ہندوستان اور پاکستان دونوں ہی نے دانش مندی کا مظاہرہ کیا ، اور جنگ بندی کے لیے تیار ہو گیے ۔ سچ تو یہ ہے کہ جس حد تک جنگ ہوئی ، اس حد تک بھی جنگ نہیں ہونی چاہیے تھی ۔ ہندوستان کے پاس ، بغیر کوئی میزائیل داغے ، پاکستان کو شکست دینے کے لیے بہت سارا مواد موجود تھا ، اُس جانب سے کی جانے والی دہشت گردی کے بہت سارے ثبوت اس کے پاس تھے ، پاکستان کو آسانی کے ساتھ عالمی سماج کے سامنے ، دنیا کے ہر ملک کے سامنے ، دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ملک کی حیثیت سے پیش کیا جا سکتا تھا ، اس کے لیے یہ چند دنوں کی جنگ بھی ضروری نہیں تھی ۔ یہ جو چند روز تک ہند – پاک کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ، میزائیل داغے گیے اور ڈرونوں کا استعمال کیا گیا ، اس کا کیا نتیجہ نکلا ؟ صرف یہ کہ چند دہشت گرد مارے گیے ، اور دہشت گردی کے چند ٹھکانے تباہ و برباد کر دیے گیے ، لیکن کیا یہ ٹھکانے پھر کھڑے نہیں کیے جا سکتے ؟ کیا دہشت گردی کی کھیپ پھر تیار نہیں کی جاتی سکتی ؟ دوسری طرف اس چند روزہ جھڑپ نے متعدد ہندوستانیوں کی جانیں لے لیں ، سرحدی علاقوں سے خاندان کے خاندان سر پر پیر رکھ کر محفوظ ٹھکانوں کی طرف بھاگ کھڑے ہوئے ، کیا خوفناک دن اور کیا ہی خوفناک راتیں تھیں سرحد پر رہنے والوں کے لیے ! کسی کا بیٹا اور بیٹی اس جھڑپ کی بھینٹ چڑھے تو کہیں کچھ دھارمک مقامات پر ڈرون گرے ، کتنے ہی لوگ زخمی ہوئے ! افسوس یہ بھی ہے کہ اس موقع پر بھی ، جبکہ سارے مسلمان اپنے ملک اور اپنی فوج کے ساتھ کھڑے تھے ، کچھ اندھ بھکت مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے سے باز نہیں آ رہے تھے ، اس کام میں ’ گودی میڈیا ‘ بھی شامل تھا ۔ کئی چینلوں نے ، بالخصوص ارنب گوسوامی کے ’ ریپبلک ٹی وی ‘ نے جموں و کشمیر کے ایک عالم دین قاری اسحاق کو ، جو پاکستانی فائرنگ میں شہید ہوئے تھے ، ’ دہشت گرد ‘ قرار دے دیا ! اور اس چینل کے خلاف کوئی کارروائی بھی نہیں ہوئی ! اسی چند روزہ جنگ کے دوران کئی مسلم صحافیوں کے خلاف ، جن میں عارفہ خانم شروانی بھی شامل ہیں ، انتہائی نفرت بھرا پروپیگنڈا کیا گیا ، اسلام اور قرآن کو نشانہ بنایا گیا ! یہ چینل ’ مذاق ‘ کا موضوع بنے ، انہوں نے ’ فیک نیوز ‘ کی برسات کرکے ملک کا ناام خراب کیا ، اور ساری دنیا تک یہ پیغام پہنچایا کہ ہندوستان کا میڈیا آج بھی ناپختہ ہے ۔ کیا اب بھی حکومت کو نہیں چاہیے کہ اس طرح کے چینلوں اور نفرت کے بیوپاریوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے ! خیر ، حکومت کو چاہیے کہ وہ کچھ ایسا کرے کہ یہ دہشت گردی ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے ، سرحد پار کی دہشت گردی بھی اور نفرت کی دہشت گردی بھی ۔ دہشت گردی ایک لعنت ہے ، ایک عذاب ہے ۔ اس لعنت اور عذاب سے چھٹکارے کے لیے حکومت کوئی لاٗئحۂ عمل تیار کرے ، مناسب اور بہتر لائحۂ عمل ، سارا ملک ساتھ دے گا ۔ مزید یہ کہ گودی میڈیا کی لگام کسے ، کیونکہ اگر اسے چھوٹ حاصل رہی تو ساری دنیا میں ہندوستان بدنام ہوگا ، گودی میڈیا کا کچھ نہیں بگڑے گا ۔

بشکریہ فیس بک وال
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں