کھیل اور سیاست

عوام،اتحاد،سکیورٹی خدشات

Advertisements
julia rana solicitors

لیجئے میدان سجا، کھلاڑی آئے، فائنل ہوا،زلمی میدان بھی مار گیا ،عوام کھیل سے لطف اندوز ہوئے اور حکومت کو گو نواز گو کا تحفہ بھی مل گیا۔سکیورٹی آئی،چھائی اور چلی بھی گئی۔۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک دن میں سب کچھ ہوا لیکن الحمداللہ وہ نہیں ہوا جس کا خدشہ تھا اور جس بات کا مخالفین نے ڈراوا دیا ہُواتھا۔
اس موقع پر گردش میں رہنے والی خبروں میں کتنی صداقت تھی یہ تو معلوم نہیںلیکن اتنا ضرور ہے کہ مسجد کو تالے لگنے کی اطلاع غیر مصدقہ تھی۔۔اسلامی ملک میں ایسا کسی طور ممکن نہیں کہ ایک کھیل کے لیئے حفاظتی خدشات کے پیشِ نظر مساجد کو تالے لگا دئیے جائیں ۔سیاست کریں لیکن خدارا دنیا کو خود پر ہنسنے کا موقع نہ دیں ۔
ایک کھیل کو کامیاب بنانے کے لیئے جس قدر جتن کیئے گئے اگر ہم یہی جدوجہد مخلص ہوکر دہشت گردی کو ختم کرنے پر لگادیں تو قوی امکان ہےکہ ملک سے دہشت گردی کا عفریت ہمیشہ کے لیئے ختم ہو جائے گا۔ لیکن کب؟ ۔۔۔جب ہم مخلص ہو جائیں گے۔
ایک میچ دیکھنے کے لیئے سٹیڈیم کا کھچا کھچ بھر جا نااور پوری قوم کاٹی وی پر براہ راست میچ دیکھنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یہ قوم محبت کرنے والی ،اتحاد اور اتفاق سے رہنے کو پسند کرتی ہےلیکن کچھ عناصر ایسے بھی ہیں جنہیں یہ سلوک ہضم نہیں۔
یہ وقت قوم کو متحد کرنے کا تھا نا کہ سیاست کا۔۔۔قوم اتنے دکھ سہنے کے بعد بھی یکجا ہے لیکن ایسے مواقع پر سیاستدانوں کا قوم سے دور ہونا مقامِ افسوس ہے!

Facebook Comments

Khatak
مجھے لوگوں کو اپنی تعلیم سے متاثر نہیں کرنا بلکہ اپنے اخلاق اور اپنے روشن افکار سے لوگوں کے دل میں گھر کرنا ہے ۔یہ ہے سب سے بڑی خدمت۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply