کیا ہوگیا ہے بھائی؟ ہر آن اندیشوں کے سائے میں کیوں زندگی گزارنا؟ ہر پل، ہر لمحہ کیوں اس چیز کے لئے فکر کرنا جس کا علم صرف اللہ رب العزت کے پاس ہے، پورا عالم اسلام خوش ہے، بلاد شام کے اہالیان خوش ہیں، آپ بھی خوش ہو لیجیے، اسد ملعون کی حکومت میں زندگی گلزار تو تھی نہیں، نہ جنت کی نہریں بہتی تھیں، نہ بہشت کی ہوائیں چلتی تھیں، ان کی زندگی ان کے لئے جہنم تھی، ان کا حاکم ایک ایسا شخص تھا جو سفاک تھا، جزار تھا، ان کے لاکھوں افراد کا قاتل تھا، آج اس کے تخت و تاج کو اُڑایا گیا، آج اس کے مجسموں کو زمین دوز کردیا گیا، آج اذانیں بلند ہوئی ہیں، آج صبر و شکر کے نعرے لگائے گئے، آج رب کی اس عظیم نعمت پر احسان مندی کا اظہار کیا گیا، تو پھر آخر کیا ہوگیا ہے کہ آپ کے چہرے کا رنگ اُڑا ہوا ہے، کیوں آپ کو اس میں لــیبیا دکھائی دے رہا ہے؟ مستقبل میں کیا ہوگا اس کا طے کرنے والا اوپر بیٹھا ہے، بنــگلہ دیش میں انقلاب آیا تب بھی آپ کا چہرہ دھواں دھواں تھا، افغــانستان میں انقلاب آیا تب بھی آپ کی زبان گنگ ہوگئی تھے، آپ حیلے بہانے تلاش کر رہے تھے، ڈاؤنگریڈ کرنے کے لئے اسباب اور وسائل کے حصول کے لئے مارے پھر رہے تھے، آج آپ پھر پریشان ہیں؟ آخر کیوں؟
لیبیا کا جب حاکم مارا گیا تب وہ خوشحال ملک تھا، اس کے وسائل پر قبضہ کرنے کے لئے خود اس کے افراد باہم دست و گریباں ہوئے گئے تھے، عرب بہاریہ میں یہی کچھ شام میں بھی ہوا تھا، اس وقت آپ کا اندیشہ صحیح ہوتا کہ شاید زندگی کچھ بہتر رہی ہوگی، لیکن اب تو وہ ایک مفلوک الحال ملک ہے، پچھلے دس برسوں سے فقر و فاقہ اور مہاجرت کی زندگی گزار رہا ہے، ان کے پاس گنوانے کے لئے بچا ہی کیا ہے کہ اسے مصلحت اور مفسدت کے ترازو میں تولا جائے، اب تو بس امید ہے، خیر کی امید، اگر لڑنے والے گروہ سمجھدار نکلے تو کا بل کی طرح اپنا ملک سنبھال لے جائیں گے، اور اگر آپس میں اقتدار کے لئے پھر لڑ گئے تو کون سا اس سے بُری حالت ہونے والی ہے؟
بہت سارے لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ اچانک سے کیسے ہوا؟ بھئی اچانک سے کیسے؟ پچھلے دس سال سے جنگ چل رہی ہے، کچھ وقت کی خموشی کا مطلب ختم ہوجانا نہیں ہوتا ہے، آگ کا بجھ جانا ضروری نہیں ہے کہ اس بات کو مستلزم ہو کہ راکھ میں چنگاری بھی نہیں بچی ہے، حالات بنے، اور یہ حالات یوکرین اور غز ـ ہ کی جنگ نے پیدا کئے، ایران اور اس کی ملیشیا جس طریقے سے کمزور پڑیں ویسا انقلاب ایران کے بعد کبھی نہیں ہوا تھا، عزب کا سرغنہ مارا گیا، روس یوکرین میں پھنسا پڑا ہے، عرب بہاریہ میں بھی یہی انقلابی تھے، بلکہ ان کی حمایت میں تین حکومتیں تھی جو پراکسی وار چلا رہی تھیں، سعودیہ، قطر ، ترکی، سب اپنے اپنے فریکشنز کو دامے درمے قدمے سخنے مدد کر رہے تھے، مگر اســد کی پشت پر روس کھڑا تھا، سو اســد کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ پایا، اســد کو ملٹری اسلحوں کی سپلائی روس نے کی، اســد نے اندھادھند شہریوں پر بمباری کی، اپنے ہی لاکھوں لوگوں کو خون میں ڈبودیا، پُر شکوہ عمارتوں کو خاک میں ملا دیا، جب ان سب سے پیٹ نہیں بھرا تو کیمیکل سے حملہ کیا، آج جب روس نے دخل اندازی کرنے سے انکار کیا تو نتیجہ دیکھ لیں، یقین کریں روس اگر ابھی بھی حمایت کے لئے موجود ہوتا تو امریکہ اور اسرائیل جن کی مدد کا الزام لگایا جارہا ہے ان کی حمایت بھی کچھ فائدہ نہیں دے سکتی تھی، مگر معاملہ یہ ہے کہ امریکہ کے تخت و تاج کا مالک اس وقت وہ ہے جو مکمل بنیا ہے، جسے آئیڈیاز اور افکار و نظریات سے لینا دینا نہیں ہے، اس نے پہلے دن ہی واضح کردیا تھا کہ اب مزید جنگ نہیں، یہ شامیوں کی جنگ ہے انہیں ہی لڑنے دو، امریکہ دخل اندازی نہیں کرے گا۔
اور اگر بالفرض یہ مان بھی لیا جائے کہ یہ گیم امریکہ اور اسرائیل نے کھیلی ہے تاکہ شام میں اپنی پراکسی حکومت بٹھا کر اسرائیل کو محفوظ کردیا جائے تو آخر اس سے کیا فرق پڑنے والا ہے؟ جہاں مشرق وسطی میں کئی زائنسٹ حمایتی حکومتیں موجود ہیں وہیں ایک اور سہی، لیکن پھر حالات بدلیں گے، شــام بہت ہی بابرکت ملک ہے، اس کے لئے احادیث میں بہت ساری پیشین گوئیاں اور دعائیں ہیں، وہ زیادہ عرصے تک باطل کے تابع نہیں رہ سکتا، ان شاء اللہ العزیز جب جب ضرورت پڑے گی بنو امیـــہ کے احفـاد و اولاد اٹھ کھڑے ہوں گے، سو فی الحال اس موقع پر رب کا شکر بجا لائیں، اور دماغ پر فضول ٹینشن ڈالنے سے احتراز کریں، ورنہ نسیں پھٹ بھی سکتی ہیں، کیونکہ اس میں مغربی طاقتوں کا ہاتھ ہوا بھی تو ہم اور آپ چاہ کر بھی کچھ نہیں کر سکتے۔
زندہ ہے اگر یار تو صحبت باقی
یہ کہہ کر کرتے ہیں تسلی دل کی!
لگتا نہیں لیکن کہ کسی جگ میں بھی
سنسار میں پیار کو سپھلتا ہوگی!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں