اس وقت امریکا میں پیزا انڈیکس تھیوری کافی مقبول ہورہی ہے، ہفتے کی شام کو امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے شروع کرنے سے قریب ایک گھنٹہ پہلے، پینٹاگون پیزا رپورٹ Pentagon Pizza Report نامی اکاؤنٹ نے X پر ایک پوسٹ شیئر کی تھی جس میں دعویٰ تھا کہ پینٹاگون کے قریب مقامی پیزا کی فروخت “زیادہ” تھی، جو کہ ممکنہ فوجی حملے کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ خبر امریکی اخبار “فاکس نیوز” نے بھی اسی اکاؤنٹ کے متعلق لکھا تھا کہ اس اکاؤنٹ سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلے جب امریکی صدر ٹرمپ نے حملوں کا اعلان کیا تو “پینٹاگون کے قریب پاپا جان کے پیزا ریسٹورنٹ میں پیزا کے آرڈر کا انتہائی رش بڑھ گیا تھا اور اسی وقت پینٹا گون کے قریب واقع فریڈی بیچ بار میں ہفتے کی رات کو غیر معمولی طور پر عوامی رخ انتہائی محدود ہوگیا تھا۔
اس کے علاوہ ٹرمپ کے قوم سے خطاب ک ے بعد پی سی اکاؤنٹ نے رات 9:36 بجے کے قریب امریکی سینٹرل کمانڈ کے ہیڈ کوارٹر، میک ڈِل ایئر فورس بیس کے قریب ڈومینوز کی برانچ میں “پیزا کے آن لائن آرڈرز میں زبردست اضافے کو نوٹ کیا تھا، یعنی اس سے اس بات کے اشارے کے طور پر دیکھتے ہیں کہ پینٹاگون کے ملازمین اس وقت نوکریوں پر موجود تھے، اور عام مصروفیت کے مقابلے میں زیادہ کام کر رہے تھے، پینٹا گون میں 38000 ملازمین ہیں ، اسی طرح اسی اکاؤنٹ نے 12 جون کو ایران پر ابتدائی اسرائیلی فوجی حملوں کی بھی درست پیشین گوئی کی تھی، اس دن بھی پینٹاگون کے آس پاس کے علاقوں میں آن لائن پیزا کے آرڈرز میں اضافے کی بنیاد پر ان کی پیشنگوئی تھی۔ یہ ساری کیلکولیشن “پیزا انڈیکس” تھیوری پر مبنی ہے، جب بھی ریاستہائے متحدہ میں کوئی بڑا واقعہ پیش آتا ہے، تو محکمہ دفاع، ریاست اور وائٹ ہاؤس کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد رات گئے تک اپنے دفاتر میں رہنے پر مجبور ہوتی ہے۔ اور وہ اآن لائن پیزا کا آرڈر اپنے آس پاس کے پیزا اسٹیٹس کو دیتے ہیں۔ اس طرح واشنگٹن ڈی سی میں اور اس کے آس پاس رات کے ڈنر میں خاص طور پر پیزا کی سیل میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔
یہ مفروضہ Reddit پر مخصوص فورمز پر بھی ڈسکس ہوتا ہے اور کچھ لوگوں کے نزدیک “پیزا انڈیکس” کا نظریہ واشنگٹن میں نیا نہیں ہے۔ یہ سنہء 1980 کی دہائی کے اوائل میں اور انہی 1989 میں پانامہ بحران کے دوران امریکی میرینز کے گریناڈا پر حملہ کرنے سے پہلے بھی محسوس کیا گیا تھا، اگست سنہء 1990 میں ٹائم میگزین میں شائع ہونے والے ایک مختصر مضمون میں بھی اس کا تذکرہ موجود تھا کہ عراقی فوج کے کویت پر حملہ کرنے سے ایک رات قبل سی آئی اے ہیڈ کوارٹر میں پیزا کے آرڈرز میں اچانک اضافہ ہوا تھا۔ (یعنی عراق کے کویت پر حملے میں امریکہ شامل تھا) ۔ ایک خیال یہ ہے کہ سویت و امریکی سرد جنگ کے دوران، سوویت ایجنٹ باقاعدہ واشنگٹن ڈی سی میں پیزا کی ترسیل کی سرگرمیوں کو نوٹ کرتے تھے یہ مانتے ہوئے کہ رات گئے ڈیلیوری میں اچانک اضافے نے آسنن فوجی کارروائی کے امکان کا اشارہ دیا تھا اور انہوں نے اس آپریشن کے کوڈ نام “Pizzint،” اور “pizza intelligence.” رکھے ہوئے تھے۔
جنوری سنہء 1991 میں، فرینک میکس، جو اس وقت واشنگٹن کے علاقے میں 43 ڈومینوز ریستوران کے مالک تھے، اس کا ایک انٹرویو لاس اینجلس ٹائمز میں چھپا تھا ،جس میں اس نے کہا تھا کہ “میڈیا ہمیشہ یہ نہیں جانتا کہ بڑے واقعات کب ہو رہے ہیں، لیکن ہم اپنے پیسے کے آرڈرز کی فریکوئنسی اور وقت سے یہ جان جاتے ہیں۔”

اس کے علاوہ ماضی میں انہی 1990 میں CNN کے پینٹاگون کے نمائندے، وولف بلٹزر نے صحافیوں کو جنگ کے حوالے سے کہا تھا کہ “ہمیشہ پیزا دیکھیں۔” خیر اب صرف پیزا کتنا آن لائن آرڈر آرہا ہے اس سے انٹرنیشنلی ہونے والی جنگوں کو مکمل طور پر تو ٹریک نہیں کیا جا سکتا اور نہ یہ کوئی قابل بھروسہ طریقہ ہو سکتا ہے۔ حتی کہ نیوز ویک میں پینٹاگون نے اس کانسپٹ کی تردید بھی کی کیونکہ ا ُن کا کہنا ہےکہ پینٹاگون کی عمارت کے اندر یہ کھانے پینے کی کئی اشیاء کی دستیابی موجود ہے۔مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ پیزا انڈیکس کی پیشنگوئیاں امریکی حملوں کے متعلق سچ ثابت ہوتی ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں