ایران و اسرائیل کے حالیہ تنازعہ کی اصل وجوہات/عارف خٹک

حالیہ اسرائیل و ایران تنازعہ اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جب ہندوستان نے پاکستان پر حملہ کیا۔ پاکستان پر چھ سو سے زائد اسرائیلی ڈرونز سے حملہ کیا گیا، جنہیں اسرائیل خود آپریٹ کر رہا تھا۔ یہ دراصل ایک مشق تھی تاکہ دیکھا جا سکے کہ مشرقِ وسطیٰ میں پاکستان اپنا کردار کیسے ادا کرے گا۔ جواباً، جب پاکستان نے صرف چار گھنٹوں میں مؤثر ردعمل دیا، تو امریکہ کو بھارت سے مایوسی ہوئی کہ مستقبل میں پاکستان کو بھارت کے ذریعے انگیج کرنا آسان نہیں ہوگا۔

دوسری جانب، ایران پر حالیہ حملے بھی ایک ٹیسٹ کیس کی حیثیت رکھتے ہیں، جن کے ذریعے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ کسی بڑے تنازعے کی صورت میں ایران کتنی دیر تک مزاحمت کر سکتا ہے۔ ایران کے بیلسٹک میزائلوں نے مغربی دنیا میں سراسیمگی پھیلا دی ہے۔ بیلاروس سے لے کر چین تک، امریکہ کو اب کوئی ایسی پٹی نہیں مل رہی جہاں وہ بلا شرکتِ غیرے حکمرانی قائم کر سکے۔

ایران پر اسرائیلی حملہ درحقیقت اسرائیل کے مفاد میں ہرگز نہیں، بلکہ یہ امریکی خواہش پر کیا گیا ایک خودکش اقدام ہے، جو نیتن یاہو کی سیاسی خودکشی کا باعث بن رہا ہے۔ عالمی برادری میں اسرائیل کے مظالم کی کھلے عام مذمت کی جا رہی ہے۔ جہاں مغربی معاشرے سرفہرست ہیں، وہیں عرب دنیا بھی اب اسرائیل کے خوف سے آزاد ہو چکی ہے۔

امریکہ اور روس اس بات پر متفق ہیں کہ یوکرین کی جنگ کا جلد از جلد خاتمہ ہونا چاہیے۔ امریکہ اس بات پر قائل ہو چکا ہے کہ روس کو اس کے مطلوبہ علاقے دے کر یورپ کو روس کے مقابلے میں تنہا چھوڑ دیا جائے۔ حالیہ اسرائیلی حملے بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں، اور ان کے بعد نیتن یاہو کا سیاسی مستقبل تقریباً ختم ہو چکا ہے۔

اب آتے ہیں پاکستان کے کردار پر۔ پاکستان پر ایٹمی پھیلاؤ میں ملوث ہونے کے الزامات رہے ہیں۔ نائن الیون سے پہلے عالمی برادری کے پاس اس حوالے سے مضبوط شواہد موجود تھے، جس کے جواب میں پاکستان نے صرف ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو موردِ الزام ٹھہرایا۔ لیکن ایران نے، پاکستان کو کبھی مکمل طور پر قابلِ اعتماد نہیں سمجھا۔

بلوچستان میں پراکسی وار کے ذریعے بھارتی ’را‘ کے جتنے سلیپنگ سیلز پاکستان کے خلاف سرگرم ہیں، وہ اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ اور آج، ایران کی سرزمین پر قائم بدترین جاسوسی نیٹ ورک نے اسرائیل کی مدد کی، جو بھارتی ایجنسیوں کی معاونت کا نتیجہ ہے۔

julia rana solicitors

پاکستان بہت کچھ برداشت کر سکتا ہے، مگر اسرائیل کے وجود کو اپنے قریب تصور کرنا بھی گناہ سمجھتا ہے۔

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply