مکہ کی تپتی گلیوں میں ایک عورت تھی۔ تاجرہ، معزز، مالدار، لیکن دل میں ایک ہی جستجو۔ ایسا مرد جس پر اعتماد کیا جا سکے. عمر کی چالیسویں بہار میں قدم رکھ چکی تھی. اس پختہ سوچ عورت کا نام خدیجہؓ تھا۔ وہ قریش کے سرداروں اور رئیسوں کو دیکھ چکی تھیں۔ دولت سب کے پاس تھی، زبان سب کے پاس تھی لیکن ویسا کردار شاید کسی کے پاس نہ تھا۔
پھر ایک نوجوان ان کی زندگی میں آیا۔ اس کا نام محمد ﷺ تھا۔ جوان، خوش شکل، خوب سیرت لیکن سب سے بڑھ کر “امین” کہلانے والا۔
حضرت خدیجہؓ نے مال دیا اور نوجوان نے کاروبار کر کے ایسا منافع واپس لوٹایا کہ دل مطمئن ہوگیا۔ لیکن صرف منافع نہیں، ان کی عزت بھی لوٹائی۔
یہاں سے کہانی محبت کی نہیں، “عزت” کی شروع ہوئی کیونکہ اس نے یہ ثابت کیا کہ عزت محبت سے بڑھ کر ہے.
رسول اللہ ﷺ جب حضرت خدیجہؓ کے گھر تشریف لائے تو یہ وہ پہلا موقع تھا جب کسی عورت نے مرد کو اپنے مقام کی عزت دے کر اپنا شریکِ حیات بنایا۔ اور پھر چالیس برس کی عمر کے بعد رسول اللہ ﷺ پر جب نبوت کا بار آیا، پہلا کلمہ جس ہونٹوں سے ادا ہوا وہ حضرت خدیجہؓ کے تھے۔
وہ کہتی تھیں:
“اللہ کی قسم! اللہ آپ کو کبھی ضائع نہیں کرے گا، آپ رشتہ داروں کا حق ادا کرتے ہیں، بوجھ اٹھانے والوں کا سہارا بنتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق کے کاموں میں ساتھ دیتے ہیں۔”
یہ الفاظ محبت سے زیادہ عزت کا اعلان تھے اور یہی عزت تھی جس نے رسول اللہ ﷺ کو سکون دیا۔
جدید نفسیات کے مطابق امریکن فیملی انسٹی ٹیوٹ کی ایک تحقیق کہتی ہے: “طلاق کی سب سے بڑی وجہ غربت نہیں، محبت کی کمی نہیں بلکہ عزت کی کمی ہے۔”
ڈاکٹر جان گوٹ مین کے مطابق: “جب بیوی شوہر کی عزت نہ کرے یا شوہر بیوی کی تذلیل کرے تو یہ تعلق پانچ سال سے زیادہ نہیں چلتا۔”
میں اپنی وکالت کے تجربہ اور مشاہدہ کے تحت اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ میاں بیوی میں محبت کم بھی ہو تو رشتہ ٹوٹتا نہیں، لیکن اگر عزت ختم ہو جائے تو محبت بھی دفن ہو جاتی ہے۔
ہمارے گھروں کا المیہ یہی ہے، ہمارے معاشرے کے مرد سمجھتے ہیں کہ بیوی کی محبت کافی ہے، عزت دینا ضروری نہیں۔ وہ سامنے لا کر اس پر تنقید کرتے ہیں، دوسروں کے سامنے اس کی خامیاں گنواتے ہیں۔ اور عورتیں اکثر شوہر کے کمائی یا صلاحیت پر طنز کر کے اسے کمتر کر دیتی ہیں۔ یوں دونوں کے درمیان محبت باقی رہ بھی جائے، عزت ختم ہو جاتی ہے اور عزت کے بغیر محبت بھی “قرضِ ناتواں” ہے۔
حضرت خدیجہؓ نے ہمیں یہ سبق دیا کہ شوہر کی سب سے بڑی ضرورت عزت ہے اور رسول اکرم ﷺ نے یہ بتایا کہ بیوی کو سب سے بڑا تحفہ احترام ہے۔
اگر آپ اپنی بیوی کو دوسروں کے سامنے عزت نہیں دیتے تو آپ اس کے دل سے اتر رہے ہیں اور اگر بیوی شوہر کی عزت نہیں کرتی تو وہ محبت کھو دیتی ہے جسے واپس لانا ممکن نہیں ہوتا۔
یاد رکھیں! رشتے محبت سے شروع ہوتے ہیں لیکن عزت سے زندہ رہتے ہیں۔ محبت کبھی کبھی دھوکہ بھی دے سکتی ہے لیکن عزت ہمیشہ قرض کی طرح واپس ملتی ہے۔
Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں