بانی مارشل لاء ایوب خان نے مارشل لاء کا نفاذ 27 اکتوبر 1958 کو کیا مارشل لاء کی کالی روح نے پاکستان میں ڈیرہ ہی بسا لیا۔ یہ کالی عفریت جانے کا نام ہی نہیں لیتی ۔ عارضی طور پر جاتی ہے پھر واپس آجاتی ہے ۔ اس کا دل پاکستان کی معصوم عوام کا خون چوسنے پر آگیا ہے ۔ خدا خدا کر کے ایوب کتا ہائے ہائے کے نعرے لگا کر جان چھوٹنے کی امید پیدا ہوہی تو 26 مارچ 1969 کو مارشل لاء کی کالی روح یحییٰ خان کی شکل میں واپس آکر پاکستان کو 2 ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا۔ دنیا میں پہلی دفعہ اکژیت نے اقلیت سے آزادی حاصل کی۔ اس کے بعد کچھ سکون ہوا اس کالی روح کو دوبارہ خون چوسنے کا چسکا یاد آیا۔ 5 جولاہی 1977 کو ضیاالحق کی شکل میں یہ کالی عفریت واپس آگئ پہلے سے زیادہ بھیاناک صورت میں ۔ اس نے پہلے پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم کو بے گناہ پھانسی دی۔ اس کے خاندان کو چہرہ نیہں دیکھنے دیا۔ پھر قدرت کا انتقام دیکھے ۔ قدرت نے اس کو جلا دیا۔ اس کا چہرہ جو ہے نہیں تھا۔ اس کے خاندان کو دیکھنے سے بھی محروم کر دیا سواہے ایک جبڑا کے۔ اس نے پاکستان کے معصوم عوام پر ظلم وستم کی انتہا کر دی ۔14 اگست 1983 کی ایم آر ڈی کی تحریک کے دوران جس کا مرکز دادو ، حیدر آباد ، سکرنڈ ، نیشنل ہاہی وے تھا۔ اس تحریک کو کچھلنے کے لیے 45000 فوجی بھجے ، ان کی دادو میں جلوس پر براہ راست فاہرنگ کے نتجے میں 61 افراد ہلاک ہوئے ۔15000 افراد کو قید کیا گیا۔ جیلوں میں جگہ کم پڑ گئ۔ اس تحریک میں 200 افراد-بھٹو کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے پر سندھ کے حالات بدل گئے۔
فوجی بغاوت کے ذریعے جنرل ضیاء کا تختہ الٹ دیا۔ یہ عوام کے لیے بڑا صدمہ تھا۔
سندھ کی وجہ سے بھٹو کے دور میں سندھیوں کو داخل ہونے کا موقع ملا
طاقت کے ڈھانچے میں. بھٹو کی معزولی کے بعد سندھیوں کی ایک بڑی تعداد تھی۔
ان کی خدمات سے برطرف یا معطل۔ اس صورت حال نے زور دیا
قوم پرست جذبات سندھ کے عوام نے ضیاء حکومت کے خلاف تحریک چلائی
پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ایم آر ڈی کا پلیٹ فارم۔ فوجی حکومت نے جمہوری تحریک کو کچلنے کے لیے تمام ذرائع استعمال کیے ۔ حتیٰ کہ ضیاء جنتا نے بھی نمبر مارے۔
لوگوں نے اور فضائیہ کا استعمال کیا۔ ایم آر ڈی تحریک دراصل پہلا بڑا خطرہ تھا۔
ضیاء کی حکومت تک پہنچ گئی لیکن اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا گیا اور پوری طرح دب گیا۔ اگر
جو تحریک بنتی اس میں پنجاب کے لوگ شریک ہوتے
ضیاء کا اقتدار میں رہنا مشکل ہے۔ میں پنجاب کی معمولی شرکت
ایم آر ڈی کی تحریک نے پنجاب اور سندھ میں سیاسی خلیج میں بھی اضافہ کیا۔1977 کی بغاوت کی طرف سے تھا
اور بیوروکریسی نے بڑے پیمانے پر خیرمقدم کیا۔ اس ٹیک اوور نے بڑا دیا۔
سندھ کے عوام کو صدمہ۔ ان کا خیال تھا کہ پوری دنیا میں پہلی بار
ملک کی تاریخ میں ایک سندھی سیاسی رہنما نے اعلیٰ ترین عہدہ حاصل کیا۔
حکومت اس سے پہلے اقتدار کے ڈھانچے میں سندھیوں کا حصہ برائے نام تھا۔
پاکستان کے ان کی حکومت کے دوران ان کو کچھ مراعات دی گئیں ان کا خیال تھا۔
فوجی حکومت پچھلی حکومت کی طرف سے دیے گئے ان کے جائز حقوق کا شکار کرے گی۔
چنانچہ انہوں نے اس بغاوت کی شدید مذمت کی اور اس کے خلاف احتجاج کیا۔ مارشل لاء کی حکومت تھی۔
سندھی عوام کی سماجی، سیاسی اور معاشی زندگی پر سنگین اثرات۔ ان میں سے کچھ
درج ذیل ہیں:سندھیوں نے بھٹو حکومت کو اپنی حکومت محسوس کیا کیونکہ یہ پہلی حکومت تھی۔
وہ وقت جب سندھی سیاستدان طاقت کے ڈھانچے میں داخل ہوئے اور فائدہ اٹھایا۔ عام
سندھی حکومت تک آسانی سے پہنچ گئے لیکن عام کی اپروچ
فوجی انتظامیہ کے لیے لوگ بہت مشکل تھے کیونکہ وہ بہت معمولی تھے۔
فوج میں نمائندگی، خاص طور پر افسران کے کیڈر میں۔ سندھ کے مقابلے میں
ان کی وجہ سے پنجاب کے لیے فوجی حکومت سے رجوع کرنا بہت آسان تھا
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں