ایک وقت تھا جب انسان کے پاس ایک ہی شناخت تھی جو حقیقی زندگی میں گلے میں لٹکائے طوق کی طرح اس کے ساتھ ساتھ رہتی۔ اسے اتار کے پھینکتا تو یک دم بے شناختا‘‘ ہو جاتا۔ اب مگر صورتِ حال مختلف ہے بلکہ یک سر اُلٹ۔ انسان کی اصل شناخت اُس کی ورچوئیل شناخت بنتی جا رہی ہے۔ کچھ سماجوں نے حقیقی یا فطری شناخت کو بے معنی بنا دیا ہے۔ ان کے نزدیک اصل شناخت ہی انسان کی ورچوئیل ظاہریت ہے۔
ہم بھی سادہ ہیں کہ ورچوئیل سرگرمیوں کو محض وقت گزاری یا ایک سہولت کاری تک محدود عمل سمجھ کے شریک ہیں۔ اصل میں ورچوئیل شراکت کے ساتھ ہی ہم اپنی ایک ورچوئیل شناخت بھی پیدا کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب ہماری اصل شناخت ورچوئیل قرار پانے لگی گی۔ ہمارے جیسے سماجوں میں ابھی سکرین شناخت نے اتنی جگہ نہیں بنائی جتنی جدید تر سماجوں میں یہ مسئلہ پیدا ہو چکا ہے(جدید تر سے مراد وہ سماج جو زندگی کو ھد سے زیادہ ڈیجیٹلائز کر چکے ہیں)۔
کیا یہ بات درست ہے کہ ڈیجیٹل دورنے ورچوئل شناختیں پیدا کر دی ہیں جو اصل زندگی سے متصادم ہو جاتی ہیں۔ آخر ورچوئیل شناخت اصل سے اتنی دور کیوں ہوتی ہے کہ دونوں میں بُعد پیدا ہو جائے؟ درحقیقت ورچوئیل کائنات”تصویری” یا “مصنوعی” دنیا ہے جس میں حقیقت کی بجائے حقیقت کے عکس کو ترجیح دی جاتی ہے۔ حقیقت کا عکس بھی وہ جس میں آئیڈیل سماج یا شناخت کو پیدا کیا جاسکے۔ حقیقت بہت تلخ ہوتی ہے ، جس میں شناختیں الٹ پلٹ جاتی ہیں۔ اتھل پتھل ہوتی رہتی ہیں۔ ورچوئیل دنیا کم از کم اس طرح کے مدو جزر سے نہیں گزرتی۔ یا کم از کم اسے کنڑول کیا جا سکتا ہے۔
آپ سوچتے ہوں گے کہ اس میں کیا برائی ہے کہ ایک شناخت ورچوئیل ہو اور ایک اصلی۔ سماجی انسان کےبھی تو کئی روپ ہوتے ہیں، حقیقی زندگی میں بھی انسان کے کئی روپ ہیں۔گھر میں ایک اور شخصیت،دفتر میں دوسری،دوستوں کے ساتھ تیسری،بطور ملازم یا بزنس مین چوتھی ۔ اصل میں زیادہ شناختوں کا ہونا کوئی برائی نہیں یہ شخصیت کی توسیع ہے یا مختلف جہتیں ،مگر مسئلہ یہ ہے کہ ورچوئیل شخصیت اصلی فطری زندگی کی توسیع نہیں بلکہ اس کی نفی پر استوار ہونے کی کوشش کرتی ہے۔ یعنی آپ جو کچھ ہیں وہ اپنی سکرین لائف میں ویسے نہیں ہوتے۔
ورچوئیل شناخت اپنی فطری شناخت سے الگ ہوکے تعمیر ہونے کی کوشش کرتی ہے دوسرے لفظوں میں یہ دو الگ الگ شناختوں کا ظہور ہے۔ یہ جس طرح کا کرائسس پیدا کرتی ہیں وہ محض دوہری شخصیت کا کرائسس نہی بلکہ انسانی المیہ کو جنم دیتا ہے۔
ورچوئیل شناخت فطری شناخت کو منہدم کر دیتی ہے۔ فی الحال پوری دنیا کے قدیم، جدید اور جدید تر، سب سماج اسی کرائسس سے گزر رہے ہیں۔ آگے جا کے دیکھیں گے کہ اس سے کیا بنتا ہے۔
Facebook Comments


بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں