کراچی پولیس نے جب سے شہر میں ای چالان شروع کیا ہے، تب سے لوگ سوشل میڈیا پر اپنا دکھ اور غصہ ظاہر کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کوئی نظام نہیں ہے، بلکہ سندھ حکومت نے کراچی میں رہنے والوں پر ایک طرح کا ٹیکس لگا دیا ہے۔ یہاں دو لین کی سڑکوں پر چار لین کا ٹریفک چلتا ہے، جیسے آئی آئی چندریگر روڈ، شاہراہِ فیصل، ایم اے جناح روڈ اور برنس روڈ۔ ان سڑکوں پر تقریباً پورے شہر کا ٹریفک ہوتا ہے۔ اس میں وہ پرانی منی بسیں اور ڈمپر بھی شامل ہیں جو ٹریفک کو اور خراب کرتے ہیں۔
سندھ حکومت نے پچھلے ہفتے ای چالان سسٹم تو زور شور سے شروع کر دیا، لیکن سڑکیں ٹھیک کرنے اور ٹریفک بہتر بنانے کے بارے میں شاید 2047 تک کوئی پالیسی بنائے۔ اس سے پہلے کراچی کا ماسٹر پلان 2018 تھا، جس میں شہر کو بہتر بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے مطابق وہ ماسٹر پلان سرکاری ویب سائٹ سے ہی غائب کر دیا گیا ہے۔ اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ حکومت کو نظام ٹھیک کرنے سے زیادہ لوگوں سے پیسے لینے میں دلچسپی ہے۔ کراچی کے لوگ پہلے ہی مہنگائی سے پریشان ہیں، اور اب ان پر ای چالان کے نام پر ایک اور مصیبت ڈال دی گئی ہے۔
یہ نظام سڑکیں ٹھیک کیے بغیر اور ٹریفک کے مسائل حل کیے بغیر شروع کیا گیا ہے، جس پر شک ہوتا ہے۔ جرمانے اتنے زیادہ ہیں کہ عام آدمی چار چالان لگنے کے بعد سڑک پر نکلنے سے پہلے سوچے گا۔ اگر سندھ حکومت کو جدید دنیا کے ٹریفک نظام کے بارے میں نہیں پتہ، تو وہ پنجاب حکومت سے ہی سیکھ لے۔ وہاں سڑکیں بھی اچھی ہیں، اشارے چلتے ہیں، اور ٹریفک پولیس ٹھیک سے کام کرتی ہے۔ اس کے باوجود لاہور اور اسلام آباد میں چالان کراچی سے 80 فیصد کم ہیں۔
جب حکومت نے لاہور اور اسلام آباد کی طرح کیمرے لگائے تھے، تو اسے وہاں کے حالات بھی دیکھنے چاہیے تھے۔ ان شہروں کی سڑکیں چوڑی ہیں، منصوبہ بندی سے بنی ہیں، اور ان پر چلنا آسان ہے، جبکہ کراچی کی زیادہ تر سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں۔ ٹریفک سگنل خراب ہیں، یوٹرن غلط جگہوں پر ہیں، اور سڑکوں پر تجاوزات عام ہیں۔ ان حالات میں ای چالان لگانا لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں ہے، بلکہ ان کا استحصال کرنا ہے۔
بدقسمتی سے، سڑکیں ٹھیک کرنا اور ٹریفک کو بہتر بنانا سندھ حکومت کے مسائل میں شامل نہیں ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کے مطابق، کراچی میں کئی کراچی آباد ہیں، اور ہر کراچی کی اپنی حدود اور اپنی طاقت ہے۔ اس میں سندھ حکومت کا کردار صرف میڈیا ٹاک اور بیانات تک محدود ہے۔ اگر حکومت لوگوں کے لیے کچھ اچھا کرنا چاہتی ہے، تو اسے ای چالان سے پہلے سڑکوں، سگنلز، پارکنگ، اور پبلک ٹرانسپورٹ کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ ورنہ ای چالان ایک ٹیکس کے سوا کچھ نہیں ہے، جو اس شہر کے لوگوں سے جینے کا حق چھین رہا ہے۔
Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں