اگر آپ نے کسی چیز کی اہمیت کا اندازہ کرنا ہو تو دوستوں کے علاؤہ دشمنوں کو بھی دیکھئے کہ وہ اس حوالے سے کیا سوچتے ہیں۔
کیا وہ کچھ سوچتے بھی ہیں یا نہیں سوچتے؟
اگر وہ سوچتے ہیں تو یقین جانیں کچھ تو ہے۔
اور اگر اس سے وہ کچھ ایسا سوچتے ہیں کہ جس سے معلوم چلے کہ ان کی نیندوں میں خلل پیدا ہو چکا ہے تو یقین جانیں آپ کچھ بڑا کر آئے ہیں۔۔۔
یہی حال پاک-سعودی معاہدے کا بھی ہے۔۔۔۔
اس کی اہمیت کا اندازہ تو اسی وقت ہو گیا تھا جب اس کو انٹرنیشنل میڈیا میں ہیڈ لائنز کے طور پر دیکھا گیا۔۔۔
لیکن اس کی مزید اہمیت اس وقت اجاگر ہوئی جب انڈین گورنمنٹ کی طرف سے اس معاہدے کو اچھی طرح سمجھنے کا عندیہ دیا گیا۔۔۔۔
اور پھر کل ایک انڈین کی ویڈیو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
آہ و بکا بتا رہی تھی کہ بساط پلٹ چکی ہے اور سرکار کا سارا پلین چوپٹ ہو گیا ہے۔۔۔
مئی میں جو پاکستان پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی گئی تھی وہ اب آسمان پر تھوکے کی مانند اپنے منہ پر آتی ہوئی نظر آتی ہے۔۔۔۔
قطع نظر اس بات سے کہ اس معاہدے کے کیا اثرات ہوں گے، اگر بس اس بات کو بھی سمجھ لیا جائے کہ انڈینز کی ایک بڑی تعداد سعودیہ میں بطورِ ورکرز کے موجود ہے اور انڈیا ان کے حوالے سے کسی طرح کا کوئی رسک نہیں لے گا، یعنی وہی کہ وہ سعودیہ پر حملہ نھیں کرے گا تو مطلب پاکستان نے خود کو کافی حد تک سیکیور کر لیا ہے۔۔۔۔کیونکہ واضح شق کے مطابق پاکستان پر حملہ سعودیہ پر حملہ تصور کیا جائے گا۔۔۔۔جس کا بھارت ہر گز بھی متحمل نہیں ہو سکے گا۔
ان شاء اللّٰہ
مزید یہ کہ اس معاہدے کو تو کچھ لوگوں نے مسلم نیٹو کا بھی نام دینا شروع کر دیا ہے۔۔۔۔جو یقینا کانٹے کی طرح چبھے گا اور چبھ بھی رہا ہے۔۔۔کیونکہ پاکستان نے مزید ممالک کیلئے بھی دروازے کھلے رکھنے کا اعلان کیا ہے اور ویسے بھی گلف کنٹریز عام طور پر ایک دوسرے کے نقشِ قدم پر ہی ہوتی ہیں۔
اس لئے اس کو صرف شخصیات کے مفاد تک محدود نہ سمجھیں، بلکہ یہ ایک حسنِ اتفاق ہے کہ جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ:
اتفقنا علی ان کا نتفق
(ہم نے اتفاق کر لیا ہے کہ اب متفق نہیں ہونا)
اب ان کے متفق ہونے کی راہیں کھلتی نظر آ رہی ہیں۔۔۔۔
یقینا غریب آدمی نے روٹی ہی کھانی ہے، اس لئے حکومتوں کو اس طرف بھی توجہ دینی چاہئے لیکن یاد رکھئے گا تاریخ روٹیاں نہیں لکھا کرتی۔۔۔۔

اسی لئے آپ کی پچھلی کئی برسوں کی تاریخ میں اگر تاریخ نے کوئی بات بڑے بڑے لفظوں میں لکھی ہوگی تو وہ صرف مئی 2025 ہی ہوگا۔
Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں