دہشت گردی ایک لعنت ہے/ شکیل رشید

ہندوستان اور پاکستان دونوں ہی نے دانش مندی کا مظاہرہ کیا ، اور جنگ بندی کے لیے تیار ہو گیے ۔ سچ تو یہ ہے کہ جس حد تک جنگ ہوئی ، اس حد تک بھی جنگ نہیں ہونی چاہیے تھی ۔ ہندوستان کے پاس ، بغیر کوئی میزائیل داغے ، پاکستان کو شکست دینے کے لیے بہت سارا مواد موجود تھا ، اُس جانب سے کی جانے والی دہشت گردی کے بہت سارے ثبوت اس کے پاس تھے ، پاکستان کو آسانی کے ساتھ عالمی سماج کے سامنے ، دنیا کے ہر ملک کے سامنے ، دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ملک کی حیثیت سے پیش کیا جا سکتا تھا ، اس کے لیے یہ چند دنوں کی جنگ بھی ضروری نہیں تھی ۔ یہ جو چند روز تک ہند – پاک کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ، میزائیل داغے گیے اور ڈرونوں کا استعمال کیا گیا ، اس کا کیا نتیجہ نکلا ؟ صرف یہ کہ چند دہشت گرد مارے گیے ، اور دہشت گردی کے چند ٹھکانے تباہ و برباد کر دیے گیے ، لیکن کیا یہ ٹھکانے پھر کھڑے نہیں کیے جا سکتے ؟ کیا دہشت گردی کی کھیپ پھر تیار نہیں کی جاتی سکتی ؟ دوسری طرف اس چند روزہ جھڑپ نے متعدد ہندوستانیوں کی جانیں لے لیں ، سرحدی علاقوں سے خاندان کے خاندان سر پر پیر رکھ کر محفوظ ٹھکانوں کی طرف بھاگ کھڑے ہوئے ، کیا خوفناک دن اور کیا ہی خوفناک راتیں تھیں سرحد پر رہنے والوں کے لیے ! کسی کا بیٹا اور بیٹی اس جھڑپ کی بھینٹ چڑھے تو کہیں کچھ دھارمک مقامات پر ڈرون گرے ، کتنے ہی لوگ زخمی ہوئے ! افسوس یہ بھی ہے کہ اس موقع پر بھی ، جبکہ سارے مسلمان اپنے ملک اور اپنی فوج کے ساتھ کھڑے تھے ، کچھ اندھ بھکت مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے سے باز نہیں آ رہے تھے ، اس کام میں ’ گودی میڈیا ‘ بھی شامل تھا ۔ کئی چینلوں نے ، بالخصوص ارنب گوسوامی کے ’ ریپبلک ٹی وی ‘ نے جموں و کشمیر کے ایک عالم دین قاری اسحاق کو ، جو پاکستانی فائرنگ میں شہید ہوئے تھے ، ’ دہشت گرد ‘ قرار دے دیا ! اور اس چینل کے خلاف کوئی کارروائی بھی نہیں ہوئی ! اسی چند روزہ جنگ کے دوران کئی مسلم صحافیوں کے خلاف ، جن میں عارفہ خانم شروانی بھی شامل ہیں ، انتہائی نفرت بھرا پروپیگنڈا کیا گیا ، اسلام اور قرآن کو نشانہ بنایا گیا ! یہ چینل ’ مذاق ‘ کا موضوع بنے ، انہوں نے ’ فیک نیوز ‘ کی برسات کرکے ملک کا ناام خراب کیا ، اور ساری دنیا تک یہ پیغام پہنچایا کہ ہندوستان کا میڈیا آج بھی ناپختہ ہے ۔ کیا اب بھی حکومت کو نہیں چاہیے کہ اس طرح کے چینلوں اور نفرت کے بیوپاریوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے ! خیر ، حکومت کو چاہیے کہ وہ کچھ ایسا کرے کہ یہ دہشت گردی ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے ، سرحد پار کی دہشت گردی بھی اور نفرت کی دہشت گردی بھی ۔ دہشت گردی ایک لعنت ہے ، ایک عذاب ہے ۔ اس لعنت اور عذاب سے چھٹکارے کے لیے حکومت کوئی لاٗئحۂ عمل تیار کرے ، مناسب اور بہتر لائحۂ عمل ، سارا ملک ساتھ دے گا ۔ مزید یہ کہ گودی میڈیا کی لگام کسے ، کیونکہ اگر اسے چھوٹ حاصل رہی تو ساری دنیا میں ہندوستان بدنام ہوگا ، گودی میڈیا کا کچھ نہیں بگڑے گا ۔

julia rana solicitors london

بشکریہ فیس بک وال

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply