فیملی سب کچھ ہے / شکیل رشید

ماریو پوزو کے شہرہ آفاق انگریزی ناول ’دی گاڈ فادر‘ کا ایک منظر ہے جس میں ڈان کارلیونے اپنے گھر والوں سے کہتا ہے ’فیملی ہی سب کچھ ہے ‘ ۔ مذکورہ ناول کا بنیادی تھیم فیملی اور خاندانی وفاداری ہے ۔ اس ناول پر مبنی ، اسی نام کی فلم میں مارلن برانڈو نے ڈان کا کبھی نہ فراموش کیا جانے والا کردار نبھایا تھا ۔ اور اسی فلم کی بنیاد پر رام گوپال ورما نے فلم ’ سرکار‘ بنائی تھی جو بڑی حد تک شیوسینا پرمکھ بال ٹھاکرے کی زندگی اور ان کی فیملی کے معاملات پر مبنی تھی ۔ آج مجھے یہ دونوں ہی فلمیں اُس وقت یاد آ گئیں ، جب یہ خبر سُنی ، کہ بیس سال کی دوری کے بعد راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے کے خاندانی خون میں اُبال آیا اور دونوں ایک ہی اسٹیج پر ایک ساتھ آگیے ۔ یعنی دونوں نے دوری کو قربت میں بدل لیا ۔ ٹھاکرے خاندان کے افراد ہمیشہ ایک دوسرے سے قریب رہے ہیں ، بالخصوص مصیبت کے دنوں میں ۔ اور اب سے زیادہ مصیبت کب تھی ! میں نے اپنے کئی کالموں میں لکھا ہے کہ بی جے پی ایک ایسی سیاسی پارٹی ہے ، جو پہلے تو اپنی حلیف پارٹیوں کے دم پر خود کو مضبوط کرتی ہے ، بالکل کسی جونک کی طرح ، اور پھر حلیفوں کو بے دم کرکے نگل لیتی ہے ۔ مہاراشٹر میں بی جے پی کے قدم جمے ہی تھے شیوسینا کے بل پر ، اور جب قدم جم گیے تو اس نے شیوسینا کی ہی قبر کھود دی ۔ یہ تو ادھو ٹھاکرے کی ہمت اور جرأت تھی کہ شیوسینا سے علاحدگی اختیار کرلی ، ورنہ ایکناتھ شندے ہی نہیں پوری پارٹی ان کے ہاتھ سے نکل جاتی ۔ ایک بڑی تعداد میں شیوسینکوں کو بی جے پی نے اپنے ساتھ ملا کر ادھو ٹھاکرے کو کمزور کردیا ہے ، اور اُن کے لیے اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ خود کو مضبوط کریں ۔ اور مضبوط بن کر بی جے پی کو سیدھی ٹکر دیں ۔ شندے ان کے لیے ایک وبال بنے ہوئے ہیں ۔ شندے کی مودی پرستی اور ان کے منھ سے نکلنے والے جئے گجرات کے نعرے نے ان کی حیثیت کو گھٹایا ضرور ہے ، لیکن وہ ادھو ٹھاکرے کے لیے ایک خطرہ تو بنے ہی ہوئے ہیں ۔ ادھر راج ٹھاکرے بھی اپنی سیاسی پارٹی منسے کو لے کر ادھو ٹھاکرے کے لیے کچھ نہ کچھ مشکلات پیدا کرتے رہے ہیں ، حالانکہ راج ٹھاکرے کی سیاسی نیّاخود ڈول گئی ہے اور وہ سیاست کے میدان میں مکمل ناکام ہو رہے ہیں ۔ منسے کا وجود بھی شیوسینا کی طرح خطرے میں ہے ۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ٹھاکرے خاندان کا سیاسی وجود نابود ہوسکتا ہے ۔ یہ بڑی مصیبت کا وقت ہے ۔ بال ٹھاکرے بھی ہمیشہ ڈان کارلیونے کی طرح فیملی ہی سب کچھ ہے کے فارمولے کو اپنانے پر زور دیتے تھے ۔ ٹھاکرے برادران کو ہندی زبان کا بہانہ ملا اور انہوں نے فیملی سب کچھ ہے کا فارمولا اپنا لیا ۔ اسی میں ان کا بھلا تھا اور بھلا ہے ۔ یقیناً یہ خاندانی گٹھ جوڑ مہاراشٹر کی سیاست کے رخ کو پلٹ سکتا ہے ، بس ضرورت ہے کہ دونوں متحد ہو کر بی جے پی کا سامنا کریں ، جو اس اتحاد کو کمزور کرنے یا توڑنے کے لیے ہر حد کو جا سکتی ہے ۔

julia rana solicitors

بشکریہ فیس بک وال

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply