• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پیر صاحب، محکمہ اوقاف غیر شرعی ہے، منجانب میرے مرشد۔۔سید وصی شاہ

پیر صاحب، محکمہ اوقاف غیر شرعی ہے، منجانب میرے مرشد۔۔سید وصی شاہ

اسکر ایوارڈ میں فنکاروں  کے  ساتھ پیروں کی نامینیشن ہوتی تو ہر بار بیسٹ پرفارمنس کا ایوارڈ کسی پیر کو ہی جاتا میرا خیال نہیں ان سے اچھی اداکاری شاید جیمی فوکس, الپاچینو بھی کر پائیں، ہر گدی اپنے آپ میں گیم آف تھرون ہے جس کے ایک کے بعد ایک سیکول آتے ہی رہتے ہیں،

نفسیات کے مارے مسلمانوں کو ایمان کی مظبوطی کے لیے کسی نہ کسی پیر کا مرید بننا پڑتا ہے، خصوصاً  ایسے معاشرے میں جہاں تعلیم اور خود اعتمادی کی کمی ہو وہاں ان نام نہاد پیروں کے فتوؤں  اور اقوال پے سختی سے عمل کرنا اور ان کی مارکیٹنگ کرنا ہر مرید کی  ذمہ داری ہوتی ہے،لمبی اننگ کھیلنے کے لیے ان پیر صاحبان نے منتخب آیات اور احادیث کا ایک مجموعہ رکھا ہوتا ہے جسے یہ موقع کی مناسبت سے بخوبی استعمال کر کے تماشائی مریدوں کے سامنے چوکے اور چھکے مارتے ہیں،

اقوام متحدہ کے ممبران ملکوں کی طرح ان پیروں کی بھی ایک مضبوط تنظیم اور ہر ممبر گدی کا اپنا اپنا رنگ برنگا جھنڈا ہوتا ہے جسے مرید لہرا کے، پہن کے یا اوڑھ کے اپنی لڑی سے وفاداری کا ثبوت دیتا ہے۔اپنی کامیابی پر جیسے کھلاڑی انٹرویو میں اپنی ماں اور باپ پر  الزام لگاتا ہے  ویسے ہی ہر مرید کامیابی یا لاٹری لگنے پر  پیر کو ہی پروموٹ کرتا ہے بجائے اس ذات کا شکر ادا کرے جس نے رزق کا وعدہ کیا ہوا ہے۔

ہر بیماری کی صورت میں مرید ہسپتالوں کی بجائے مرشد خانے کو فوقیت دیتے ہیں بھلے ہی پیر صاحب اپنی شوگر کا علاج کسی اچھے ڈاکٹر سے یا جریان احتلام کا علاج اچھے حکیم سے کروا رہے ہوں،ڈاکٹر حضرات کو کسی مرض کی سمجھ نہ آئے تو آگے ریفر کرتے ہیں مگر پیر صاحب ایسا کرنا توہین سمجھتے ہیں اور دمہ ٹی بی، کینسر، بخار کا مکمل علاج ایک کاغذ پے چند لکیریں مار کے ہی کر دیتے ہیں،بالخصوص نفسیاتی امراض جس میں جنات، چڑیلوں جیسے معصوم کرداروں کو بدنام کیا جاتا ہے اس کے تو یہ سپیشلسٹ کہلواتے ہیں مزے کی بات یہ کہ ڈیپریشن، انگزائٹی، انزومنیا، پینیک ڈس آرڈر اور مینٹل ڈس آرڈر جیسے مشکل الفاظ اور امراض کو اس پیر مافیا نے آسان کر کے جنات اور آسیب کے معنی دے دیے ہیں جس کو ہر جاہل آسانی سے سمجھ لیتا ہے،

چھوٹے پیر کم بجٹ اور کم مریدوں کی وجہ سے علاقائی سیاست اور بڑے پیر بھاری اکاونٹس،زیادہ لائکس، کمنٹس اور شئیر کی وجہ سے صوبائی اور وفاقی سیاست میں اپنا خاص مقام رکھتے ہیں، پیر کو ووٹ نہ دینے سے نکاح ٹوٹ سکتا ہے، ایمان کمزور ہو سکتا ہے یا نافرمانی کا ٹھپہ لگا کر گھر سے بے گھر کروانا پیر صاحب کے لیے چٹکی بجانے جیسا کام ہوتا ہے،ٹکنالوجی کے ساتھ ساتھ ان پیروں نے بھی خاصی ترقی کر لی ہے جیسے چند سال پہلے حجرے میں واعظ  فرمایا کرتے تھے اب فیس بک پیج اور واٹس ایپ گروپس میں مریدوں کو ایڈ کر کے اپڈیٹس بھیجی جاتی ہیں جن کے پاس سمارٹ فون نہیں ان کو 160 الفاظ کا ٹیکسٹ میسیج ارسال کر دیا جاتا ہے۔ نظر،نیاز اور نظرانہ آنلائن ٹرانسفر،موبی کیش یا ایزی پیسے کے  ذریعے بھیجنا اب حلال تصور کیا جاتا ہے، اور اگر کوئی مرید بٹ کوائن میں پے منٹ کرنا چاہے تو پیر صاحب کے پاس ہارڈ والٹ اور پے پال کا اکاونٹ بھی دستیاب ہے،

پیری مریدی کا یہ موزی مرض شرح خواندگی کی کمی اور غربت کی وجہ سے ملک کے ایسے علاقوں میں زیادہ ہوتا ہے جہاں خراب کیلے اور کھٹے سیب ملک شیک میں یا بنیان اور جرابیں سونگھ کے استعمال کی جاتی ہیں،

Advertisements
julia rana solicitors london

سوچنے کی بات یہ ہے کہ گورے بے مرشدے ہو کے چاند پر  کیسے پہنچ گئے؟

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply