• صفحہ اول
  • /
  • فیچرڈ
  • /
  • متنازع فیصلہ، وائٹ ہاؤس کے باہر مسلمانوں کا احتجاج، نماز کی ادائیگی

متنازع فیصلہ، وائٹ ہاؤس کے باہر مسلمانوں کا احتجاج، نماز کی ادائیگی

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے ایک ہفتے بعد ہی مسلمانوں کے خلاف پہلا ایگزیکٹو آرڈر منظور کیا تھا جس کے تحت 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکا داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

متنازع فیصلے کو ایک سال مکمل ہوا تو امریکا میں مقیم ہزاروں مسلمانوں وائٹ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے اور انہوں نے ٹرمپ کے مسلم مخالف فیصلے پر شدید احتجاج کیا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر پناہ گزینوں سے محبت کے الفاظ درج تھے، مظاہرین نے بینرز درج کیا تھا کہ کسی مسلمان سے نفرت اور اُن سے ڈرنا نہیں چاہیے‘۔

مسلمانوں کے امریکا داخلے پر پابندی کے متنازع فیصلے کو ایک سال مکمل ہونے پر مقامی مسلمانوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر پرامن مظاہرہ کیا اور ٹرمپ کے فیصلے پر شدید تنقید کی۔

تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے ایک ہفتے بعد ہی مسلمانوں کے خلاف پہلا ایگزیکٹو آرڈر منظور کیا تھا جس کے تحت 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکا داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

متنازع فیصلے کو ایک سال مکمل ہوا تو امریکا میں مقیم ہزاروں مسلمانوں وائٹ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے اور انہوں نے ٹرمپ کے مسلم مخالف فیصلے پر شدید احتجاج کیا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر پناہ گزینوں سے محبت کے الفاظ درج تھے، مظاہرین نے بینرز درج کیا تھا کہ کسی مسلمان سے نفرت اور اُن سے ڈرنا نہیں چاہیے‘۔

مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے باہر نماز بھی ادا کی، شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ٹرمپ کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے ایک ہفتے بعد ہی مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کرنے سے متعلق پہلا حکم نامہ جاری کیا تھا جس عدالت نے بعد میں منسوخ کیا۔ حکم نامے میں عراق کے علاوہ چھ مسلمان ملکوں پر ویزا پابندی عائد کی گئی تھی۔

مسلمانوں کے امریکا داخلے پر پابندی کے متنازع فیصلے کو ایک سال مکمل ہونے پر مقامی مسلمانوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر پرامن مظاہرہ کیا اور ٹرمپ کے فیصلے پر شدید تنقید کی۔

تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے ایک ہفتے بعد ہی مسلمانوں کے خلاف پہلا ایگزیکٹو آرڈر منظور کیا تھا جس کے تحت 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکا داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

متنازع فیصلے کو ایک سال مکمل ہوا تو امریکا میں مقیم ہزاروں مسلمانوں وائٹ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے اور انہوں نے ٹرمپ کے مسلم مخالف فیصلے پر شدید احتجاج کیا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر پناہ گزینوں سے محبت کے الفاظ درج تھے، مظاہرین نے بینرز درج کیا تھا کہ کسی مسلمان سے نفرت اور اُن سے ڈرنا نہیں چاہیے‘۔

مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے باہر نماز بھی ادا کی، شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ٹرمپ کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے ایک ہفتے بعد ہی مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کرنے سے متعلق پہلا حکم نامہ جاری کیا تھا جس عدالت نے بعد میں منسوخ کیا۔ حکم نامے میں عراق کے علاوہ چھ مسلمان ملکوں پر ویزا پابندی عائد کی گئی تھی۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ نئے ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق شام، ایران، لیبیا، صومالیہ، یمن اور سوڈان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر 90 دن کی پابندی رہے گی اور انہیں اس عرصے میں امریکی ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

امریکی صدر کے حکم نامے کے خلاف بڑے پیمانے پراحتجاج کیا گیا تھا، حکم نامے کے فوری بعد امریکی ائیرپورٹس پر ہزاروں مسلمان پھنس گئے تھے جس کے بعد وہاں پر باجماعت نماز کی ادائیگی بھی شروع ہوگئی تھی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply