اداسی،مایوسی اور پھر اداسی کے سائے گہرے ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ پچھلے ہفتے پتا چلا کہ الائیڈ ہسپتال فیصل آباد کی پلمونالوجی کی پوسٹ گریجویٹ ٹرینی sudden cardiac arrest (اچانک حرکت قلب بند ہونا)کی وجہ سے انتقال کر گئیں ۔ کل پتا چلا کہ فیصل آباد کا ہی ایک اور ینگ ڈاکٹر بھی cardiac arrest کی وجہ سے چل بسے۔ ایک اور خبر میں پتا چلا کہ چین میں زیر تعلیم میڈیکل سٹوڈنٹ بھی حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گیا۔ آج خبر ملی کہ جھنگ کے مشہور آرتھوپیڈک سرجن بھی ٹریفک حادثے میں چل بسے۔
میڈیسن کے شعبے میں ہونے سے، اپنے پروفیشنل کولیگز کی ناگہانی وفات کی خبریں سن کر یکدم سکتہ طاری ہو جاتا ہے ۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جانے والا کوئی جاننے والا تھا ۔ ہمارے شعبے میں زندگی موت ساتھ ساتھ چلتی ہے۔ اگر ہم روزانہ لوگوں کی قیمتی جانیں بچانے میں اللہ کے حکم سے کامیاب ہو جاتے ہیں،تو کئی لوگ ہماری انتھک کوششوں کے باوجود نہیں بچ پاتے تو دل اداس ہوتا ہے۔ پر جب اپنے پروفیشن کے لوگوں کو یوں رخصت ہوتے دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں جان بچانے والوں کو یوں اتنی جلدی نہیں جانتا چاہیے تھا ۔
باقی اس پروفیشن میں ڈپریشن،انزائٹی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ نوکری نہ ہونے،ٹریننگ وقت پر نہ ملنا، ورکنگ انوائرمنٹ کا اچھا نا ہونا، سینئرز کا برتاؤ،پروفیسرز کا رویہ ڈپریشن کا باعث ہے ۔ اگر اس میں امتحان کا سٹریس اور تھیسیز کی ٹینشن بھی ڈال لیں تو بات کہاں جا کر رکے گی ،آپکی سوچ ہے۔
آپکے میڈیکل کالج و یونیورسٹیاں، ٹیچنگ ہسپتال صرف ڈپریشن کا باعث بننے کے کارخانے بن چکے ہیں ۔ کہیں بھی کوئی گرومنگ کلاس نہیں ، کوئی نفسیاتی کلاس نہیں، کہیں کیرئیر کونسلنگ نہیں، کہیں mental strengthening کے لئے کوئی سرگرمی نہیں، بس جانوروں کی طرح پڑھو، ڈگری لو، ٹریننگ میں جاؤ، انسانیت سوز ڈیوٹیاں کرو، بڑوں کے،سینئرز کے، پروفیسرز/ سپروائزرز کے طعنے سنو،برداشت کرو۔ اب ایک عام ڈاکٹر ڈپریشن / انزائٹی کا شکار نہیں ہو گا تو کیا ہو گا؟ اسکے بعد sudden cardiac arrest ہی ہو گا۔
ہر ڈاکٹر کو چاہیے کہ وہ اپنے کولیگ سے پوچھے کہ وہ کیسا ہے؟ کل سے کیوں چپ ہے؟ کیوں اداس ہے؟ وہ تین چار دن سے ہنس کیوں نہیں رہا؟ کیا وہ ٹھیک ہے؟ اسکے گھر میں سب صحیح ہے؟ اس کی زندگی میں آجکل کیا چل رہا ہے؟ کیا اس کی صحت ٹھیک ہے؟.کہیں کوئی سٹریس فیکٹر تو نہیں؟ ڈاکٹرز میں بڑھتا ہوا ڈپریشن ہمارے احباب اختیار کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔ اگر آپ کے مسیحاؤں کی مینٹل ہیلتھ نہیں ٹھیک تو وہ مریضوں کی خدمت کیسے کر سکیں گے؟ اہماری ڈاکٹر کیمونٹی بڑی مختصر ہے۔ اس کا خیال رکھیں، اپنوں کا خیال رکھیں۔ سردیوں میں ڈپریشن زیادہ ہوتا ہئے۔ حساس لوگ اس موسم میں زیادہ ڈپریس ہوتے ہیں، ان کا زیادہ خیال رکھیں ۔ خدارا اپنے کولیگز سے باتیں کریں،انکی سنیں،اپنی سنائیں ۔۔ اس سے پہلے بلاوا آ جائے۔۔۔ اداسی ،مایوسی اور پھر اداسی کے سائے گہرے ہوتے چلے جا رہے ہیں ۔
(کالم نگار،اس وقت سر گنگارام ہسپتال لاہور میں آرتھوپیڈک سرجری کی پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ کر رہے ہیں)۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں