• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سی ایس ایس اسپیشل 2023 کے تحریری امتحان دینے والے 15ہزار 245 امیدواروں میں 519 کامیاب ہونے والوں میں 11اقلیتی امیدواروں میں سے واحد مسیحی لڑکی عروسہ اعظم کی کامیابی کی مختصر کہانی

سی ایس ایس اسپیشل 2023 کے تحریری امتحان دینے والے 15ہزار 245 امیدواروں میں 519 کامیاب ہونے والوں میں 11اقلیتی امیدواروں میں سے واحد مسیحی لڑکی عروسہ اعظم کی کامیابی کی مختصر کہانی

( مکالمہ نامہ نگار )سی ایس ایس اسپیشل میں پاس ہونے والی مسیحی بچی عروسہ اعظم نے اپنے تعلیمی سفر کا آغاز سینٹ پیٹرز اینڈ پال سے کیا، پری پرائمری کے بعد پہلی سے میٹرک تک سینٹ پیٹرک اسکول کراچی ، سینٹ جوزف کالج  سے ایف ایس سی، اور این ای ڈی یونیورسٹی سے الیکٹرانکس میں انجینئرنگ کی ڈگری حاصل  کی ،انکی کامیابی عزم حوصلے اور مستقل مزاجی کی کامیابی ہے۔۔ کیونکہ یہ انکی چوتھی کوشش تھی۔ وہ کہتی ہیں” اسپیشل سی ایس ایس نے اور تیسری بار کی کوشش کے نتیجے نے مجھے مایوس کرنے کی بجائے بھروسہ، ہمت، طاقت یقین دیا اور امید کی کرن دکھائی کہ تم کرسکتی ہو۔کیونکہ تیسری کوشش میں، مَیں بارہ پرچوں میں سے صرف ایک پرچے میں 12 نمبر سے فیل ہوئی۔” انھوں نے اپنے اس سفر میں  کبھی ہمت نہ ہاری اور اس نتیجے کے صرف 18 دن بعد انھوں نے چوتھی بار پھر امتحان دیا ۔ اس جہد مسلسل کے پیچھے انکی دفتر خارجہ میں خدمات انجام دینے کی شدید خواہش تھی  اور والدین کا مضبوط ساتھ تھا۔وہ مستقبل میں وزارت خارجہ میں جانا چاہتی ہیں۔ انکی اس چوائس کی وجہ مشہور سفارت کار مارٹن سمویئل برق ہیں ۔ جو مشہور مسیحی گاؤں مارٹن پور میں انکے نانا کے گھر سامنے رہتے تھے۔ وہ رئیل اسٹیٹ کے شعبے کی مشہور شخصیت اور تحریک شناخت کے بانی اور کئی کتابوں کے مصنف اعظم معراج کی صاحب زادی ہیں۔جو پچھلی تین دہائیوں سے دنیا بھر کی مذہبی اقلیتوں کو پیغام انضمام بزریعہ شناخت برائے ترقی وبقاء دے رہےہیں۔ انکی والدہ سمیی معراج کا تعلق مشہور مسیحی گاوں مارٹن پور سے ہے ” وزارت خارجہ کی اپنی چوائس پر عروسہ کہتی ہیں۔”ہم جب بھی بچپن میں اپنے والدین کے ساتھ نانا کے پاس گاوں جاتے نانا اکثر ذکر کرتے تھے  کہ سامنے والے گھر میں مارٹن سمویئل برق صاحب بچپن میں رہتے تھے۔۔جنہوں نے پاکستان کے لئے بطور سفیر 11 ممالک میں خدمات انجام دی اور وہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اور اٹیمی پالیسی کے معماروں میں سے ایک ہیں۔مارٹن سمویئل برق کی آپ بیتی نے انکے بچپن کے سفیر بننے کی مصوم خواہش کو سفارت کار کی حیثیت سے امور خارجہ کے شعبے کو بطور کیریئر بنانے کو مزید مہمیز کیا۔۔وہ آج کل این ای ڈی یونیورسٹی میں سایئبر سیکورٹی لیب میں بطور ایسوسیٹ انجینئر کام کرہی ہیں۔اس سی ایس ایس اسپشل امتحان کا تحریری امتحان میں پاس ہونے والے نوجوانوں کے نام سامنے آئے ہیں وہ 11 ہیں۔ جن کے نام مندرجہ ذیل ہیں ۔۔ “،ذیشان،،یشوب،، ہندوز عروسہ ،ثمرون،سنیل.”جن میں 5 شیڈول کاسٹ روپا، پوجا، سنیل،جیون، بیشیم ایک ہندو جاتی انیل کمار ہے۔ بظاہر 11 اقلیتی نوجوانوں کی پاس ہونے کی خبر بہت خوش آئند ہے لیکِن مسیحی مذہبی سیاسی ،سماجی ،راہنماؤں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ 104 اسامیوں میں سے انکے بچے صرف 5 اسامیوں کے لئے ہی پاس ہو پائے ہیں۔۔اقلیتوں کی مجموعی کارکردگی بھی حکومت کے بچی ہوئی آسامیوں کے لئے اسپیشل سی ایس ایس امتحان منعقد کروانے کے اس احسن اقدام کے جواب میں بالکل حوصلہ افزا نہیں رہی۔ کیونکہ اقلیتی نوجوانوں نے 104 اسامیوں میں سے صرفِ 11کے لئے ہی تحریری امتحان پاس کیا ہے۔ حکومت پاکستان نے چھوٹے تینوں صوبوں ، گلگت بلتستان، کشمیر اور خواتین کی تین دہائیوں سے بچی ہوئی آسامیوں اور اقلیتوں کے لئے 2010 سے کوٹہ مقرر ہونے کے بعد سے 2023 تک کی بچی ہوئی آسامیوں پر یہ سی ایس ایس اسپیشل کا امتحان منعقد کروایا تھا۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply