یورپ میں پیرس کے روٹ پر پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی پاکستانی قوم کے لئے مژدۂ جانفزا ہے یہ بے حد خوشی کا مقام ہے جب سے پی آئی اے کی فلائٹس پر پابندی لگی تھی بیرون ملک جانے آنے والے پاکستانی پریشان ہوگئے تھے
پچھلے دور کے وزیر ہوابازی کے ایک نا عاقبت اندیشانہ بیان نے قومی ائر لائن کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچایا اور دنیا کو کسی وقت کی بہترین ائر لائن سے بد ظن کردیا جس کے نتیجے میں نہ صرف پروازوں پر بلکہ اس کے پائلٹس پر بھی پابندی لگا دی گئی
اللہ اللہ کرکے ہماری ائر لائن اور ہوابازوں پر دنیا کا اعتماد بحال ہو رہا ہے اور پروازیں چلنا شروع ہوئی ہیں اللہ کرے ہماری ائر لائن اپنے ماضی کی روایات کو دوبارہ زندہ کرنے میں کامیاب ہو
جب ہم نے بیرون ملک جانا شروع کیا تو اس وقت بین الاقوامی پروازیں صرف کراچی سے چلا کرتی تھیں اور ذیادہ تر ممالک میں پی آئی اے کی پروازوں سے سفر کیا جاتا تھا اندرون ملک بھی بڑے شہروں کے درمیان پی آئی اے کے جہاز ہی چلا کرتے تھے
ہم لاہور سے کراچی اور پھر جدہ بحرین کویت نیروبی کوپن ہیگن اور ابودھابی پی آئی اے کے طیاروں میں ہی سفر کیا کرتے ائر پورٹ کی عمارت سے نکل کر جیسے ہی طیارے میں داخل ہوتے تو گویا ایک نئی دنیا میں پہنچ جاتے دروازے پر خوش اخلاق ائر ہوسٹس مسکرا کر مسافروں کا استقبال کرتی دوسری چاق و چوبند خاتون سیٹوں تک مسافروں کی رہنمائی کرتی جہاز میں داخل ہوتے ہی ایک بھینی سی خوشبو مشام جاں کو معطر کرتی اور خوشگوار ہلکی ہلکی موسیقی سماعت نواز ہوتی کشادہ اور آرام دہ سیٹوں کا درمیانی کاریڈور کافی کھلا ہوا کرتا تھا فلائٹس میں اکانومی کلاس بھی آرام دہ تھی گویا اس وقت پی آئی اے کو سیٹوں کی بھرمار کرکے جگہ تنگ کرکے پیسہ کمانے کی بجائے مسافروں کے آرام اور سہولت کا ذیادہ خیال تھا سامان رکھنے کے کیبن بھی اچھے خاصے بڑے ہوتے تھے
اور کھانا ! اس کی تو کیا ہی بات تھی پی آئی اے کی روایتی کراکری اور کٹلری کے ساتھ مزے دار چکن پلاؤ ڈبل روٹی کے بن مکھن جیم اور لذیذ پڈنگ کیک اورنج اور ایپل جوس چائے اور کافی ناشتہ لنچ اور ڈنر واہ ! کھا کر مزہ آجاتا پوری فلائٹ کے دوران چلنے والی موسیقی کانوں کو بہت بھلی لگتی سب سے ذیادہ جس بات سے خوشی اور اطمینان ملتا وہ ہوتی جہاز کے اڑان بھرنے سے پہلے سفر کی دعا جو ائر ہوسٹس کی آواز میں پورے خضوع و خشوع سے کی جاتی ایسا احساس ہوتا کہ جہاز کو اللہ نے اپنی حفاظت کے حصار میں لے لیا ہے
ہم نے برٹش ایئرویز ائر فرانس اور کے ایل ایم سے بھی سفر کیا مگر ہمارے بچوں کو ان یوروپین ائر لائنز کا کھانا اور ان کی ائر ہوسٹسز کا لباس پسند نہیں ہوتا تھا سفر کے دوران ان کی بھوک اور آنکھیں اکثر بند ہوتیں جو پی آئی اے کے جہاز میں جاکے کھل جاتیں ان دنوں پی آئی اے کا یونیفارم تھا بھی بہت خوبصورت دوپٹہ بھی بڑے اچھے طریقے سے اوڑھا ہوتا تھا یعنی ہر لحاظ سے پی آئی اے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قومی ائر لائن کے معیار پر پورا اترتی تھی اور صحیح کہا جاتا تھا
با کمال لوگ لاجواب پرواز
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں