تمثیل اور سفرزاد کی ادبی خدمات اور حالیہ عید ملن مشاعرہ /رضوان ظفر گورمانی

شعر و شاعری پہ گفتگو کرنے کے لیے بندے کا شاعری کے اسرار و رموز پہ دسترس رکھنا ضروری ہوتا ہے یا نہیں۔یہ اک ایسی بحث ہے جس میں دونوں طرف سے دلائل کے انبار موجود ہیں۔
میں سب سے پہلے تو اعتراف کرنا چاہوں گا کہ مجھے شاعری کے اسرار و رموز پہ ذرا بھی دسترس حاصل نہیں۔شاعری عروض و اوزان میں پابند کی جا سکتی ہے یا نہیں اس سوال کا جواب دینے سے بھی قاصر ہوں۔سرائیکی غزل کا مستند حوالہ عابد بلال کہتا ہے کہ عروض اور اوزان چند صدی قبل کی باتیں ہیں شاعری تو کئی صد سالہ تاریخ رکھتی ہے لہذا عروض و اوزان سے قبل کی جانے والی شاعری کو شاعری مانا جائے گا یا نہیں ؟
جنید سلیم حسب حال اور اب دیس بک نامی پروگرام کامیابی سے چلا رہے ہیں انہوں نے میرے شعری ذوق کی تعریف کرتے ہوئے اک بار کہا تھا کہ کوٹ ادو کی مٹی ہے ہی اتنی زرخیز کہ انہیں آج تک کوٹ ادو سے تعلق رکھنے والے جتنے افراد ملے باذوق ہی ملے۔
اپنی تعریف کرنا مقصود نہیں لیکن بات میں وزن ڈالنے کے لیے قارئین کو بتاتا چلوں کہ اردو ادب میں اس وقت جدید شاعری کے نمائندہ شاعر ادریس بابر کی کتاب عشرے کے پیش لفظ میں راقم کا مضمون درج ہے۔
اسامہ ضوریز سے لے کر تہذیب حافی تک کئی شعرا کے متعلق میرے مضمون باقاعدہ پبلش ہو چکے ہیں۔میں شاعر نہیں ہوں لیکن اس کے باوجود میرے حلقہ احباب میں جرنلسٹ سے زیادہ شعرا کرام ہیں۔سرائیکی و اردو کے اکثر شعرا کرام سے نیازمندی ہے۔
لاتعداد مشاعروں کا حصہ رہا ہوں بے شمار مشاعروں میں بطور سامع شرکت کر چکا ہوں اس سب کی بدولت میں خوش گمانی رکھ رہا ہوں کہ میں شعر و ادب پہ گفتگو کر سکتا ہوں۔
شاعر معاشرے میں انقلابی روح پھونک سکتا ہے یا بذات خود سماج کا عضو معطل ہے اس بات سے قطع نظر شاعر سماج کا آئینہ ہے شاعر آپ کے احساسات و جذبات کا ترجمان ہوتا ہے
شاعری آپ سے کنیکٹ کرتی ہے بعض اوقات آپ پہ گزری داستان کو شاعر صرف دو مصرعوں میں سمو دیتا ہے۔
شاعر لفظوں کا محافظ ہے شاعر ادب کا نمائندہ ہے اس لیے ہمیں شاعر و شاعری دونوں پسند ہیں۔
بچپن میں ہوش سنبھالا تو گھر میں تعلیم و مطالعے کا کلچر پایا۔
بزرگوں کو علاقے کے سالانہ مشاعروں میں اہتمام سے شرکت کرتے دیکھا تب جن شعرا کو سننے کے لیے بزرگ مشاعروں میں شرکت کرتے تھے ان سب سے دوستی کا تعلق بنا عزیز شاہد ریاض عصمت مصطفیٰ خادم جیسے سینئر شعرا ہوں یا پھر اصغر گورمانی،عابد بلال،مخمور قلندری اور خالد جاوید جیسے نائب سینئر شعرا ان سب سے بے شمار ملاقاتیں ہیں اکٹھے سفر کیا تقریبات میں شرکت کھانے کھائے۔
میں چاہوں تو دور حاضر کے شعرا کے لطائف پہ مبنی کتاب لکھ سکتا ہوں۔شعر و ادب سے اسی پسندیدگی کی بدولت میری میرے شہر کے شعرس کرام سے دوستی ہوئی۔ویسے تو ہمارے پاکستان میں اک اینٹ اٹھائیں تو نیچے سے چار شاعر نکلتے ہیں لیکن ان میں سے حقیقتاً کتنے شاعر ہوتے ہیں اور بھرتی کے کتنے یہ فیصلہ سامع پہ چھوڑ دینا چاہیے۔
کوٹ ادو سے تعلق رکھنے اردو کے نمائندہ شاعر اسامہ خالد جن کے سر سفرزاد کا سہرہ ہے اور سرائیکی شاعری کا حوالہ خالد جاوید جو تمثیل کے روح رواں ہیں۔ان دونوں نے کئی سالوں سے کوٹ ادو میں شعر و ادب کی تقریبات کو زندہ رکھنے میں متحرک کردار ادا کیا ہے۔
اس وقت شاعری کے نامور اور بڑے نام کوٹ ادو میں پڑھ چکے ہیں تو اس کے پیچھے اک دو اور ادبی تنظیموں کے علاوہ سفرزاد اور تمثیل کا بڑا حصہ ہے۔
شعرا اور لابی ازم کی اپنی اک تاریخ ہے۔شاعرانہ رقابت کی تاریخ تو غالب و ذوق سے شروع ہوتی ہے تو آج کے شعرا کرام بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔
جس طرح میری کوشش ہوتی ہے کہ کسی لابی کسی گروپ کا حصہ بنے بغیر تمام دوستوں کے ساتھ باہمی اعتماد و خلوص کا رشتہ قائم رہے اسی طرح اسامہ خالد اور خالد جاوید نے بھی کوشش کی ہے کہ اختلاف شاعر سے ہو تو ہو شعر سے نہیں ہونا چاہیے۔
اسی لیے اگر اک بار ان کے مشاعرے میں اک شاعر نے شرکت کی تو اگلی بار دوسرے شاعر کو بھی دعوت تھی جس کی شاعر نمبر اک سے مخاصمت چل رہی تھی۔مقامی سطح پہ بھی کشمکش اور تناتنی ہوتی ہے لیکن لامحالہ آخر میں فائیدہ شعر و ادب کو ہوتا ہے کیونکہ اسی کشمکش کی بدولت شاعر نمبر اک مشاعرہ کراتا ہے تو اگلی بار اگلا شاعر شعوری کوشش کرتا ہے کہ پچھلے مشاعرے سے بڑا اور اچھا مشاعرہ ترتیب دے سکوں۔
خیر اسامہ خالد اور خالد جاوید کے ترتیب کیے مشاعروں میں اردو اور سرائیکی ادب کے جن شعرا کرام نے شرکت کی ہے اس میں اگر اردو شعرا کی بات کریں تو شاہین عباس،ذوالفقار عادل،اظہر فراغ،شہظل خان اور کامران احمد قمر جیسے ناموں کے علاوہ خواتین میں نمائندہ شاعرات جیسے صائمہ آفتاب،کومل جوئیہ نوشین فاطمہ اور صباحت عروج و دیگر کوٹ ادو کو رونق بخش چکی ہیں۔اگر سرائیکی شعرا کرام کی بات کریں تو اقبال سوکڑی مرحوم،رفعت عباس،اشو لال عزیز شاہد،عابد بلال،ریاض عصمت،مصطفیٰ خادم اور لالا اصغر گورمانی سمیت نوجوان شعرا کرام میں منفرد مقام رکھنے والے شہباز مہروی حاتم بلوچ عامر ملک جیسے شعرا کوٹ ادو کو رونق بخش چکے ہیں۔
پچھلے دنوں تمثیل اور سفرزاد یعنی اسامہ خالد اور خالد جاوید دونوں نے اس روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے عید ملن مشاعرے کا اہتمام کیا۔جس میں اردو اور سرائیکی شاعری کے بڑے نام جیسے عزیز شاہد،ذیشان اطہر،ذوالفقار عادل کوٹ ادو کے سینئر بزرگ شاعر جو شاعری میں کوٹ ادو کا پرانا حوالہ اور تعارف ہیں قاسم راز صاحب،خوب صورت شاعرہ نوشین فاطمہ اور عابد بلال کے ساتھ ساتھ علی عباس شاہ،اشرف رافت،شہباز مہروی،عزیز اکبر احسن،عادل ملانہ،انس فرید،سعد جہانگیر جیسے منفرد لب و لہجے کے مالک مہمان شعرا کرام مدعو تھے۔میزبان شعرا میں آصف اعوان،کیف خالد،عدنان فرخ اور علی عارف کے ساتھ دونوں بانیان مشاعرہ یعنی خالد جاوید اور اسامہ خالد بھی شامل تھے۔
تقریب تو شاندار تھی ہی لیکن بطور جرنلسٹ مجھے عزیز شاہد جیسے سینئر ترین شاعر کا جن کا تجربہ ہی دہائیوں پہ محیط ہے ان کا مشاعروں ادبی بیٹھکوں اور نشستوں کے حوالے سے ماضی سے موازن

Facebook Comments

رضوان گورمانی
رضوان ظفر گورمانی سرائیکی وسیب سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی ہیں روزنامہ خبریں سے بطور نامہ نگار منسلک ہیں روزنامہ جہان پاکستان میں ہفتہ وار کالم لکھتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply