جمہوریت کا مطلب دنگا فساد نہیں ہوتا اور جمہوریت کا مطلب ریاستی تشدد بھی نہیں ہوتا۔ جمہوریت سیاسی کارکنان کی قربانیوں کا مذاق اڑانا بھی نہیں ہے اور جمہوریت کارکنان کا بنا کسی ایجنڈے اور باقاعدہ قیادت کے نکل کھڑے ہونے کا نام بھی نہیں ہے۔ جمہوریت یہاں تو محض lollipop بن کر رہ گئی ہے۔ میڈیا کی یک رخی آمریت میں بھی نہیں ہوتی۔ صحافت ہمیشہ بلا امتیاز رہتی ہے۔ جمہوریت حق و باطل کی لڑائی سے بھی بچاتی ہے۔ ہر ملک کی اپنی جمہوریت ہوتی ہے۔ مہذب معاشرے اگر دنیا میں ہیں تو ان کی جمہوریت نوعیت کے اعتبار سے مختلف ہوگی اور وہ معاشرے جو دوسروں کی عقیدت کرتے ہیں یا رحم و کرم پہ رہتے ہیں ان کی جمہوریت مختلف درجے کی ہے۔ ریاست تو طاقتور طبقے کا نام ہے۔ ریاست سے جھگڑنا جمہوریت نہیں ہے۔ جمہوریت رویے کا نام ہے۔ معاشرت کا نام ہے۔ ریاست تو ایک فرض بھی پورا نہیں کر رہی پھر بھی طاقت ریاست ہی کے سپرد ہے۔ انتخابات کی غیر شفافیت ہی جب نمایاں ہے تو احتجاجی مظاہرے اپنی جگہ ٹھیک ہیں لیکن معرکے سجانے کا نقصان ہوتا ہے۔ تاریخ دہرانے کی چیز نہیں ہوتی۔ اب وہ دور نہیں ہے جب کارکن ماتھے پہ شہید یا غازی کی پٹیاں سجائے یا بازو پہ تیری میری آرزو شہادت کی مہر ثبت کرتا پھرے۔ ریاست ہی تشدد پرست ہے۔ مافیہ بن چکی ہے۔ چھٹکارے کا حل ایک منصوبہ بندی کا محتاج ہوتا ہے۔ کوئی باقاعدہ قیادت ہوتی ہے اور جمہوری اقدار کا خیال رکھتے ہوئے تا ممکن تبدیلی کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہاں تو کارکنانِ پاکستان اور معزز شہریوں کو ریاست اور ٹاؤٹس نے گھیرا ہے اور مار بھگایا ہے! ملک تو رہے سو رہے کم از کم فرد کو خیال کرنا چاہیے کہیں استعمال تو نہیں ہو رہے یا مذہبی اور سیاسی ہلڑ بازیوں کا سبب تو نہیں بن رہے اور خوبصورت بات پڑھی ہے کہ آگ لگنے کے بعد دھوئیں اور راکھ پہ بحث کرنے کا فایدہ نہیں ہوتا۔ ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا! اس سے پہلے دھرنوں میں ریاست اور کارکنان کا آمنا سامنا نہیں ہوا اور قیادت بھی سنجیدگی سے کھڑی رہی تو بچت ہوتی رہی۔ کارکنان ایک حکمت عملی کے تحت باقی جماعتوں سے باہمی ربط کے ساتھ جب کسی مقصد کے حصول کی کوشش کرتے ہیں تو ثمرات مل جاتے ہیں لیکن ابھی تک سیاسی بلوغت نڈھال ہی ہے ہمارے ہاں!ایک ویڈیو میں جو میڈیا پہ وائرل ہے ایک نہتے کارکن کو کنٹینر سے دھکا دیا گیا ہے ایسی جمہوریت دنیا و مافیہا میں ناپید ہے!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں