دی آئیڈنٹٹی کوڈ کے عنوان سے میرے کالم کو جو پذیرائی آپ لوگوں نے بخشی اس پر تمام دوستوں اور اللہ تعالیٰ کا مشکور ہوں۔ درحقیقت ان کالمز پر آنے والا فیڈ بیک غیر معمولی تھا، اور پھر اسی ٹاپک پر پچھلے ہفتے آن لائن ورکشاپ کروائی، جس میں ہاؤس وائف، سرکاری ملازمین سے لے کر پاکستان کے بڑے کاروباری لوگوں نے شرکت کی۔ پاکستان کے نامور سفیر حسن حبیب صاحب نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
علم الاعداد کے مطابق ہر شخص کی تاریخ پیدائش کے اندر اس کا ڈیوائن کوڈ چھپا ہوا ہوتا ہے۔ انسان کی خوبیاں اور خامیاں اسی ڈیوائن کوڈ کے اندر ہوتی ہیں۔
ہر انسان کے اندر ایک کتاب چھپی ہوتی ہے، جو صرف وہی پڑھ سکتا ہے۔”
(مولانا رومی)
سپیڈ لرننگ کے لحاظ سے آپ اور آپ کی فیملی کے دیگر لوگ کہاں پر فٹ بیٹھتے ہیں، ہم اس کالم میں اس کو سمجھیں گے اور ڈیوائن کوڈ نکالا کیسے جاتا ہے، اس کو بھی بیان کریں گے۔
آج سے تقریباً 20 سال پہلے میں آئی بی اے کراچی سے ایک کورس کر رہا تھا۔ اس وقت ڈان اخبار کا سنڈے ایڈیشن بہت مقبول تھا۔ ملازمت، پراپرٹی، کاروں کی خرید و فروخت وغیرہ کے لیے درجنوں صفحات مختص تھے اور مکمل اخبار کی بات کریں تو اس کی ضخامت ایک میگزین کے برابر ہوتی تھی۔ سپیڈ لرننگ کی کلاس ہو رہی تھی۔ مشہور ٹرینر عباس حسین سے علم کا فیض حاصل کرنے کا موقع مل رہا تھا۔ عباس صاحب نے کہا کہ آپ لوگوں میں کوئی ایسا شخص ہے جو آدھے گھنٹے میں سنڈے کا پورا ڈان اخبار پڑھ لے؟ ان کی اس بات پر کلاس میں سناٹا طاری ہو گیا۔ ہم سٹوڈنٹس آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کو یہ پیغام دے رہے تھے کہ شاید کوئی انگریز ہی یہ کام کر سکے، اور اس کے لیے بھی مشکل ہوگا کہ وہ اخبار کے 40، 50 صفحات آدھے گھنٹے میں پڑھ سکے۔ کسی سٹوڈنٹ نے ہاتھ بلند نہیں کیا۔ عباس صاحب نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ وہ طریقہ ہمیں بتایا، اور وہ اتنا پریکٹیکل ہے کہ اس کو اپلائی کر کے آپ اپنی ریڈنگ کی صلاحیت کئی گنا بڑھا سکتے ہیں۔ میں اپنی آنے والی ورکشاپ میں اس طریقے کو بیان کروں گا۔
ڈیوائن کوڈ کی طرف واپس آتے ہیں۔
ایک نمبر کا کوڈ رکھنے والے خوداعتماد ہوتے ہیں اور نئی چیزیں سیکھنے کا شوق رکھتے ہیں۔ یہ افراد خود تحقیق کرتے ہیں۔ مشہور کتاب
Four Hours Workweek
” کا مصنف ٹم فیرس اسی کیٹیگری سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کوڈ سے تعلق رکھنے والوں کے لیے مائنڈ میپنگ کا طریقہ بہترین ہو سکتا ہے۔
دو نمبر کوڈ کے حامل افراد ٹیم ورک میں اچھے ہوتے ہیں، لیکن تنہائی میں گہرائی سے سیکھنے میں وقت لیتے ہیں۔ ان کی سپیڈ لرننگ پر بات کرتے ہوئے مستنصر حسین تارڑ یاد آ گئے۔ وہ لکھتے ہیں کہ میں اپنے بچپن میں اپنے والد صاحب کے ساتھ بازار جاتا تھا تو وہ کہتے تھے کہ دکانوں پر موجود بورڈز پر دکان کا نام لکھا ہوا ہے، اس کو پڑھو۔ اور میں ترتیب سے نام پڑھتا جاتا۔ اس طریقے سے فوکس بھی شاندار ہو گیا اور اردو زبان پڑھنے کی مہارت بھی حاصل ہوئی۔ آپ بھی اپنے بچوں کے ساتھ یہ پریکٹس کیا کریں، وہ دن یادگار بن جائیں گے۔
تین نمبر کا کوڈ رکھنے والے تخلیقی اور صف اول کے لوگ ہوتے ہیں، ٹاپ پر رہنا پسند کرتے ہیں۔ ایسے لوگ اسٹوری ٹیلنگ اور ویژولائزیشن کے ماہر ہوتے ہیں، اس لیے سپیڈ لرننگ کے طریقے جلدی سیکھ جاتے ہیں۔ بے نظیر بھٹو بھی اسی ڈیوائن کوڈ سے تعلق رکھتی تھیں۔
خلیل جبران یاد آ گئے۔
تخیل کی پرواز وہی ہے جو حقیقت کو چُھو لے
چار نمبر کا ڈیوائن کوڈ رکھنے والے سلو سیکھتے ہیں، لیکن جو سیکھتے ہیں وہ مضبوط بنیادوں پر ہوتا ہے۔ ان کے لیے روٹین بیسڈ میتھڈ کارآمد ہوتا ہے۔ خیالی دنیا میں رہتے ہیں۔ یہ وقت مقرر کر کے، مستقل مزاجی سے چیزیں یاد کرنے کی سپیڈ بڑھا سکتے ہیں۔
“آہستہ چلنے والا کبھی پیچھے نہیں رہتا،
اگر وہ چلنا نہیں چھوڑتا۔
(ابراہام لنکن)
اب آپ لوگ کالم کو پڑھنا تھوڑی دیر کے لیے موقوف کریں اور اپنا ڈیوائن کوڈ نکالیں۔ فارمولا بالکل سادہ ہے۔ اپنی تاریخ پیدائش لکھیں۔ مثال کے طور پر
تاریخ پیدائش: 19 نومبر 1995
19 – 11 – 1995
1+9 + 1+1 + 1+9+9+5 = 36
3 + 6 = 9
تو اس طریقے سے اس شخص کا ڈیوائن کوڈ 9 ہوگا۔
اس طریقے سے اپنے بچوں کے ڈیوائن کوڈ نکال لیں، پھر اس کالم کے مطابق دیکھیں کہ وہ سپیڈ لرننگ میں کہاں پر کھڑے ہوئے ہیں۔
پانچ نمبر کا ڈیوائن کوڈ رکھنے والے بہادر اور جدت پسند ہوتے ہیں۔ سفر کرنا پسند کرتے ہیں، اور چونکہ ٹریولنگ کو دنیا کی سب سے بڑی یونیورسٹی کہا جاتا ہے، اس لیے یہ ایک وقت میں کئی چیزیں سیکھ سکتے ہیں۔ بوریت برداشت نہیں کرتے اور ہر نیا لرننگ کا طریقہ سیکھنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ یہ 2015 کی بات ہے، نائجل رچرڈز نام کے شخص نے فرنچ زبان میں اسکریبل چیمپئن شپ جیت کر پوری دنیا کو حیران کر دیا، کیونکہ کچھ ماہ پہلے انہیں فرنچ زبان آتی ہی نہیں تھی۔ انہوں نے صرف نو ہفتوں میں 386,000 فرانسیسی الفاظ یاد کیے۔ یہ طریقہ بھی ہم اپنی ورکشاپ میں ڈسکس کریں گے۔ غالب گمان ہے کہ نائجل کا ڈیوائن کوڈ 5 ہوگا۔
میں 9 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کے لیے ایک آن لائن ورکشاپ لانچ کر رہا ہوں، جس میں سپیڈ لرننگ، کرییٹو تھنکنگ، مائنڈ میپنگ، ایگزام اور سٹڈی کے طریقوں میں ماسٹری حاصل کرنا، سپر لرننگ پلان شامل ہے۔
اپنے بچوں کو اس آؤٹ اسٹینڈنگ ورکشاپ کا حصہ بنانے کے لیے آپ مجھ سے رابطہ کرسکتے ہیں۔
ہر بچہ ایک خاص قابلیت کے ساتھ پیدا ہوتا ہے”
بس اسے پہچاننے والے استاد کی ضرورت ہے۔”
(سر سید احمد خان)
قاسم علی شاہ صاحب سے ایک سٹوڈنٹ نے سوال پوچھا کہ میں 15 سے 16 گھنٹے ہر روز سٹڈی کرتا تھا۔ اب میں صرف پانچ سے چھ گھنٹے پڑھتا ہوں اور رزلٹس میں کوئی فرق نہیں آیا۔ شاہ صاحب نے دلچسپ جواب دیا کہ سردیوں میں صبح کے وقت موٹر سائیکل اسٹارٹ کرنے کے لیے کئی بار کک مارنی پڑتی ہے، جبکہ گرمیوں میں وہ پہلی کک میں اسٹارٹ ہو جاتی ہے۔ اسی طریقے سے، آپ (سٹوڈنٹ)کا دماغ پہلے چیزیں سمجھنے میں وقت لیتا تھا اور اب آپ وہی کام تھوڑے سے وقت میں کر لیتے ہو۔

باقی ڈیوائن کوڈز کے بارے میں معلومات اگلے کالم میں (جاری ہے)
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں