کیا واقعی سکواڈرن لیڈر کامران بشیر مسیح بھٹی جیسا شاندار اور جاندار پائلٹ پوری ائیر فورس میں نہیں ہے؟ کیا اس نے راجوڑی بیس تباہ کر کے بھارتی فضائیہ کو دھول چٹا دی ہے؟ کامران بشیر کے مسیحی رشتے داروں نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا رکھی ہے۔ کسی ایک بھی پاکستانی نے سرکاری ٹی وی ، نیوز چینل ، یا ترجمان سے اس بارے سنا؟ نہیں سنا تو پھر پوری مسیحی قوم اس وقت کامران پر ترانے ، رزمیہ گانے اور نعرے کیوں نچھاور کر رہی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان میں آبادی کے تناسب سے مسیحی آبادی کو جانچا جائے تو افواج پاکستان میں مسیحی ہیروز کا تناسب بہت جاندار ہے۔
1965 کے سات ستارہ جرآت اے وی ایم ایرک جی ہال، ایر کموڈور نذیر لطیف، گروپ کیپٹن سیسل چوہدری، مارون لیسلے مڈل کوٹ شہید ایس جے ٹو بار۔پیٹر کرسٹی، ایس جے آور ٹی جے۔ڈیسمنڈ ہارنی ایس جے کو مل چکے ہیں۔ ویسے مسیحی شہداء غازیوں اور محافظان وطن کے پاس سات ستارہ جرآت، تین تمغہ جرآت ،9 ستارہ بسالت، 11 تمغہ بسالت ہیں ،100 شہداء ہیں،34 ون اسٹار ٹو اسٹار جرنیل ہیں، نشان حیدر کے ساتھیوں میں بطور آفیسر کمانڈنگ بھی رہ چکے ہیں۔
لیکن اس بار کامران بشیر کے رشتہ داروں نے بڑی زیادتی کی ہے۔ کامران بشیر پاکستان کی فضائیہ میں سکواڈرن لیڈر اور نیوی گیٹر ہیں۔
کامران بشیر جیسا کہ سینے پر موجود بلے(بیج) سے ہی معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ پائلٹ نہیں نیویگیٹر ہیں تو ان کی بہادری کے ترانے گانے ، پیسے نچھاور کرنے والوں اور تبصرہ نگاروں نے ان کی تصویر پر لگے بیج کو بھی نہیں دیکھا کہ نیوی گیٹر ہیں جو ٹرانسپورٹرز جہاز میں رہنمائی کرتے ہیں۔
کوئی دور تھا جب فائٹر جہاز میں ایک پائلٹ اور ایک نیویگیٹر ہوا کرتا تھا۔ آج پائلٹ ہوا میں ہوتا ہے اور زمین پر راڈار کھولے بہت سے جدید سسٹمز کی مدد سے ایئر ڈیفنس کنٹرولر رہنمائی کرتا ہے۔ لیکن یہ مکمل غلط خبر ہے کہ کامران فائٹر اڑا کر انڈیا پہنچ گیا۔ اس کے والد جو بہت قابل عزت ہیں انہوں نے اتنے دنوں میں ایک بار بھی بیٹے کو نہیں پوچھا یا بیٹے نے نہیں بتایا کہ ابا جی بس کر دیں۔ لوگوں کو روک دیں۔ ہار پہننے بند کر دیں۔۔ میں ایسے کسی مشن کا حصہ نہیں رہا ہوں۔
سوچیں جب اعزازات تقیسم ہوں گے اور کامران مسیح کا نام نہیں ہو گا تو پورے پاکستان کے مسیحی کیا سمجھیں گے ۔ وہی جو آج تک ایم ایم عالم کے بنگالی ہونے کا پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ اکہتر کی جنگ نہیں لڑنے دی گئی۔ خدارا ان کو روک لیں ۔۔ مٹھائیاں بانٹتے ، انعامات نچھاور کرتے ، نغمے گاتے ، گھروں میں پوسٹر آویزاں کرتے مسیحی اور مسلمان بھائیوں ،بہنو، انتظار کریں۔۔ حکومت پاکستان کو اعلان کرنے دیں کہ واقعی راجوڑی کون گیا تھا ؟ کامران بشیر نہیں گیا تھا کیوں کہ سی ون تھرٹی جہاز اس مشن پر نہیں جاتا۔
ایک مسیحی ایم پی اے بابا فلبوس نے اس بات کو دوسروں کو بتانا چاہا تو اس کو ہر طرف سے گالم گلوچ کا سامنا ہے۔ بھئ کامران بشیر اگر محاذ پر ہے اس کی وہ دو ڈاکٹر بہنیں کہاں ہیں جن میں سے ایک کرنل صاحب کی زوجہ حیات ہیں۔ کیا انہیں اس بات کا ادراک نہیں کہ مسیحی تو اپنی کم مائیگی کے بوجھ سے نکلنے کے لیے ایسی باتوں پر خوشیاں منانا چاہتے ہیں مگر ان کو جھوٹی خوشی نہ دیں کہ کل کو لوگ ان پر ہنسیں۔ اور کامران کے والد محترم سے گذارش ہے کہ انعامات کی رقم خرچ نہ کریں۔ مٹھائیاں اور پھول اکٹھے نہ کریں۔ ماما جی مت کہیں کہ کامران نے کال کر کے کہا کہ میں تو دہلی تک پہنچ جاتا۔ یاد رکھیں کارگل کا ایک بھارتی مہا ویر چکر ہیرو جنگ کے بعد زندہ نکل آیا تھا۔ آج بھی انڈیا کو اس پر ہزیمت کا سامنا رہتا ہے۔ کامران بشیر کو بھی ایسی خفت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
مثلاً آج ایک وائرل پوسٹ تھی کہ حکومت نے اگر کامران بشیر کو ایواڈ نہ دیا تو قوم یہ کر دے گی وہ کر دے گی۔
پھر جو دعوے اس کے سر ڈالے جا رہے ہیں وہ بذات خود بھارتی میڈیا کے لیے ایک بہت بڑا موقع ہو گا کہ پاکستان میں کیسے غیر پیشہ ورانہ ٹرینڈ چل رہے ہیں۔ ایک نیویگیٹر کیسے جہاز چلا سکتا ہے۔
جنگ کے دوران بہت سی باتیں ، ہیروز ، داستانیں رقم ہوتی اور بنائی جاتی ہیں مگر اس بات کا حصہ نہ بنیں جو سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔
ڈھونڈیں ڈی جی آئی ایس پی آر ، یا کسی سرکاری ادارے نے کامران کے بارے بیان دیا ہو۔۔ اس کی تصویر سی ون تھرٹی کے ہمراہ ہے۔ اس کی یونیفارم پر نیوی گیٹر کا بیج ہے۔
خدارا مسیحی قوم کی محبت کا سوال نہیں، پوری پاکستانی قوم کی عقیدت کا معاملہ ہے۔ کامران بشیر کے والد محترم ،براہ مہربانی ، آپ کا ایک بیان پوری قوم کو ہزیمت اور عقیدت کے دکھ سے بچا سکتا ہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں