خود کشی کی عالمی یکجہتی/صادقہ نصیر

نہ جانے کس کس کرب سے گزری ہے یہ انسانیت

روز آفرینش سے اب تک
کئی بار مرنے اور زندہ ہونے
اور پھر زندہ رہنے کی اذیتوں کے بعد
شنید ہے اب زندگانی
جنگ کی گولیاں پھانک کر
سب انسانوں کے ساتھ مل کر
اجتماعی خودکشی کا ارتکاب کرنے کو ہے
سارا عالم خودکشی  کرلے گا
عالمی جنگ کا زہر پی کر
ایک ساتھ سب انسانوں کا یہی پلان ہے
ابدی نیند میں
چیتھڑے چیتھڑے ہوکر
زندگی کی اذیتوں سے گزر کر
اکٹھے ہوکر یک جہتی کے ساتھ
گلوبل خودکشی کرنے کا معاہدہ کیا ہے
اور بڑے بڑے انسانیت کے علمبردار
انسانوں کو مدد دیں گے
اسسٹڈ ڈیتھ کو رونما ہونے کے لئے۔

نہ جانے کون کہاں مر رہا ہوگا ۔
کوئی بچ گیا تو نہ جانے کتنے پہروں
بچھڑے رہنے کے بعد ملے
تو نام بھی یاد رہیں یا نہیں ۔
نہ جانے میرا سیل فون بھی کام نہ کرے
میرے پاس تو کسی کا بھی نام پتہ
ڈائری میں نہیں ہے
کوئی ہارڈ کاپی نہیں ہے۔
اور میں تنہا زندہ بچ کر
سب کو کیسے ڈھونڈوں
سردی میں سکڑ کر ،یا گرمی میں پگھل کر
تابکاری سے مفلوج جسم کے ساتھ
گزشتہ عالمی جنگوں میں بچھڑے لوگوں کی طرح۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

میں نے یہ بھیانک خواب دیکھا ہے
تعبیر خدا کرے الٹی ہو جائے۔
جنگ کا زہر بے اثر ہو جائے!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply