اک رات کی تلاش/سیّد محمد زاہد

صدیاں بیتیں، یگ بیت گئے
اک آرزو تھی تجھے پانے کی
اک رات ساتھ بیتانے کی
وہ اک رات جب میں تیرے پہلو میں تھی
وہ اک رات جو چند لمحوں میں تکمیل کو پہنچی
صدیاں بیتیں، یگ بیت گئے
میرے بند بند کے نہاں خانوں میں
دھرتی تن کے کھلیانوں میں
تیرے وصل کے پھول مہک رہے ہیں
تیرے لبوں کے پنچھی چہک رہے ہیں
میرا روں روں زمزمہ خواں ہے
میرا انگ انگ ثناخواں ہے
اب بھی تیرے بوسوں کا
اس جنس دست گرداں کا ۔
صدیاں بیتیں، یگ بیت گئے
میری انگلیوں کے پور،میرے ناخنوں کے خط
ان بوسوں کے نقش قدم پر، نقط در نقط
منزل کے قریب پہنچ کر ، راستہ بھول جاتے ہیں
ڈھونڈ نہیں پاتے، بھٹک جاتے ہیں
وہ لطف جانے کہاں کھو گیا ہے
نہ جانے کہاں بکھر گیا ہے
اب یگ یگ سے
اس ایک رات کو ڈھونڈ رہی ہوں۔

Facebook Comments

Syed Mohammad Zahid
Dr Syed Mohammad Zahid is an Urdu columnist, blogger, and fiction writer. Most of his work focuses on current issues, the politics of religion, sex, and power. He is a practicing medical doctor.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply