نوٹ : اس سیریز میں ان تعلیمی اداروں (گورنمنٹ، پرائیوٹ ) کے متعلق معلوماتی بیانیے سامنے آئیں گے جن کی وجہ سے طالب علم ذہنی مفلوج ہوچکے ہیں۔
ادارہ ایک تنظیمی ساخت کا نام ہے جو کسی مخصوص / منتخب مقاصد کے تحت کام کرتا ہے۔ اداروں کی نوعیت سرکاری، غیر سرکاری، سماجی یا مذہبی
ہوتی ہے۔ ادارہ اختصاصی نظام کے تحت چلایا جاتا ہے، اور اس کے قواعد و ضوابط اور قانونی دستاویزات ہوتی ہیں ۔
اداروں میں دو طرح کے وسائل ہوتے ہیں
1۔ انسانی وسائل (ملازمین/اساتذہ) جن کے کردار و خدوخال پر آگے بحث آئے گی
2۔ مادی وسائل (ان میں اداروں کی عمارت، برقی آلات، ) وغیرہ شامل ہیں
اسی طرح اداروں کی بھی اقسام ہیں
تعلیمی ادارے (یونیورسٹیاں اور کالجزز)
حکومتی ادارے
بزنس کے ادارے
فلاحی ادارے
کسی بھی ادارے کے استحکام و ترقی کے لیے کئی عوامل کام کررہے ہوتے ہیں جو اسے طویل عرصے تک کامیابی سے چلانے میں مدد دیتے ہیں۔ ان عوامل کا اجمالی جائزہ لیا جائے گا تاکہ ہمیں علم ہو کہ کونسی چیزیں ایک ادارے کے لیے اہم ہوتی ہیں
1۔ مقصد اور دلیر قیادت :
ادارے کا جامع مقصد ہونا چاہیے تاکہ اس سے وابستہ تمام ملازمین/ اساتذہ جان سکیں کہ وہ کس مقصد کے تحت کام کررہے ہیں ایسا نہ ہو کہ ایک ہی شخص اپنی استعماری شخصیت(جو علمی احساس کمتری کا نتیجہ ہوتی ہے ) کی بدولت پورے ادارے / شعبے کو ہائی جیک کریں۔ یہ اخلاقی و سماجی بد فعلی ہوگی۔
مقصد کے ساتھ ساتھ دلیر و مثبت قیادت ادارے کے استحکام میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ دیانت داری، مثبت اقدار، اجتماعی فیصلہ سازی ، ایک اچھی و کامیاب قیادت کی نشانیاں ہوتی ہیں
2۔ انتظامی ساخت و مالیاتی استحکام:
ادارے کا ایک انتظامی ڈھانچہ ایسا ہونا چاہیے جو اختیارات کی تقسیم، فیصلہ سازی کے طریقے کار اور نگرانی کو درست سمت عطا کریں اس کے علاؤہ مستحکم مالی وسائل ( فنڈنگ، آمدنی کے ذرائع، مالیاتی قواعدوضوابط) بھی ایک ادارے کے لیے ضروری ہیں تاکہ مالی بحران سے بچا جا سکے۔
3۔ ملازمین کی تربیت :
ملازمین کی تربیت، ان کی مہارتوں میں بہتری کی کوشش کرنا ، اور ایک مثبت کام کرنے کا ماحول فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ وہ ادارے کے ساتھ مخلص رہیں۔ ایسا نہ ہو کہ ایک رکن کوئی مثبت کام کا منصوبہ بنائے اور وہی استعماری شخصیت (جس کا ذکر اوپر آیا ہے اور بعد میں بھی یہ لفظ علامتی طور پر استعمال ہوگا) اس فرد واحد کو اس مثبت کام سے روکے۔
4۔ انصاف پسندی، جدت پسندی اور شفافیت:
ادارے میں ایک ایسا نظام کا ہونا ضروری ہے جو انصاف پسندی ، شفافیت کو رواج دے اور نا انصافی، بدانتظامی اور وسائل کے غلط استعمال کو روکے۔ اس کے علاؤہ ادارہ اگر جدت (روایتی طور طریقے اب فرسودہ ہوچکے ہیں ) کو اپنانے اور نئی تبدیلیوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ دیر تک مستحکم رہ سکتا ہے
5. ساکھ ، اعتقاد اور اعتماد
ادارے کو اپنے ملازمین، طلبہ اور سماج میں ایک مثبت ساکھ بنانی چاہیے تاکہ اگلی نسل اس پر بھروسہ کریں اور اس سے وابستگی اپنی کامیابی سمجھے۔
مختصر یہ وہ عوامل ہیں جو کسی بھی ادارے کے استحکام اور ابدی کامیابی کو یقینی بناتے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں