دور حاضر میں میسر ہر چیز ہے لیکن
کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤں وہ بچھڑے ہوئے لوگ
گزشتہ برس 7 دسمبر 2023 کو ہمارے محترم ادبی دوست ظفر علی بلوچ اچانک ہمارا ساتھ چھوڑ گئے تھے اور اس بار دو دسمبر 2024 کو ہماری دوست ہر دل عزیز شخصیت محترمہ سلمی چوہدری ہمیں داغ مفارقت دے گئیں۔ جھٹکا صرف ان کے دل کو ہی نہیں لگا تھا ہم سب کے دل بھی لرز گئے۔ ظفر صاحب جو صرف 48 برس کے تھے اور سلمی شاید 76 برس کی، دونوں ہی اس موذی ہارٹ اٹیک کی نذر ہو گئے۔ دونوں ہی کھانے پینے کی بہت احتیاط کرتے تھے اور سب کو صحت مند غذا لینے کی تلقین کرتے رہتے تھے۔ سلمٰی نے تو میرے سی ایم ایم گروپ کو ہیلتھی ایٹنگ اور اینٹی ایجنگ پر سیمینار بھی دیا تھا جس کو تمام خواتین نے بہت انجوائے کیا تھا۔ میں وہ سست خاتون جو کارنر شاپ سے بھی کچھ خریدنا ہو تو کار میں جاتی تھی، سلمٰی کے ساتھ واک کرنی سیکھی۔ 2020 میں جب لاک ڈاؤن لگا بہت سے لوگ ڈپریشن کا شکار ہو گئے۔ سلمٰی نے بتایا کہ وہ تو آٹھ آٹھ میل تک واک کر سکتی تھیں ،ہم اکٹھے واک پر جانے لگے۔ان کا گھر میرے گھر کے بالکل قریب ہے۔ واک کے دوران ہم ایک دوسرے سے خوب دکھ سکھ کرتے۔ اتنی باتیں کرتے کہ واک کی تھکن کا اندازہ ہی نہ ہوتا، پھر پارک میں جا کر کینٹین سے چائے پیتے اور پھر واپس۔ لہذا واک کرنا میں نے سلمٰی سے سیکھا مگر آٹھ میل تک میری پہنچ نہ ہو سکی، میری آخری حد پانچ میل تک ہی بن سکی۔ ان کے ساتھ پارک میں جانا بہت اچھا لگتا تھا، ایک تو ان کی خوش مزاج کمپنی اور دوسرا وہ ساتھ میں چائے کے فلاسک کے ساتھ ایک رک سیک میں بہت سے سنیکس رکھتی تھیں ۔
سلمٰی کی اور میری ملاقات قریباً 23 سال قبل مانچسٹر کے روحانی سینٹر سلسلہ عظیمیہ فاؤنڈیشن میں ہوئی۔ ہم دونوں ایک ہی سلسلے کی پیروکار تھیں۔ انہیں روحانی علوم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا وہ بہت با علم، اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ایک موٹیویشنل خاتون تھیں۔ ہفتہ وار بنیاد پر اپنے گھر سے خواتین کا ایک مراقبہ گروپ چلاتی تھیں۔ جس میں روحانیت پر بات چیت ہوتی تھی۔ بہت سی خواتین ان کو دوست کے علاوہ اپنا استاد مانتی تھیں ۔ مگر عمر کے خاصے فرق کے باوجود بھی میرا ان کا رشتہ برابری کی بنیاد پر دوستی کا تھا۔ ان کے حلقہ احباب میں تمام عمر کی خواتین تھیں۔ واک کے دوران ہماری کئی موضوعات پر بحث بھی ہوتی ، خیالات کا تبادلہ ہوتا، میں ان سے اختلاف بھی اکثر کرتی۔ انہوں نے کئی بار مجھ سے کہا کہ وہ مجھ سے بہت کچھ سیکھتی تھیں۔ یہ بات پڑھ کر شاید ان کی شاگرد دوست حیران ہوں مگر یہ حقیقت ہے۔ ان کا اور میرا پیار ایک اچھوتا رشتہ تھا۔
گزشتہ دو برس سے انہوں نے کراچی میں سردیاں گزارنے کے ارادے کے تحت پراپرٹی خریدی ۔ وہ جب پاکستان جاتیں تو میں ان کو بہت مس کرتی تھی انہوں نے کئی بار دعوت دی کہ ان کے پاس کراچی جا کر چھٹیاں گزاروں۔ مجھے بھی تحریک دینے لگیں کہ کراچی میں ان کے بلاک میں ان کے اپارٹمنٹ کے قریب ہی کچھ اور اپارٹمنٹ سیل پر لگے ہیں وہ میں خرید لوں۔ اور ان کی طرح سردیاں وہاں پر گزاروں۔ مگر میرے لیے بچوں کی ذمہ داری کے باعث یہ فیصلہ لینا ممکن نہ تھا ۔ اس سال جون کے مہینے میں ان کے شوہر چل بسے شوہر کی رحلت کے بعد معاملات کے پریشر سے وہ بہت تھک چکی تھیں۔ اکتوبر کے مہینے میں وہ پاکستان چلی گئیں۔ تقریبا دو ہفتے قبل مجھے ایک ٹیکسٹ میسج کیا کہ وہ مجھے بہت یاد کر رہی ہیں اور کراچی آنے پر انوائٹ کیا۔ وہ تمام دوستوں سے فردا فردا رابطے میں رہتی تھیں۔ ہر ایک دوست کہے گی کہ اس کے ساتھ ان کا رشتہ بہت مضبوط تھا وہ تھیں ہی اتنی محبت والی۔ وہ بہت بن داس من موجی خاتون تھیں میرے ساتھ میوزک پروگرامز میں جاتیں تو خوب انجوائے کرتیں۔ لوگ کیا کہیں گے، اس بات کی پرواہ وہ ہرگز نہیں کرتی تھیں، اپنی زندگی اپنی مرضی سے جینا جانتی تھیں۔ ہمیشہ شوخ رنگ کے کپڑے پہنتیں، شوخ رنگ کی لپ اسٹک لگاتیں۔ مجھے اکثر ہلکے رنگوں کے لباس اور لائٹ لپ اسٹک میں دیکھتیں تو کہتیں بھئی مجھے تو برائٹ کلرز پسند ہیں۔
ان کی شاگرد خواتین دوست تو شاید ان کو ایک استاد کی حیثیت سے ہی جانتی ہیں مگر وہ بہت اعلی حس مزاح کی مالک بھی تھیں۔ ہم دو تین سہیلیاں جب مل بیٹھتیں تو پاگل دوستوں کی مانند ہنس ہنس کر صوفوں سے گرتیں۔ سلمی کی اچانک وفات کی خبر ہم سب کے دلوں پر بجلی بن کر گری ہے ۔ وہ خاتون جو اتنی ہنس مکھ، خوش مزاج ، ایکٹیو، بظاہر صحت مند جو اپنے بیوٹی سیلون بزنس کو بڑھانے کے لیے اور پاکستان میں مزید پراپرٹی خریدنے کی پلاننگ کر رہی تھی اچانک ریسٹورنٹ میں ناشتہ کرنے کے دوران کارڈیئک اریسٹ (ہارٹ اٹیک) کے ساتھ چل بسیں۔
کئی دن سے دل گم صم ہے یوں محسوس ہوتا ہے کہ ایک بھاری گولا سینے میں اٹک گیا ہے۔ زندگی بے اعتبار ہوتی ہے یہ سنا تھا مگر اب سچ مچ اگلے سانس سے یقین اٹھ گیا ہے۔ خود کو دنیاوی کاموں اور سوشل لائف میں مصروف کرنے کی کوشش کرنے کے باوجود دل سے یہ حادثہ نہیں بھلایا جا سکتا ۔ دسمبر کا مہینہ اداس ہوتا چلا جا رہا ہے۔ سال رخصت ہونے سے قبل اداسی کا تحفہ تھما کے جا رہا ہے۔ آج ان کا جنازہ تھا۔ ان کی مغفرت کے لیے دعا کیجئے اور یہ کہ ان کے بچوں کو اللہ پاک یہ صدمہ سہنے کی ہمت اور طاقت عطا فرمائے آمین
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں