آمدن کے ذرائع زیادہ ہونا خوشحال زندگی کی ضمانت نہیں ہے۔ آمدن کے ذرائع کا بہتر ہونا، قابلِ بھروسہ ہونا ضروری ہوتا ہے۔
کچھ دن سے فیس بک پہ نامعلوم ماہرین کا یہ قول شئیر کیا جا رہا ہے کہ آمدن کے کم از کم تین چار ذرائع ہونے چاہئیں۔ لوگ بغیر غور و فکر کیے نامعلوم ماہر کی اس رائے کو حرفِ آخر سمجھ رہے ہیں۔
آپ کے خیال میں مشہور برینڈز کے مالکان کے آمدن کے ذرائع کتنے ہیں؟ کامیاب بزنس مین ایک وقت میں کتنے بزنس کر رہا ہوتا ہے؟
ان میں سے بہت سے بس ایک کام شروع کرتے ہیں اور اس کو اتنا کامیاب بناتے ہیں کہ انھیں کبھی کسی دوسری طرف دیکھنا ہی نہ پڑے۔
آپ کا مقصد زندگی کے ابتدائی مراحل میں آمدن کے ذرائع بڑھانا نہیں ہونا چاہیے، آمدن کا کوئی ایک ذریعہ بنا کر اسے کامیاب کرنا آپ کا مقصد ہونا چاہیے۔ جب تک ایک کشتی کو اچھی طرح چلانے میں کامیاب نہ ہو جائیں، تب تک ایک سے زیادہ کشتیوں میں پاؤں پھنسانا بہادری نہیں بیوقوفی ہوتا ہے۔ دوسروں کی باتوں میں آ کر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، اپنی زندگی کو کم تر سمجھنے کی ضرورت نہیں۔ آپ کے لیے کمائی کا ایک ذریعہ بھی کافی ہو سکتا ہے، اگر وہ اچھا ہو تو۔
آپ اپنے حالات کو کسی بھی دوسرے فرد سے بہتر جانتے ہیں، اپنی قابلیت اور اپنی صلاحیتوں کو خود پہچانیں اور طے کریں آپ کے لیے کیا بہتر ہے۔
یہ طے کریں کہ آپ رزق کیسے کما سکتے ہیں، آپ کے لیے آمدنی کا کون سا ذریعہ بہتر ہے۔ پھر اس میں محنت کریں، اسے کامیاب بنائیں۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ جو بھی آمدنی کا ذریعہ اپنائیں، اس میں مسلسل گروتھ کو یقینی بنائیں۔ آپ کی شخصیت میں، آپ کے کام میں مسلسل بہتری آنی چاہیے۔ ایک مہینے بعد، چھ مہینے بعد اپنا محاسبہ کریں کہ کیا آپ پہلے سے بہتر ہو رہے ہیں یا نہیں، یہ سوچیں کہ مزید بہتری کیسے لائی جا سکتی ہے، مزید گروتھ کیسے کی جا سکتی ہے۔
ہاں موقع ملنے پہ مزید ذرائع پیدا کرنا اچھا ہے، لیکن یہ اصل مقصد نہیں ہونا چاہیے۔ نہ اس کی بنیاد پہ اپنے آپ کو کامیاب یا ناکام سمجھنا چاہیے۔
کوالٹی زیادہ ضروری ہے، کوانٹیٹی سے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں