پاکستان افغان امور کا سپیشلسٹ ہے/شازار جیلانی

پاکستان اور افغانستان کے درمیان لڑائی لڑنے کا کوئی جوڑ نہیں۔ لڑائی لڑنے کے سارے جدید وسائل پاکستان کے پاس موجود ہیں، جبکہ افغانستان کے پاس صرف مولوی ہیں، جنہوں نے بھی حال ہی میں حکومت کرنے کا مزہ چکھ لیا ہے۔ افغانستان نے سوویت کے خلاف لڑائی جیتی ہو یا امریکیوں کے خلاف، دونوں لڑائیاں اصل میں پاکستان کی لڑائیاں تھیں، اور دونوں پاکستان کی مدد سے لڑی اور جیتی گئی ہیں۔ جنگی جہاز ہے نہ میزائل، ریڈار ہے، نہ جدید اینٹی ایئرکرافٹ ٹول، دور تک سننے اور دیکھنے کی صلاحیت اور نہ وسائل ہیں، گائڈڈ بم اور خودکار ڈرون ہیں اور نہ دور مار جدید توپ خانہ، سمندر ہے نہ کھلے بارڈر، جہاں سے دوران جنگ مدد مل سکے، بس پختونوں کے درمیان پھٹنے والے چند دیوانے اور بارڈر کے قریب حملہ کرنے کیلئے ہاتھوں سے چلائے جانے والے کچھ متروکہ گنز۔ جبکہ پاکستان کے جہاز جتنی دیر تک چاہے افغان فضائی سرحدوں  کے اندر اڑتے رہتے ہیں، اور جہاں چاہیں اپنی مرضی سے نشانے لگا کر  صحیح سلامت واپس  آجاتے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ لڑنے والا کوئی جوڑ نہیں۔
افغانستان پر سوویت یونین اور امریکہ نے حملے کئے اور وہاں لڑ لڑ کر واپس چلے گئے، کیوں؟ ایسی کیا بات ہے، کہ ہر سپر پاور وہاں لڑنے آتی ہے؟ کچھ خاص تو ضرور ہوگا۔

سوویت یونین کے حملے کے وقت افغانستان میں ایک حکومتی نظام موجود تھا، اور ویسی حالت جب امریکی آئے، تو طالبان کی پہلی حکومت بھی کسی حد تک موجود تھی۔ اب افغانستان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ مصنوعی طور پر پھولی ہوئی کرنسی ہے، جو جنگ کے بعد پنکچر ہوگئی، تو ماضی کی طرح بورڈ بازار پشاور میں سبزی خریدنے کیلئے بوری میں بھر کر لانی پڑے گی، اور دو چار مقامات پر جو “ترقی” نظر آتی ہے، وہ بھی ایک منظم بمباری کی نذر ہو جائیگی۔ مارو مولوی صاحب، اور پکڑو مولوی صاحب، کہنے سے ہوائی جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔
آپ انڈیا گئے تو آپ کو اس کارخانے کا دورہ کرا کر خوش کیا گیا ، جہاں آپ جیسے بنتے ہیں، اور اس قسم کے کارخانے پاکستان میں کوئی تیس ہزار کی تعداد میں موجود ہیں۔

کیا انڈیا آپ کو جنگی جہاز دے سکتا ہے؟ کیا آپ کو جدید ریڈار اور جنگی جہازوں کو پھڑکانے کا مربوط نظام دے سکتا ہے؟ کیا انڈیا آپ کو بین الاقوامی پذیرائی اور شناخت دلا سکتا ہے؟ کیا آپکی ضرورت کی چیزیں انڈیا کے پاس خود موجود ہیں؟ یقیناً نہیں۔ جس طرح پاکستان نے سوویت یونین اور امریکہ سے لڑا کر آپ سے اپنی جنگیں جتوائیں، انڈیا بھی آپ کے ساتھ وہی دھوکا کرنے جا رہا ہے۔
آپ نے سوویت یونین کو شکست دی، اور آپ نے امریکیوں کو شکست دی! کیا آپ کے پاس لڑنے اور شکست دینے کے علاوہ کوئی دوسرا ہنر ہے؟ سوویت یونین اور امریکہ سے جیت کر آپ کو کیا ملا؟ لیکن میں آپکی جیتی ہوئی ان جنگوں کے عوض پاکستان کو حاصل ہونے والے انعامات اور کامیابیاں گننا شروع کردوں، تو یہ جگہ کم پڑ جائیگی۔ بارڈر پر رات کے وقت حملہ کرکے دس بارہ منٹ تک فائرنگ کے بعد فائر بندی کی خواہش کو جنگ لڑنا نہیں کہتے۔ آپ کے سر کے اوپر اڑنے والے جہاز کس کے ہیں؟ قندوز، نمروز اور تالقان تک تباہی مچانے والے میزائل کس کے پاس ہیں؟

سمجھ جاؤ، آپ چاروں طرف سے گھیر لیے گئے ہو۔ کوئی پاکستانی فوجی آپ کے بارڈر کے اندر نہیں جائیگا، لیکن پیچھے آپ کے شہر، چھاؤنیاں، سڑکیں اور سٹریٹیجکلی اہم پل، بجلی گھر اور کارخانے مٹی کے ڈھیر بنا دیے جائیں گے۔ جو پہلے سوویت یونین نے بنوائے تو آپکی آپس کی لڑائی میں تباہ کئے گئے اور اب امریکی اور چینیوں نے بنوائے تو انڈیا پاکستان سے تباہ کروانا چاہتا ہے۔

آپکی طرز فکر اور حکومت کی وجہ سے افغان مہاجر بننا پسند کرتے ہیں، لیکن آپ کے پاس آنا نہیں چاہتے۔ اردگرد دیکھ لیں، حکومتیں کیسے کی جاتی ہیں؟ انسانی برابری، مساوات اور شہری آزادیاں کس چڑیا کے نام ہیں؟ قوم ساتھ نہیں ہوگی تو پھر اس دفعہ مزاحمت آسمان سے نہیں اندر سے ابھر کر آئیگی۔ مولوی امیر، مولوی وزیر اور مولوی ٹریفک کا سپاہی! ایسا کہاں ہوتا ہے؟ کیا افغان ماؤں نے صرف عقلمند مولوی پیدا کرنا شروع کردیے ہیں، باقی خصوصیات والے افغان بچے پیدا کرنے والی مائیں بانجھ ہوگئی ہیں؟ کس نے کہا ہے کہ اسلامی حکومت کا مطلب مولویوں کی حکومت ہوتی ہے؟ آپ نے امریکہ سے جنگ “جیتی” ہوگی لیکن افغانوں کو فتح نہیں کیا ہے، ان کے ساتھ مفتوحین جیسا سلوک نہ کریں۔ افغانوں کی روایات مولویوں کی حکومت نہیں، گو یہ جرگہ سے منظور شدہ حکومت ہوتی ہے۔ ساری دنیا میں جنگ لڑنے والے الگ اور حکومت کرنے والے الگ ہوتے ہیں، آپ جنگ لڑ سکتے ہیں، حکومت کرنے کیلئے نہیں ہیں۔ خالد بن ولید رض لڑنے والے جرنیل تھے، کبھی گورنر بھی نہیں رہے، اور ابوبکر و عمر و عثمان رض  نے کبھی جنگ نہیں لڑی ، لیکن خلیفہ رہے ہیں۔

تی ٹیپی اسلامی لباس میں نئی پختون قوم پرستی ہے، تو اس کا کھلا اعلان ہونا چاہیے۔ آپ قدیم افغان ریاستی وراثت کے دعویدار ہو، تو اپنا بیانیہ اور رویہ بدل دو۔ نہیں، تو روس اور امریکہ نے افغانوں پر جو بمباریاں کی ہیں، وہ کافی ہیں، مزید بمباریاں نہ کرواؤ۔

سارے پختون قوم پرست مانتے، سوچتے، بولتے اور لکھتے ہیں، کہ پاکستان سنٹرل ایشیاء اور خصوصاً سوویت یونین کو ہینڈل کرنے والوں نے بنوایا تھا۔ یہ بات عبدالولی خان کی کتاب ‘حقائق حقائق ہیں’، میں بھی لکھی ہوئی ہے، لیکن جب میں لکھتا ہوں کہ پاکستان دنیا بھر میں افغان معاملات اور مسائل پر اتھارٹی ہے، تو طالب، قوم پرست، الٹرا قوم پرست اور افغانستان سے بھاگے ہوئے لبرل اور سیکولر ایک ساتھ گالیاں دینا شروع کر دیتے ہیں۔ یا آپ یہ کہنا چھوڑ دو کہ پاکستان افغانستان اور سنٹرل ایشیاء کو سیدھا کرنے کیلئے بنایا گیا ہے اور یا پھر یہ مان لو کہ پاکستان افغانستان اور ماوراء النہر کا سپیشلسٹ ہے۔

روس اس لیے ہارا کہ پاکستان دوسری طرف تھا، امریکی اس لیے واپس چلے گئے، کہ امریکی جیت سے پاکستان کے مفادات پر زد پڑتی تھی۔ آج بھی روس، چین، امریکہ، برطانیہ اور جو کوئی دوسرا اہم ملک، افغانستان کو بگاڑنا یا بنانا چاہتا ہے، تو وہ پاکستان سے مشورہ، امداد اور حمایت کا متمنی ہوتا ہے۔
جتنے وسائل اثاثے اور ایجنٹ افغانستان کے اندر پاکستان کے پاس موجود ہیں، اتنے ساری دُنیا کی ساری انٹیلیجنس ایجنسیوں کے پاس نہیں ہیں۔

julia rana solicitors london

مفتی نور ولی مرگیا ہو یا نہیں، افغانستان کے دارالحکومت کے اندر ہوائی حملے کئے گئے ہیں، اور ہوتے رہیں گے۔ پاکستان جن کو اچھا نہیں لگتا، ان کیلئے ایک تلخ حقیقت ہے۔ جہاں نظام ہے، اسلحہ ہے، بین الاقوامی اور جغرافیائی کردار ادا کرنے کی خواہش، سٹریٹجی اور صلاحیت ہے، جبکہ افغانستان کے پاس روس، امریکہ اور پاکستان کی طرف سے بمباریوں کی گرد آلود اور خون آلود تاریخ ہے۔
پہلے دوحہ معاہدہ اور پھر بٹگرام ایئربیس کے امریکی مطالبے نے آپ کو اپنے ملک کے تحفظ کے جو مواقع فراہم کردیے تھے، ان کو آپ نے ضائع کردیا ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply