
Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں