جنرل ضیاء الحق کے 11 سالہ دور آمریت میں پاکستان میں جماعت اسلامی کے حامی اور ترجمان اخبارات ، رسائل و جرائد ، نوائے وقت ، جنگ جیسے اخبارات اور تکبیر جیسے رسالے ، امت جیسا اخبار آئے دن “تحقیقاتی خبروں اور تجزیوں ” کے نام پر پاکستان کی فوجی اور سویلین انٹیلی جنس اداروں سے ملنے والے اسکرپٹ اور ہدایات کے مطابق یہ ثابت کرنے پر تلے رہتے تھے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے افغانستان ، لیبیا ، شام ، لندن اور یورپ کے دیگر ممالک میں جلاوطن رہنماء اور کارکن بھارتی خفیہ ایجنسی راء ، افغان ایجنسی خاد ، سوویت یونین کی ایجنسی کے جی بی ، لیبیا ، شام کی خفیہ ایجنسیوں کے ایماء پر پاکستان میں تخریب کاری ،دہشت گرد حملوں اور پاکستان میں علیحدگی پسند تحریکوں کی منصوبہ کرنے میں مشغول ہیں – پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت بے نظیر بھٹو اور خود پی پی پی کو دہشت گردوں اور پاکستان مخالف مسلح جتھوں کا سیاسی چہرہ قرار دیا جاتا تھا – لندن میں مقیم پی پی پی کے جلاوطن رہنماؤں کو آئے دن پاکستان مخالف ایجنسیوں کے اہم افسران سے ملاقاتیں کیے جانے کی جھوٹی خبریں آئے دن شایع ہوا کرتی تھیں اور لندن پلان کے نام سے کئی سازشوں کا چرچا ہوا کرتا تھا – یہ ساری کہانیاں جنرل ضیاء الحق کی پروپیگنڈا مشینری بحالی جمہوریت کی تحریک ایم آر ڈی کو بدنام کرنے ، اپنے جرائم کو عالمی میڈیا میں سامنے آنے پر توڑ کے طور پر پھیلاتی رہتی تھی –
جنرل ضیاء الحق کے مرنے کے بعد فوج میں اس کی باقیات میں شامل جرنیلوں اور ان کے لاڈلے نواز شریف کی مسلم لیگ نواز نے اس پروپیگنڈا کو نوے کی پوری دہائی میں زور و شور سے جاری رکھا –
پی پی پی کی حکومت بننے کے بعد ان جھوٹی کہانیوں میں ایک اور کہانی زور و شور سے شامل ہوئی جو پاکستان کے اردو پرنٹ میڈیا نے بار بار شایع کی – اس کہانی کو اس وقت گھڑا گیا جب ہندوستان کے وزیر اعظم راجیو گاندھی پاکستان آئے۔ کہانی یہ بنائی گئی کہ بے نظیر بھٹو کے کہنے پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری اعتزاز احسن نے سکھ عسکریت پسندوں کی فہرست بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کے حوالے کی اور وہ فہرست راء کے پاس پہنچی اور راء نے بھارتی فوج اور پولیس کے ساتھ مل کر ہندوستانی پنجاب میں سکھ عسکریت پسندوں کا خاتمہ کردیا اور یوں بھارت کے خلاف انڈین پنجاب میں خالصتان کے قیام کی تحریک دم توڑ گئی- پنجاب میں مسلم لیگ نواز اور دائیں بازو کی مذھبی جماعتوں کے حامی اسے “ناقابل تردید سچ ” مانتے رہے – دوسری بڑی کہانی محترمہ بے نظیر بھٹو کے بارے میں گھڑی گئی – اس کہانی کے مطابق بے نظیر بھٹو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے راز امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کے حوالے کرنا چاہتی تھیں اور انہوں نے امریکیوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ برسراقتدار آکر پاکستان کے ایٹمی پروگرام تک امریکیوں کو رسائی دیں گی جسے پاکستان کی فوجی قیادت نے ناکام بنادیا – اس کہانی کی بنیاد پر بے نظیر بھٹو کو نواز شریف اور ان کے حواری 90ء کی پوری دہائی میں پاکستان کے لیے “سیکورٹی رسک ” قرار دیتے رہے-
یہ ویسی ہی اسکرپٹڈ تحقیقاتی رپورٹنگ تھی جیسی جماعت اسلامی کے حامی پریس نے ذوالفقار علی بھٹو اور یحیی خان کی لاڑکانہ میں 71ء میں المرتضٰی میں ہونے والی ملاقات کے بعد “لاڑکانہ پلان ” کے نام سے گھڑی تھی – جماعت اسلامی جو خود 1969ء سے یحیی خان ، ان کے وزیر اطلاعات و نشریات جنرل شیر علی پٹودی کی دم چھلا بن کر اور پاکستانی فوج کی بنگلہ دیش میں ڈیڑھ اسکواڈ پراکسی بن کر بنگالیوں کی نسل کشی میں براہ راست شریک تھی اور بنگالیوں کو بغاوت کرنے پر مجبور کرنے میں فوجی جرنیلوں کی بربریت کا حصہ تھی پاکستان توڑنے میں اپنی عملی شرکت اور جرم چھپانے کے لیے یہ پروپیگنڈا کرتی رہی کہ ذوالفقار علی بھٹو یحیی خان کے ساتھ مل کر پاکستان توڑنے کی سازش بنانے میں شریک تھے اور یہ سازش لاڑکانہ میں بھٹو کی رہائش گاہ پر تیار ہوئی تھی جسے جماعت اسلامی کا پریس اور نوائے وقت لاڑکانہ پلان کا نام دیتا رہا –
ایسی اسکرپٹڈ اور بے بنیاد و بے سر و پا کہانیاں آج پنجاب سے تعلق رکھنے والے پیپلزپارٹی کے کئی پرانے اور نئے جیالے سوشل میڈیا پر بلوچستان کے بارے میں پھیلاتے ہیں – وہ بلوچ یک جہتی کمیٹی کو کبھی تو راء کی پراکسی قرار دیتے ہیں تو کبھی اسے امریکی سی آئی اے سے جوڑتے ہیں – آج کل جب ایران ۔ اسرائیل جنگ عروج پر ہے تو پنجاب کے یہ جیالے بلوچ یک جہتی کمیٹی کا تعلق اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد سے جوڑنے کی کہانیوں کو پھیلانے میں لگے ہیں – ان میں سے تازہ کہانی یہ ہے کہ موساد نے بلوچ یک جہتی کمیٹی کو یہ ٹاسک سونپا ہے کہ وہ پاکستان اور ایران کو عالمی سطح پر تنہا کرنے اور انھیں بدنام کرنے کا پروپیگنڈا تیز کرے – بی وائی سی کے کسی رہنماء یا کارکن کی تو یہ امریکہ میں موساد کے افسران سے ملاقات کا افسانہ تو نہ گھڑ سکے لیکن انھوں نے حیربیار مری کی امریکہ میں موساد ایجنسی کے افسران سے ملاقات کا افسانہ ضرور گڑھ لیا ہے – اس افسانوی خبر کے مطابق حیربیار مری نے موساد کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ بی وائی سی پاکستان میں ایران اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا تیز کرے گی – یہ ویسی ہی کہانی ہے جس میں یہ کہا گیا تھا کہ بی وائی سی کی ریلیوں اور جلسے جلوسوں، لانگ مارچ کی فنڈنگ حیربیار مری کے ذریعے سے بھارتی ایجنسی راء کر رہی ہے – ایک جعلی کال ریکارڈنگ بھی سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی تھی جس میں حیربیار مری اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گفتگو فنڈنگ کے بارے میں ہوتی دکھائی گئی تھی جسے آج تک نہ تو آئی ایس پی آر نے اپنی پریس بریفنگ میں بطور ثبوت پیش کیا اور نہ ہی کسی عدالت میں مقدمہ کرکے اسے بطور ثبوت کے ساتھ لگایا – سوشل میڈیا پر ڈاکٹر ماہ رنگ کے بینک اکاونٹس کا بڑا پروپیگنڈا ہوا جس میں کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن ہونے کا دعوا کیا گیا تھا لیکن آج تک یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ وہ بینک اکاونٹس پاکستان کے کون سے بینکوں کی برانچ میں ہیں –
پیپلزپارٹی پنجاب کے جو جیالے یہ منفی گھڑت کہانیاں اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس پر پھیلا رہے ہیں وہ اچھے سے واقف ہیں کہ پاکستان میں جو بھی شخص یا سیاسی گروہ پاکستان کی جرنیل شاہی کا معتوب ہوتا ہے یا وہ سیاسی تنظیم جو اس جرنیل شاہی کے جرائم کا پردہ فاش کرتا ہے اس کے خلاف ایسی کہانیاں پریس اور سوشل میڈیا پر تھوک کے حساب سے پھیلائی جاتی ہیں – زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے میمو گیٹ افسانہ اس ملک میں اعجاز منصور کے نام پر اس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ نے پھیلایا تھا اور اس نے سپریم کورٹ میں ایک حلفیہ بیان تک داخل کیا تھا – اس کہانی کے مطابق تو اس وقت کے صدر مملکت آصف علی زرداری جو آج بھی صدر مملکت ہیں پاکستان کی فوج کے خلاف پینٹاگان اور سی آئی اے سے مل کر سازش کررہے تھے – بی وائی سی کی قیادت کے نام سے تو آج تک کوئی خط یا میمو بھی سامنے نہیں آیا جبکہ اس وقت تو ایسا ایک میمو آئی ایس آئی کے سربراہ نے موجود ہونے کا اپنے حلفیہ بیان میں ذکر کیا تھا – اور اخبارات و الیکٹرانک میڈیا میں اس میمو کا متن تک چھپا تھا – پی پی پی کے ایسے جیالوں کو ذرا شرم اور حیا نہیں ہے – وہ یہ بھی نہیں سوچ رہے کہ اس طرح کی حرکتیں کرکے وہ بلوچ قوم کے خلاف سنگین جرائم کا دفاع کرنے کے مرتکب ہورہے ہیں –
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں