• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • نئی ویکسین’پاکستانی بیلنے میں ہاتھ نہیں بازو دینگے/ضیغم قدیر

نئی ویکسین’پاکستانی بیلنے میں ہاتھ نہیں بازو دینگے/ضیغم قدیر

سرویکل کینسر ویکسین

پاکستان میں سرویکل کینسر سے ہونے والی اموات کی شرح خواتین میں کینسر سے ہونیوالی اموات کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر آتی ہیں۔ یہ کینسر ضروری نہیں زیادہ جنسی تعلقات کی وجہ سے ہو۔ بلکہ اس کینسر کی بڑی وجوہات میں جلد شادی، زیادہ حمل، کمزور نظام مدافعت اور جنسی اعضاء کی مناسب صفائی کا علم نا ہونا بھی ہیں اور یہ فیکٹر پاکستان میں حد سے زیادہ کامن ہیں۔

اس کینسر کے خلاف مدافعت دینے والی ویکسین کے خلاف بھی وہی پراپیگنڈہ چل رہا ہے جو ہر ویکسین کے خلاف چلتا تھا۔

جو لوگ کہہ رہے تھے کورونا ویکسین دو سال بعد مار دے گی، پولیو ویکسین امت مسلمہ کے مردوں کو بانجھ کر دے گی اب وہ اس ویکسین کو یہ کہہ کر لگوانے سے انکاری ہیں کہ یہ ویکسین بچیوں کو بانجھ کر دے گی۔

جبکہ اگر انہی لوگوں کو بتایا جائے کہ بانجھ پن کی سب سے بڑی وجہ کزن میرج ہے تو یہ ماننے سے انکاری ہو جائیں گے اور کزن میرج کے حق میں دلائل گھڑنا شروع ہو جائیں گے۔

میرے خیال سے اس معاملے پر بحث کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر آپ بی سی جی، انفلوائنز، کورونا، پولیو اور دیگر ویکسین لگوا کر بانجھ نہیں ہوئے اور نا آپ کی موت ہوئی ہے تو یہ ویکسین بھی آپ کو کچھ نہیں کرے گی۔

اس لئے تھوڑا عقل سے کام لیں۔ ضروری نہیں ہر وہ چیز جو فائدہ مند ہو اس کے خلاف پروپیگنڈہ کرکے ہی خود کو ثابت کرنا ہے کہ ہم بیلنے میں ہاتھ نہیں بازو دیں گے۔ کیونکہ اس وقت پوری دنیا سے پولیو ختم ہوگیا ہے لیکن پاکستان اور افغانستان سے ختم نہیں ہو رہا اور اسکی وجہ مذہبی طبقہ ہے جو کہ ویکسین کے خلاف پروپیگنڈہ کرکے غریب اور انپڑھ لوگوں کے بچے اپاہج دیکھنا چاہتا ہے۔

یہ طبقہ پولیو ویکسین لگوانے کے حد سے زیادہ خلاف ہے انہیں پولیو ویکسین کے فوائد سامنے پڑے ہوئے بھی دکھائی نہیں دیتے اور اسی وجہ سے آج پاکستان میں ہر سال بیس سے زیادہ بچے عمر بھر کے لئے اپاہج ہو جاتے ہیں۔ اب ان بچوں کی معذوری کا ذمہ دار کون ہوگا؟ اس کا حساب قیامت والے دن ہی ہو سکتا ہے۔

julia rana solicitors london

لیکن یہ خیال گھوڑے دوڑانے والے نام نہاد رکھوالے کئی لوگوں کے اپاہج ہونے اور اس کے علاوہ اب اس کینسر سے ہونیوالی متوقع اموات کے بھی ذمہ دار ہونگے اور یہ ڈھٹائی سے خود کو کبھی غلط نہیں مانیں گے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply