(فلم سکندر کا ریویو):
“کون کمبخت سلمان کی فلم اس کو برداشت کرنے کے لیے دیکھتا ہے۔ ہم تو فلم دیکھتے ہیں کہ سلمان کو دیکھ سکیں، اس سے تفریح حاصل کر سکیں۔ “
سلمان خان کی سب سے بڑی بدقسمتی کہ اس بار فلم ریلیز ہونے سے پہلے ہی آن لائین ایچ ڈی پرنٹ میں لیک آؤ ٹ ہو گئی تھی۔(ٹورنٹ پر فلم کا ایچ ڈی پرنٹ دستیاب ہے) لیکن سلمان کی سٹار پاور اتنی ہے کہ پھر بھی تین دن میں تقریباً پینتیس کروڑ کاہندوستان میں بزنس ہوا۔ بُرے word of mouth کے باوجود ، سٹار پاور کی مدد سے تین دن میں ورلڈ وائیڈ سو کروڑ کا ہندسہ عبورکر چکی تھی۔ مکمل رن ٹائم بزنس 211 کروڑ تک ہوا۔ فلم اتنی بُری ہے کہ پرنٹ اگر لیک نہ بھی ہوتا تب بھی اس فلم نے نہیں چلنا تھا۔
فلم کا نام سکندر کیوں رکھا گیا؟ یہ سکندر نامی شخص تھا کون؟ یہ ایک مسٹری ہے جو کہ فلم ختم ہونے پر بھی نہیں کھل سکی۔
کہانی : جب بھی ڈرامہ یا فلم بنانے کا سوچا جاتا ہے تو ایک جملہ (one liner) میں پہلے کہانی بیان کی جاتی ہے، پھر فیصلہ ہوتاہے کہ کہانی کے سکرپٹ پر آگے کام کیا جائے یا نہیں۔ اس فلم کا اپدیش اگر ایک جملہ میں کیا جائے تو “ہیرو اپنی بیوی کے مرنے کےبعد ان تین افراد کو ولن سے بچاتا ہے جن کو اس کی بیوی کے جسم کے آرگن donate کیے گئے ہیں۔”
سوال یہ ہے کہ اس نانسنس ایک جملہ کہانی پر کون کیسے فلم بنا سکتا ہے، جس کی ہیروین، ڈھائی گھنٹے کی فلم میں پہلے بیس منٹ میں ہی مر جاتی ہے؟ کہانی اور سکرپٹ انتہائی گھٹیا۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے پاکستان میں کسی زمانے میں ٹھیکہ پر فلمیں بنتی تھیں، اب ممبئی میں بھی ٹھیکہ پر فلم بننی شروع ہو گئی ہیں۔ کہانی/سکرپٹ ریٹنگ : 0/10
ڈائلاگ رائیٹنگ : سلمان خان کی فلم کی ایک چیز جو سب سے زبردست ہوتی ہے ، وہ ہیں ڈائلاگ اور اس کی اچھی ڈلیوری۔ جیسے کہ
“ مجھ ہر ایک احسان کرنا کہ مجھ پر کوئی احسان نا کرنا”۔
“ایک بار جو کمٹمنٹ کر دی تو پھر میں خود کی بھی نہیں سنتا”۔
“میرے بارے میں اتنا نا سوچنا، دل میں آتا ہوں، سمجھ میں نہیں”
“کوئی تمہیں تب تک نہیں ہرا سکتا، جب تک تم خود سے نا ہار جاؤ۔ “
“تو لڑکی کے پیچھے بھاگے گا، لڑکی پیسے کے پیچھے بھاگے گی، تو پیسے کے پیچھے بھاگے گا ، لڑکی تیرے پیچھے بھاگے گی۔”
“سواگت نہیں کرو گے ہمارا “
اس طرح کے بیشمار ، مگر افسوس اس صنف میں بھی یہ فلم ناکام رہی۔ نا کوئی اچھا ڈائلاگ نا سلمان خان کی اچھی ڈائلاگڈلیوری۔ ریٹنگ 0/10.
ڈاریکشن : سمجھ نہیں آ رہی کہ مرگوداش، جس نے گجنی جیسا شاہکار بنایا ، اس نے آخر کیوں اور کیسے اس نانسنس کہانی پرفلم بنا ڈالی؟ جس کی نا کوئی کہانی تھی اور نا ہی کوئی سکرپٹ۔ کیا اُس کا خیال تھا کہ صرف سلمان خان کا نام ہی اس فلم کوہزار کروڑ کا بزنس دے دے گا ؟ ڈائریکشن انتہائی تھکی ہوئی۔ اس سے اچھی ڈائریکشن تو شاید ستیش کوشک نے ممبئی فلم انڈسٹری کی ناکام ترین فلم “ روپ کی رانی، چوروں کا راجہ” میں دی تھی ڈاریکشن ریٹنگ : 0/10
ایکٹنگ : سلمان خان کی ایکٹنگ ، چاہے ایکشن ہو، چاہے رومینس ہو یا کامیڈی یا پھر ٹریجڈی، ان سب ایکٹنگ کے اصناف میں ایک کرارا پن ہوتا ہے جو اس کا فین ہی اسے سمجھ سکتا ہے اور enjoy کر سکتا ہے۔ مگر حیرانگی ہے کہ، پچھلی کئی فلموں جن میں رادھا، ریس 3 , اینٹم، ٹائیگر3 ، کسی کا بھائی کسی کی جان اور اب سکندر شامل ہے، ان سب فلموں میں ایسا لگتا ہے کہ سلمان خان سے زبردستی ایکٹنگ کروائی جا رہی ہے۔ جیسے اس کا فلم میں کام کرنے کا دل نہیں تھا، مگر کسی نے گن پوئنٹ پر اس سےایکٹنگ کروا لی۔ ہم نے جو اس مضمون کا نام “بگ باس کا سلمان خان” رکھا ، وہ اس لیے کہ ان ساری فلموں کی ایکٹنگ میں اور بگ باس شو کے سلمان خان میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ ہمیں صرف اور صرف بیزار ، اکتایا ہوا ، دل برداشتہ ، متنفر اور زندگی سےناراض سلمان خان نظر آیا۔ حالیہ دور میں اصلی سلمان خان کی جھلک پٹھان کے کیمیو میں نظر آئی تھی۔ جس نے پٹھان فلم کےبزنس کو چار چاند لگا دیے تھے۔ (سمیت ہمارے کافی فینز نے “پٹھان” صرف سلمان خان کے کیمیو کی وجہ سے دیکھی تھی ) ہمیں کچھ ایسا لگ رہا ہے کہ سلمان خان کو کوئی بیماری ہے جس کی وجہ سے وہ اچھا پرفارم کرنے سے قاصر ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ کوئی پلاسٹک کا گڈا یا stiff body والا روبوٹ ایکٹنگ کر رہا ہے۔ پچھلے کچھ عرصے کی فلموں میں سلمان خان صرف شو پیس لگا،جس کے نام پر کمائی کی گئی۔ بُرا وقت ہر کھلاڑی یا ایکٹر پر آتا ہے، جیسے کہ آجکل اکشے کمار اور اجے دیوگن پر بھی آیا ہوا ہےمگر کم از کم اکشے کمار اور اجے کی فلموں میں ان کی محنت نظر آتی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے سلمان خان کی فلم میں جونہی سلمان خان کی اینٹری ہوتی تھی ، تب ہی فلم میں جان آ جاتی تھی ، ہال سیٹیوں اور تالیوں سے گونج اٹھتا تھا۔ مگر پچھلے سات اٹھ سال سے سلمان خان کی ایکٹنگ میں بیزار یت اور اکتاہٹ نظر آنے لگی ہے۔ ایکٹنگ ریٹنگ : 0/10
راشمیکا کی ایکٹنگ: پوری فلم میں بے چاری کے پاس صرف بیس منٹ تھے اور ان بیس منٹ میں سے بمشکل پانچ منٹ، فلم کی ہیروین کو ملے تو پانچ منٹ میں کون کیا کر سکتا ہے؟ راشمیکا کی اب تک کی سب سے کمزور فلم۔ راشمیکا کی بدقسمتی کہ اسے سلمان خان کے ساتھ فلم اس وقت ملی جب وہ اپنے ایکٹنگ کرئیر میں سب سے نچلے درجے پر ہے۔ اس فلم میں اگر کسی نے کچھ کیا ہے تو وہ رشمیکا ۔ یہ لڑکی ہندوستان فلم انڈسٹری کی اگلی سُپر ہیروین ہے۔ ریٹنگ: 5/10
شرمن جوشی و دیگر : شرمن جوشی کی سب سے گھٹیا فلم، یقین نہیں آ رہا تھا کہ یہ تھری ایڈیٹس وال شرمن جوشی ہے۔ اس فلم کے کاسٹنگ ڈاریکٹر کو گولی مار دینی چاہیے جس نے ولن اور دیگر ناکارہ اداکاروں کو کاسٹ کیا۔ ولن انتہائی تھکا ہوا جس کو دیکھ کر اور سُن کر گلی کا کتا بھی نہ ڈرے۔ لگتا کچھ یوں ہے کہ ایکسٹراز نے بجائے پیسہ لینے کے، کاسٹنگ ڈائریکٹر کو رشوت کے پیسےدیے کر رول لیا ہے کہ ان کو سلمان خان کی فلم مل سکے۔ ریٹنگ: 0/10
ایکشن: آج تک کی سلمان خان کی تمام بُری فلموں میں سے سب سے بُرا ایکشن اس فلم میں دکھایا گیا ہے۔ اس سے اچھا ایکشن توہمارے پاکستانی ڈراموں میں ملتا ہیں۔ ریٹنگ : 0/10
میوزک : بیک گرانڈ میوزک پلس شاعری انتہائی واہیات۔ اس فلم کو برباد کرنے میں اس بیک گرانڈ میوزک کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے۔سلمان خان کی فلم ہو اور اچھا میوزک نہ ہو ممکن نہیں مگر اس فلم میں میوزک کے نام پر ایک دھبہ ہے۔ ہندوستان کے لوگ ابھی تک اچھے میوزک پر مرتے ہیں اور فلم کو کامیاب بناتے ہیں۔ مگر اس فلم میں اچھے میوزک کی شدید کمی ہے۔ ریٹنگ: 5/10
ایڈیٹنگ: سلمان خان کی فلم کی ایڈیٹنگ کمال کی ہوتی ہے۔ سنا ہے کہ سلمان خان ایڈیٹنگ کے وقت ایڈیٹنگ ٹیبل پر خود بیٹھتا ہے۔شارپ اور پریسائیز ایڈنٹنگ ہی فلم کی جان ہوتی ہے۔ مگر پچھلی کئی فلموں میں سکرپٹ کے بعد سب سے بُری چیز ایڈیٹنگ ہے۔ریٹنگ :0/10
ڈبنگ : اس کے لیے ایک ہی لفظ ہے : گھٹیل
اوور آل : اس فلم کو دیکھ کر کچھ یوں لگتا ہے کہ ہم تامل انڈسٹری کی ایک ڈی گریڈ ڈب مووی دیکھ رہے ہیں۔ مکمل فلم کی ریٹنگ : 10/10-( مائینس)
سلمان خان کو ایک فین کا مشورہ : بھائی اگر آپ کسی بیماری کی وجہ سے ایکٹنگ کرنے سے قاصر ہیں تو عزت سے ریٹائر ہوجائیں، صرف کیمیو اور ٹی وی شوز کے ذریعے شو بز میں اپنے وجود کو برقرار رکھیں۔
فلم کے ریویو کو شاہ رخ خان کی فلم دیو داس کے ایک ڈائلاگ پر ختم کرتے ہیں کہ “تریمت نے کہا سلمان خان کی فلم دیکھو یا مجھےچھوڑ دو، یاروں نے کہا ممبئی کی فلم دیکھنا چھوڑ دو۔ آج سلمان نے کہا کہ سنیما ہی جانا چھوڑ دو۔ ایک دن آے گا کہ ممبئی کی فلمیں مجبور کریں گی کہ انٹرٹینمنٹ کی دنیا ہی چھوڑ دو۔”

(شادی شدہ افراد کے لیے ایک مشورہ ہے کہ یہ فلم ضرور دیکھیں، اس بدترین فلم کو دیکھنے کے بعد احساس ہو گا کہ ان کی زندگی تو جنت ہے )
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں