پی ایس ایل کے اثرات اور ہمارا رویہ

جب پی ایس ایل کے فائنل کو لاہور میں ہونے کا حتمی اعلان ہوا تو پاکستانی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تیاریاں۔ ایسے ہونے لگیں جیسے ولڈ کپ کا فائنل ہونے جا رہا ہوسٹیڈیم میں۔ میچ دیکھنے کے لیے ٹکٹس ملنا خوش قسمتی سمجھا جانے لگا ۔میچ سے چار پانچ دن پہلے سے لاہور میں کاروبار ایک دم بوسٹ ہوا باقی شہروں کا علم نہیں ۔ پھر غیر ملکی پلیئرز کا پاکستان میں آنا اور جو جو پلیر پاکستان آیا سب کا ہیرو سمجھا جانے لگا خاص کر کے زلمی کا کپتان سیمی جس نے گراونڈ میں گھوم کر تماشائیوں کے ساتھ سلفیاں بنا کر اور سٹیج پر ڈهمکے لگا کر دنیا کو پاکستان کے پر امن ہونے کا پیغام دیا ۔
سکیورٹی کے لیے کوئی 72 گھنٹے پہلے شہر سیل کرنے کی خبریں آتی رہیں لیکن سوائے قذافی سٹیڈیم والی سڑکوں کے کوئی سڑک بند نا ہوئی۔ جتنا میڈیا پر سیکیورٹی کاشور تھا ویسا کچھ نظر نا آیا لاہور میں قذافی سے تهوڑے فاصلے پر لبرٹی میں سارا دن جشن کا سماں رہا ۔سارا دن پشاور اور کوئٹہ کی ٹیمز کے ڈریسز میں بچے اور جوان سڑکوں پر گھومتے نظر آئے۔ پھر جب میچ شروع ہوا تو کافی حد تک سڑکیں ویران ہوئیں لیکن جب تک میچ ختم ہوا ایک دم پھر سے زندگی زندہ ہوئی اور مسکراہٹیں بکھیرتے لوگوں نے ریسٹورنٹس کا رخ کیا۔
یہ کیا وجہ ہے بظاہر ایک چھوٹا سا کلب میچ اس قدر توجہ اور دلچسپی کا موجب بنا ؟ کیوں کہ تفریح انسان کی ایک جبلت ہے ہر طرف خوف و دہشت کے سائے منڈلاتے ہوں اور اس میں ایسا ایوئنٹ اور پھر اس کو سپورٹ کرتے لوگوں کی دلچسپی دیکھ کر جسے کهیلوں میں دلچسپی نا بھی ہو وہ بھی دلچسپی لینے لگتا ہے۔ لیکن افسوس کہ ہم کرکٹ کو بھی سیاسی رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں اور میچ سے پہلے اور بعد سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ کوفت کا باعث کرکٹ پر سیاست والی پوسٹس رہیں۔
پہلے تو عمران خان نے مخالفت کی تو اس نے اپنے تجزیہ اور سوچ کے مطابق مخالفت کی جو کہ کوئی بری بات نہیں۔ لیکن اس کا کہنا کہ میچ نون لیگ کا جلسہ ہو گا بالکل عجیب بات تھی۔ پھر میچ ہوا پی ٹی آئی کے کارکنوں نے گراونڈ میں گو نواز گو کے نعرے لگا کربالکل بد تہذیبی کا مظاہرہ کیا ۔۔ اس کے بعد وزیراعظم صاحب کا بیان کہ ہم نے امن قائم کر دیا ہم نے یہ وہ کر دیا ۔ وزیراعظم صاحب آپ نے کونسا امن قائم کیا؟ سہون شریف میں دھماکہ، لاہور میں دهماکہ، ڈیفنس میں دهماکہ یہ امن ہے؟ آپ کو شکر ادا کرنا چائیے غیر ملکی پلیئرز اور آفیشلز کا جو یہاں کھیلنے آ گئے جہاں کے رہائشی خود باہر نکلتے ڈرتے ہیں ۔کیا وزیراعظم صاحب بغیر سیکیورٹی کے لاہور میں گھوم سکتے ہیں ؟ ایک کرکٹ میچ کروانا امن نہیں ہوتا امن ہوتا جب عوام بلا ڈر و خوف باہر نکلتے۔۔
بہرحال ایسے ایونٹس کے اثرات پوری معیشت پر ہوتے ہیں اور تفریحی سرگرمیاں کاروبار پر اثرات انداز ہو کر اس کا فائدہ عام عوام تک پہنچتا ہے ۔ امید ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی صورت حال بہتر ہو گی اور کھیل کے میدان سجیں گے اور گهٹن کے ماحول سے نکل کر خوشگوار زندگی کا آغاز ہو گا۔

Facebook Comments

فہیم اکبر
راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والا ایک طالب علم سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے خطے کے بنیادی مسائل کو رونا رونے والا ایک سائل

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply